- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی؛ انڈیکس بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- قومی ٹیم کی کپتانی کیلئے مزید 3 نئے نام منظر عام پر آگئے
- آٹزم؛ بچے، والدین اور معاشرتی رویہ
- توشہ خانہ ٹو کیس؛ بشریٰ بی بی کی درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری
- پرامن لوگوں کو کمزور نہ سمجھیں، اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں، بیرسٹر سیف
- پی ٹی آئی ڈی چوک احتجاج؛ دارالحکومت کی سیکیورٹی سخت اور داخلی راستے سیل
- پنجاب؛ ناقص کارکردگی پر وزارت تعلیم کے 3 افسران معطل
- آرمی چیف سے ملائیشیا کے وزیراعظم سے ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- سینٹرل کنٹریکٹس؛ پی سی بی نے بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری تیز کردی
- دلکش رنگوں والی روزیٹ نیبیولا کی تازہ تصویر جاری
- 50 ڈالر میں خریدی گئی سو سال پُرانی تصویر کی نیلامی لاکھوں ڈالر میں متوقع
- الزائمرز کی دوا میں اہم پیش رفت
- راولپنڈی؛ جائیداد کے تنازع پر گاڑیوں کے شوروم پر اندھا دھند فائرنگ، ویڈیو سامنے آگئی
- افغان اسپنر راشد خان بھی شادی کے بندھن میں بندھ گئے، تصاویر وائرل
- پاکستان میں کم خرچ فیول کا حامل ٹریکٹر متعارف
- لبنان پراسرائیل کےحملوں میں شدت؛ گزشتہ 20 گھنٹوں میں 37 افراد شہید
- پی آئی اے کے بولی دہندگان ملازمین کو فارغ ، پنشن نہیں دینگے
- تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5فیصد، 4 فیصد تک لانے کی سفارش
- وکلا تنظیموں نے آئینی ترامیم مسترد کر دیں، کنونشن کا اعلان
- اقتصادی رابطہ کونسل، دفاعی منصوبوں کیلیے 45 ارب کی ضمنی گرانٹ منظور
مثبت سوچ، ڈپریشن روکنے کا پہلا اہم قدم قرار
لاس اینجلس: دنیا بھرمیں ڈپریشن کا مرض، جوان اور بوڑھوں کو تیزی سے نگل رہا ہے۔ اب ماہرین کا اصرار ہے کہ مثبت فکر کی عادت ڈالنے، منفی سوچ کو دور کرکے اور امید کا سہارا لیتے ہوئے ڈپریشن کے طویل اور سخت حملے کو ختم یا کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق سے پاکستان سمیت دنیا بھر کی عوام کو امید ملی ہے کیونکہ امریکہ میں 8 فیصد سے زائد آبادی شدید ڈپریشن کی شکار ہے جبکہ پاکستان میں بھی یاسیت بڑھ رہی ہے۔ یہاں تک کہ علاج اور ادویہ کے بعد بھی ڈپریشن لوٹ آتی ہے اور معمولاتِ زندگی کو شدید متاثر کرتی ہے۔
’سائیکوپیتھالوجی اور کلینیکل سائنس‘جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق ڈپریشن کے خلاف جنگ میں ایک نیا ہتھیار سامنے آیا ہے۔ یہ ہتھیار مثبت فکر اور طرزِ عمل ہے اور امید کی ایک کرن بھی ہے۔ اسی اسلحے کی بدولت ہم مستقبل میں ڈپریشن کے حملے کو کمزور کرکے اپنا مستقبل روشن کرسکتے ہیں۔
جامعہ کیلیفورنیا لاس اینجلس کی ایلینہ وین اور ان کے ساتھیوں نے 44 تحقیقات اور سروے کا جائزہ (میٹا اسٹڈی) لیا ہے۔ جس میں 2000 سے زائد ایسے افراد شامل تھے جو شدید ترین ڈپریشن کے شکار تھے۔ اس کے ساتھ کل 2285 ایسے افراد کا موازنہ کیا گیا جو دماغی صحت مند تھے۔ ان میں ڈپریشن اور جذبات پروسیس کرنے کے عمل کا مکمل جائزہ لیا گیا تھا۔
جائزے پر معلوم ہوا کہ ڈپریشن کی دلدل میں دھنس جانے والے افراد ایک عرصے تک منفی فکر اور معاملات میں تاریک پہلو دیکھنے کے عادی تھے۔ یہ عادت جڑ پکڑگئی، پھر لوگ دن کے غالب حصے میں ناخوش رہنے لگے اور دھیرے دھیرے ڈپریشن کے مکمل مریض بن گئے۔ انہوں ںے خوش ہونے اور روشن پہلو پر سوچنے کی کوشش بھی چھوڑ دی تھی۔
یہ ایک چشم کشا تحقیق ہے جسے ڈپریشن کے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔ ماہرین نفسیات کو چاہیے کہ معالجے کے طورپر ایسے مریضوں کو مثبت فکر کی جانب لایا جائے۔ اس میں کامیابی ملتی ہے اور یوں ڈپریشن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق اس طرح ڈپریشن کے دوبارہ حملے سے بھی بچاجاسکتا ہے۔ تاہم ضروری ہے کہ خود مریض اپنی صحت کی فکر کرے اور زندگی میں مثبت پہلوؤں پر ضرور غور کرے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔