- سائٹ میں 282 نئی بھرتیوں سے متعلق اطلاعات غلط ہیں،ایم ڈی سائٹ
- مودی سرکار فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے؛ راہول گاندھی
- پنجاب حکومت کا لاہور میں 7 سے 9 نومبر یوتھ فیسٹیول کرانے کا اعلان
- اسرائیل میں غزہ پر حملوں کی تقریب پر حماس کے راکٹس حملے؛ تصاویر وائرل
- کراچی؛ بیوی نے فائرنگ کرکے شوہر کو قتل کردیا
- نوکری کے لیے بھیجی گئی درخواست 48 برس بعد واپس موصول
- ایم این اےسہیل سلطان کیخلاف ریفرنس،اسپیکر کا کارروائی کیلیےالیکشن کمیشن کو خط
- یواے ای؛ دفتر میں خاتون ساتھی کا گال چھونے پر ملازم پر 10 ہزار درہم جرمانہ
- اے این ایف کی گہرے سمندر میں کارروائی، 60 کلوگرام آئس تحویل میں لے لی
- پی پی ایل کا تیل کی ایکسپلوریشن کیلئے عراقی کمپنی سے معاہدہ
- دہشتگردی کے مقدمے میں اعظم سواتی کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
- جعلی حکومت نے عوام اور افواج پاکستان کے ٹکراؤ کا منصوبہ بنایا تھا، بیرسٹر سیف
- حماس کا حملہ ہولوکاسٹ تھا، یہودی برادری کیساتھ کھڑے ہیں، برطانیہ
- ساف چیمپئن شپ کیلئے قومی ویمن فٹبال ٹیم کی ٹریننگ جاری
- فلسطین پر آواز اٹھانے کیلیے ماہرین کی کمیٹی بناکر دنیا کے اہم دارالخلافوں میں بھیجیں گے، وزیراعظم
- نیشنل بیڈمنٹن چیمپئن شپ: ماحور شہزاد نے آٹھویں مرتبہ ٹائٹل جیت لیا
- حکومت سندھ کا ہاریوں کو بینظیر ہاری کارڈ بینک کے ذریعے دینے کا فیصلہ
- رواں برس طِب کا نوبل انعام امریکی سائنس دانوں کے نام
- فلسطینی نسل کشی پر غزہ کے قصاب اسرائیل کو قیمت چکانی ہوگی؛ ترک صدر
- اسرائیل 7 اکتوبر اور یرغمالیوں کے نام پر فلسطین، لبنان اور مصر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، بلاول
30 سال سے زیر مطالعہ سپر نووا کے متعلق حیران کن انکشافات
واشنگٹن: زمین سے 1 لاکھ 68 ہزار نوری سال کے فاصلے پر موجود ماہرینِ فلکیات کے زیر مطالعہ سُپر نووا کے اندرونی سانچے کے متعلق نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ یہ معلومات ستاروں کے دھماکے سے پھٹنے کے متعلق مزید معموں کو حل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
1987 میں دریافت ہونے والے سُپر نووا ایس این 1987 اے کا مطالعہ سائنس دان پچھلی تین دہائیوں سے کر رہے ہیں۔
سُپر نووا ستارے کا وہ طاقت ور دھماکا ہوتا ہے جو اس کی زندگی کے اختتام پر ہوتا ہے۔
ناسا کے مطابق تازہ ترین مشاہدوں میں سپر نووا کے مرکزی سانچے کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ چابی کے سوراخ جیسا دِکھنے والا یہ سانچہ دبیز گیس سے اور دھماکے سے خارج ہونے والی گرد سے بھرا ہوا ہے۔
محققین کے مطابق یہ گرد اتنی گاڑھی ہے کہ جدید جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ بھی اس کے پار نہیں دیکھ سکتی اور یہی چیز چابی کے سوراخ جیسی شکل کا سبب بھی ہے۔یہ شکل اطراف میں موجود روشن چھلے اور دو بیرونی چھلوں کے سبب بھی وجود میں آتی ہے۔
اطراف میں موجود اکوئیٹوریل رِنگ سپرنووا سے ہزاروں سال قبل خارج ہونے والے مادے سے بنا ہے۔ اس چھلے میں روشن ہاٹ اسپاٹ بھی موجود ہیں جو سپر نووا سے خارج ہونے والی شاک ویو ٹکرانے کے سبب وجود میں آئے ہیں۔
اس سپر نووا کا کئی سالوں تک ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ اور اسپٹزر اسپیس ٹیلی اسکوپ سے مطالعہ کیا گیا لیکن جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی غیر معمولی صلاحیتیں وہ پوشیدہ حقائق سامنے لے کر آئیں جو اس سے قبل نہیں آسکیں تھیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔