عمران خان کی بیٹوں سے فون پر بات نہ کروانے پر سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل سے وضاحت طلب
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے فون پر بات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل سے وضاحت طلب کرلی۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت اسلام آباد کے جج ابولحسنات ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔ چئیر مین پی ٹی آئی کے وکیل شیراز احمد رانجھا اور پراسیکیوٹر راجا نوید عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیے کہ سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کی جانب سے جیل مینوئل کی غلط تشریح کی گئی ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں بات کروانے پر کوئی پابندی نہیں۔ پنجاب جیل قوانین کے مطابق سزا یافتہ مجرم کی بات نہیں کروائی جا سکتی اور چئیرمن پی ٹی آئی سزا یافتہ نہیں بلکہ انڈر ٹرائل ہیں۔ کوئی قانونی قدغن نہیں تو بات کیوں نہیں کروائی جا رہی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت سے ملاقات کے لیے ایک بار پھر سے استدعا کی تو عدالت نے اٹک جیل سپرنٹنڈنٹ سے وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت 28 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
اٹک جیل سپرنٹنڈنٹ درخواست پر رپورٹ جمع کروا چکے ہیں جس کے مطابق جیل رولز بیرون ملک بیٹھے کسی شخص سے بات کروانے کی اجازت نہیں دیتے اس لیے چیئرمین پی ٹی آئی کی ان کے بیٹوں سے بات نہیں کروائی جا سکتی ہے۔