- کراچی میں خالو کی فائرنگ سے 3 سالہ بھانجی جاں بحق، سالی زخمی
- ورلڈکپ؛ چاچا بشیر کو سیکیورٹی اہلکاروں نے پاکستانی پرچم لہرانے سے روک دیا
- کراچی میں شہری کی فائرنگ سے 2 ڈاکو ہلاک، ایک شدید زخمی
- کراچی میں کمپنی ملازمین کی بس لوٹنے والے 3 ملزمان گرفتار
- ریچھ کا پکنک مناتے خاندان کے دستر خوان پر دھاوا، مفت کی دعوت اُڑا لی
- پنجاب؛ مون سون کا آخری سپیل خطرناک آندھی اور طوفان سے شروع ہونے کا امکان
- جعلی اکاؤنٹس و توشہ خانہ کیس؛ آصف زرداری احتساب عدالت طلب
- انسداد دہشتگردی عدالت؛ سانحہ 9 مئی کا چالان جمع، عمران خان قصوروار قرار
- لاہور ہائیکورٹ نے 24 سیشن ججز کو او ایس ڈی بنادیا، نوٹیفکیشن جاری
- بابراعظم، رضوان اور شاہین نے حیدرآباد میں استقبال پر کیا کہا؟
- کراچی میں شدید گرمی، پارہ 41 ڈگری تک جانے کا امکان
- رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ میں 200ارب روپے کمی کا امکان
- پاکستان کو جولائی، اگست میں 5ارب31کروڑ ڈالر قرض اور فنڈز ملے
- گیس چوری، مزید 188کنکشن منقطع، 80 لاکھ روپے جرمانہ عائد
- پشاور؛ احتساب عدالتوں میں بحال کیے گئے ریفرنسز کی سماعت شروع
- کریک ڈاؤن، کھاد کے بیگ کی قیمت 600 روپے تک کم ہوگئی
- حاملہ خواتین کے لیے ورزش کے فوائد
- پلاسٹک سے سنگین بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ
- ورلڈکپ؛ پاکستانی کھلاڑیوں نے حیدرآباد میں تیاریوں کا آغاز کردیا
- پاکستان کیخلاف سرحد پار حملے کرنے والے 200 عسکریت پسند گرفتار، طالبان
آئی پی پیز کا منصوبہ بجلی نظام میں بہتری لانے کیلیے شروع کیا گیا تھا

ڈالر میں ادائیگی اور کیپیسیٹی چارجز جیسی شرائط کی وجہ سے خطیر سرمایہ کاری ہوئی (فوٹو: فائل)
اسلام آباد: پاکستان میں آئی پی پیز کا سلسلہ بجلی کی فراہمی میں میں بہتری اور نظام کی صلاحیت میں اضافے جیسے خوشنما وعدوں کے ساتھ شروع کیا گیا تھا۔
1994 میں پاور پالیسی بنا کر آئی پی پیز کو پراڈکشن کی اجازت دی گئی ہے اور پہلے آئی پی پی نے 1997 میں پیداوار شروع کی، یہ پاور سیکٹر میں پہلی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری تھی، جس پر بھاری منافعوں کی ضمانت دی گئی تھی، شدید تنقید کے باجود 2002 کی پاور پالیسی میں بھی 1994 کی پالیسی کی اہم خصوصیات کو برقرار رکھا گیا۔
ڈالر میں ادائیگی اور کیپیسیٹی چارجز ایسی منافع بخش شرائط تھیں کہ جس کی وجہ سے پاور سیکٹر میں خطیر سرمایہ کاری ہوئی، اور 2004-05 کے دوران بجلی کی سرپلس پیداوار سامنے آئی، 1998 میں ٹرانسمیشن کے معاملات واپڈا سے لے کر این ٹی ڈی سی کو دے دیے گئے، جبکہ 2000 کے اوائل میں ڈسٹریبیوشن 8 ڈسکوز کے حوالے کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز معاہدوں کی شرائط توانائی بحران کی اصل وجہ
اب پاور جنریشن پالیسی 2015 اور ٹرانسمیشن لائن پالیسی2015 نافذ العمل ہیں، اور واپڈا کو صرف آبی ذخائر تک محدود کر دیا گیا ہے، بجلی کی جنریشن، ٹرانسمیشن، ڈسٹریبیوشن اور ریٹیل سپلائی کے معاملات مختلف کمپنیوں اور اتھارٹیز کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
مائیکرو اکنامک ریفارمز کے موقع پر صلاحیت میں اضافے اور بہتری کے وعدے کیے گئے تھے، لیکن آج ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا ان اقدامات کے نتیجے میں کوئی بہتری آئی ہے یا حالات وہیں کھڑے ہیں، جہاں سے شروع ہوئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔