توہین کا قانون ہر مذہب پر لاگو ہوتا ہے، چیف جسٹس

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 14 مئ 2014
عدالت نے سندھ میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کے واقعات پرملزمان کے خلاف کارروائی کی جامع رپورٹ طلب کر لی۔ فوٹو : فائل

عدالت نے سندھ میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کے واقعات پرملزمان کے خلاف کارروائی کی جامع رپورٹ طلب کر لی۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے خود رہنما اصول بنانے کافیصلہ کیاہے اوراقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کوقانونی جرم قراردیاہے۔

عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ بدقسمتی سے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق آئینی وعدوں پر عمل نہیں کیا گیا مگرعدالت ہر قسم کے تعصبات سے بالاتر ہوکر اقلیتوں ے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے گی اور رہنما اصول جاری کیے جائینگے ۔بی بی سی کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ ملکی قانون کے مطابق کسی بھی مذہب کی توہین کی اجازت نہیں دی جاسکتی،توہین مذہب کاقانون ہرمذہب کی تضحیک پرلاگوہوتا ہے۔عدالت نے رہنما اصولوں کی تیاری کیلیے خواجہ حارث،منیر اے ملک اور حسن اورنگزیب کوعدالتی معاون مقررکیا ہے۔عدالت نے سندھ میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کے واقعات پرملزمان کے خلاف کارروائی کی جامع رپورٹ طلب کر لی ہے۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پشاور چرچ حملے اور اقلیتوں کے حقوق سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہرمذہب کا احترام سب پر لازم ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ قومی سطح کا معاملہ ہے،آئین نے قراردادمقاصدکے علاوہ آرٹیکل20اور 22 میں اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کیا ہے، یہ آئینی وعدے ہیں جواقلیتوں سے کیے گئے مگربدقسمتی سے ان آئینی وعدوں پرعملی طور پراتنا عمل نہیں ہوسکا جتنا ہونا چاہیے تھا، چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت ان آئینی شقوں کومدنظر رکھتے ہوئے قانون نافذکرنے والے اداروں کے لیے گائیڈ لائن جاری کرے گی جس میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے الگ سے خصوصی فورس کا قیام بھی شامل ہوگا۔چیف جسٹس نے اقلیتی رہنماؤں سے کہا کہ اس حوالے سے وہ تجاویز یا سفارشات تحریری طور پر دے سکتے ہیں، ہم ہرمذہب کا احترام کرتے ہیں۔پیٹرن ہندوکونسل رمیش کمار نے بتایا کہ سندھ میں حالیہ مہینوں میں 6 عبادت گاہوںکوجلایا یا بے حرمتی کی گئی مگر ملوث افرادکے خلاف قابل ذکرکارروائی نہیں ہوئی ۔

عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے پوچھا کہ کیا یہ مقدمات مذہبی عبادت گاہوں کی بی حرمتی سے متعلق قانون کے تحت درج ہوئے ہیں؟ سرکاری وکیل نے کہاکہ معاملہ مذہبی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کے قانون کے تحت نہیں آتا ۔ عدالت نے انھیں 295PPC پڑھنے کوکہا کہ جس میں واضح تھا کہ مذہبی عبادت گاہوں کی بے حرمتی قانوناً جرم ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ جامع رپورٹ پیش کریں کہ کتنے واقعات ہوئے،مقدمات کن دفعات کے تحت درج ہوئے اورکتنے ملزمان گرفتار ہیں۔رمیش کمار نے کہاکہ ایسے واقعات میں پولیس295PPCکے تحت ایف آئی آر درج نہیں کرتی، چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری آبزرویشن کے بعد اب درج کرے گی ۔جسٹس ہیلپ لائن کے مائیکل جاوید نے عدالت کو بتایا کہ YMCAکی اراضی پر لینڈ مافیا قبضہ کرکے فروخت کررہا ہے،انھوں نے بتایاکرائسٹ مشن اسکول کراچی کے معاملے میں بھی عدالت کو رپورٹ نہیں دی گئی۔

عدالت نے دونوں معاملات کی ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔رمیش کمار نے کہاکہ اقلیتوں کی بہت سی جائیداد متروکہ وقف املاک بورڈکے زیر قبضہ ہیں، یہ معاملہ بھی حل نہیں ہورہا ۔لیاقت نہرو پیکٹ کے تحت متروکہ وقف املاک بورڈکا چیئرمین ہندوؤں سے لیاجانا تھا مگرکبھی عمل نہیں ہوا ۔چیف جسٹس نے کہا یہ اچھا معاہدہ تھا مگر دونوں جانب اقلیتوں کے حقوق کاخیال نہیں رکھا گیا ۔عدالت کوشش کر رہی ہے کہ معاملے کو سیاست سے بالاتر ہو کر حل کیا جائے، بھارتی سپریم کورٹ نے بھی اسی جذبے کا اظہارکیا ہے ۔عدالت نے کرک میں سمادھی کو جلانے کے معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا سے جواب طلب کر لیا ۔شاہد ڈی میراج نے عدالت کو بتایا کہ اقلیتوں کی شادیاں یونین کونسل میں درج ہونی چاہئیں مگر یونین کونسلیں رجسٹریشن سے انکاری ہیں ، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ وہ صورتحال سے آگاہ کریں اور معاونت بھی کریں۔عدالت نے مزید سماعت جون کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔