- 190 ملین پاؤنڈ کیس: پرویز خٹک، زبیدہ جلال اور ندیم افضل چن نیب کے گواہ بن گئے
- کراچی میں پارہ 14.5 ڈگری ریکارڈ، خنکی برقرار رہنے کا امکان
- نوشہرہ میں بارات کی گاڑی پر فائرنگ سے دو افراد جاں بحق
- چلاس میں بس پر فائرنگ، بچوں اور شوہر کو بچانے والی خاتون علاج کیلئے کراچی منتقل
- سارا انعام قتل کیس کا فیصلہ محفوظ، مقتولہ کے والدہ عدالت میں رُو دیے
- کیا ہمارے بچے دو خاندانوں شریف اور زرداری کے غلام رہیں گے؟ سراج الحق
- پاکستان جونیئر ہاکی ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں پہنچ گیا
- کراچی: ماحولیاتی تحفظ کیلئے اماراتی قونصلیٹ میں ماہانہ 10 ہزار پلاسٹک بوتلوں کا استعمال بند
- ایشین بیس بال چیمپئن شپ؛ ہانگ کانگ نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو ہرادیا
- بلے کے نشان کے بغیر الیکشن ہوئے تو مزید کشیدگی پھیلے گی، تحریک انصاف
- کراچی میں لاپتہ ہونے والے 16 سالہ ٹک ٹاکر کی ’تشدد زدہ‘ لاش برآمد
- امریکا میں انتہائی نایاب سفید مگرمچھ کی پیدائش
- میٹا کا فیس بک صارفین کے تحفظ کیلیے نیا فیچر متعارف کرانے کا فیصلہ
- وزن میں کمی اور ذیابیطس کی ادویات آنتوں کے کینسر کیخلاف بھی معاون
- نواز شریف کو چوتھی بار آکر بھی اپنے لانے والوں سے ہی لڑنا ہے، بلاول
- نواز شریف کی سیاست کو ختم کہنے والوں کی اپنی سیاست ختم ہوگئی، مریم نواز
- ابرار احمد پہلے ٹیسٹ سے باہر، ساجد خان کو آسٹریلیا بھیجنے کا فیصلہ
- عسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ کیس میں اسد عمر کی عبوری ضمانت خارج
- العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی اپیل میرٹ پر سننے کے فیصلے سے ن لیگ پریشان
- شیر کے پنجرے میں ہلاکت کا ملبہ مرنے والے شہری ہی پر ڈالنے کی کوشش
الیکشن کمیشن کا جنوری میں عام انتخابات کرانے کا اعلان

(فوٹو: فائل)
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے جنوری کے آخری ہفتے میں عام انتخابات کرانے کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ عام انتخابات جنوری دو ہزارچوبیس کے آخری ہفتے میں کرائے جائیں گے۔
اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن نے اپنے جاری کردہ مراسلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے کام کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ حلقہ بندیوں کی ابتددائی فہرست 27 ستمبر کو جاری کردی جائے گی جس کے بعد اس ابتدائی فہرست پر اعتراضات اور تجاویز کی سماعت کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: اگر 2018 کی طرز پر انتخابات ہوئے تو سخت مزاحمت ہوگی، جے یو آئی
الیکشن کمیشن کے مطابق سماعت کے بعد 30 نومبر کو حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست جاری کردی جائے گی بعدازاں 54 دن کے الیکشن پروگرام کے بعد جنوری 2024ء کے آخری ہفتے میں عام انتخابا کرادیے جائیں گے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم، جے یو آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے اعلان پر آئینی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے تک کسی بھی الیکشن کی تاریخ کو نہیں مانیں گے۔
مسلم لیگ ن
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اعلان کے بعد اب بے یقینی کا خاتمہ ہوگا، الیکشن کمیشن کو تجویز دی تھی کہ حلقہ بندیوں کے دورانیے کو کم کیا جاسکتا ہے، جس پر عمل کرتے ہوئے حلقہ بندیوں کو تیس نومبر تک محدود کیا گیا، اب تمام جماعتوں کو انتخابات کی تیاری کرنی چاہیے، ملک کو امن کے ساتھ الیکشنز کی بھی ضرورت ہے۔
پیپلزپارٹی
پاکستان پیپلزپارٹی کے ترجمان نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان خوش آئند ہے تاہم الیکشن کمیشن کو تاریخ کا واضح اعلان کرنا چاہیے۔ پی پی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اب غیر یقینی کی کیفیت میں بہتری آئے گی۔
جماعت اسلامی
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، جماعت اسلامی انتخابات کیلیے پوری طرح سے تیار ہے۔
ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنونیئر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام کیلیے شفاف الیکشن کا انعقاد ضروری ہے، نئی حکومت کیلیے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی پر قابو پانا ہوگا۔
پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف نے فیصلے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کے بجائے مہینے کا اعلان باعث حیرت ہے، آئین نوے دن میں الیکشن کا کہتا ہے جبکہ جنوری کی کوئی بھی تاریخ نوے دن سے باہر ہوگی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے حتمی فیصلے تک کسی بھی تاریخ کو قبول کرنا ممکن نہیں ہے۔
نگراں وزیر اطلاعات
نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ جنوری کے آخری ہفتے میں انتخابات ہوں گے، اس اعلان کے ساتھ افواہیں پھیلانے والوں کو شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ایسے عناصر افواہیں پھیلا رہے تھے کہ نگراں حکومت لمبے عرصے کیلیے آئی ہے۔
نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ ملکی آئین کے تحت انتخابات ہوں گے اور سیاسی استحکام میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت ملک کو منتخب نمائندے چلائیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کیلیے 54 دن دیے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔