- جی ایچ کیو حملہ سمیت 10 مقدمات میں شیخ رشید کی عبوری ضمانتوں میں توسیع
- سکوک بانڈز کے ذریعے حکومتی توقعات سے 16گنا زیادہ سرمایہ فراہم
- 250 سے زائد عالمی ریکارڈ ر کھنے والے شخص کاایک اورعالمی ریکارڈ
- تھریڈز نے پوسٹس کے لیے ٹیگنگ فیچر متعارف کرا دیا
- رات کی شفٹ اور اس سے جُڑے طبی مسائل
- ٹیکسز اضافہ؛ 14 فیصد اسموکرز نے تمباکو نوشی چھوڑ دی
- اسرائیلی بمباری میں غزہ کی 650 سال پرانی العمری مسجد شہید
- پی ایس ایل 9؛ بابر کو قیادت چھوڑنے کے مشورے ملنے لگے
- بے روزگاری میں یہ چار کام کیجئے
- ایکشن میں مسائل سے بولنگ متاثر ہوئی، شاداب خان
- قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کی کپتان ندا ڈار نے بڑا اعزاز اپنے نام کرلیا
- پاکستان اور آسٹریلیا پرائم منسٹر الیون کے درمیان چار روزہ میچ ڈرا
- امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کیلئے سلامتی کونسل کی قرارداد ویٹو کردی
- شیر افضل مروت کی گرفتاری کا ڈرامائی موڑ، پی ٹی آئی کے نائب صدر نے حراست کی تردید کردی
- لاہور؛ چِیلوں کو مارنے کیلیے شہریوں کو معاوضہ دینے کی تجویز
- سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں سماعت کیلیے مقرر
- ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں پانچ دہشت گرد ہلاک، آئی ایس پی آر
- پشاور؛ بھتہ خور نیٹ ورک کی رکن خاتون گرفتار
- روسی صدر کا چھٹی مدت کے لیے بھی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان
- پیاز، انڈے، دالیں اور بجلی مزید مہنگی ہوگئی، ادارہ شماریات
سپریم کورٹ کا محکمہ تعلیم سندھ میں بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم

(فوٹو : فائل)
سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم سندھ میں 56 بھرتیوں کے معاملے پر چیف سیکریٹری سندھ کو انکوائری کمیٹی تشکیل دینے اور امیدواروں کی قابلیت کی جانچ پڑتال کا حکم دے دیا۔
محکمہ تعلیم سندھ میں بھرتیوں کے معاملے میں سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ چیف سیکریٹری سندھ دس دنوں میں انکوائری کمیٹی تشکیل دیں، کمیٹی میں ایڈیشنل سیکریٹری ایجوکیشن، ڈپٹی سیکریٹری لا کو بھی شامل کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ انکوائری کمیٹی 56 درخواست گزاروں کو نوٹسز جاری کرکے طلب کرے، ان درخواست گزاروں کے تقرر کا عمل جانچے اور ذاتی شنوائی کا موقع دے، ان درخواست گزاروں میں سے قواعد و ضوابط پر پورا اترنے والوں کا امتحان لے کر کامیاب ہونے والوں کو لیٹر جاری کرے۔
تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جعلی طریقے سے بھرتی ہونے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، انکوائری کمیٹی 90 روز میں انکوائری مکمل کرے، جو ملازمین بھرتی ہوکر کام کر چکے ہیں ان کی تنخواہوں کا فیصلہ کمیٹی کرے، غیر قانونی بھرتیاں کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ملازمتوں سے فوائد اٹھانے والے اکیلے ذمہ دار نہیں ہیں، درخواست گزاروں کو آرٹیکل 10 اے کے تحت شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔