امریکا دریافت کرنیوالے کولمبس کے زیراستعمال جہاز کا ملبہ مل گیا، امریکی محقق کا دعویٰ

ویب ڈیسک  بدھ 14 مئ 2014
کرسٹوفر کولمبس 1492 میں ہندوستان کی تلاش میں نکلا تھا تاہم انہوں نے اتفاق سے وہ سرزمین دریافت کرلی جسے اب امریکا کہا جاتا ہے۔ فوٹو: وکی پیڈیا

کرسٹوفر کولمبس 1492 میں ہندوستان کی تلاش میں نکلا تھا تاہم انہوں نے اتفاق سے وہ سرزمین دریافت کرلی جسے اب امریکا کہا جاتا ہے۔ فوٹو: وکی پیڈیا

واشنگٹن: زیرآب تحقیق کرنے والے ایک امریکی محقق نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے لاطینی امریکی ملک ہیٹی کے ساحل سے امریکا کی دریافت کے دوران کولمبس کے زیراستعمال جہاز کا ملبہ ڈھونڈ نکالا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکی محقق بیری کلفرڈ نے کہا کہ 1492 میں کرسٹوفر کولمبس سانتا مریا ، لا نینا اور لا پنتا نامی جہازوں پر مشتمل بحری بیڑے کے ذریعے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ امریکا کے اس مقام پر پہنچا تھا جو اب موجودہ لاطینی امریکی ملک ہیٹی پر مشتمل ہے تاہم اسپین واپسی سے قبل ہی سانتا مریا ڈوب گیا تھا۔ کچھ برس قبل انہیں اس مقام سے 15 ویں صدی کا ایک بارودی گولہ ملا تھا جس کے بعد انہیں سانتا مریا کی تلاش کا خیال سوجھا۔

بیری کلفرڈ کا کہنا تھا کہ کولمبس کے جہاز کی تلاش کے لئے انہوں نے  زیرِ زمین جغرافیائی مطالعات، آثارِ قدیمہ کے شواہد اور کولمبس کی ڈائری میں درج شدہ معلومات سے بھی استفادہ کیا اور بالآخر زیرآب ایک ایسے جہاز کا ملبہ دریافت کیا جس میں موجود تمام نشانیاں سانتا مریا سے مماثلت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم نے اس بحری جہاز کے ملبے کی تصاویر اتارنے کے علاوہ اس کی پیمائش بھی کی ہے جن سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ یہ جہاز ہی سانتا مریا ہے۔ اس کی تصدیق کے لئے اس مقام کی بڑے پیمانے پر کھدائی کرانی ہوگی اور اس سلسلے میں انہوں نے ہیٹی کی حکومت سے بھی رابطہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ کرسٹوفر کولمبس 1492 میں ہندوستان کی تلاش میں نکلا تھا تاہم انہوں نے اتفاق سے وہ سرزمین دریافت کرلی جسے اب امریکا کہا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔