وزیراعلیٰ اپنی صوابدید پر معاونین مقرر کرسکتے ہیں، حکومت سندھ کا عدالت میں موقف

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 15 مئ 2014
اساتذہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف درخواست کی سماعت ملتوی،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے متعلق درخواست پر نوٹس جاری۔ فوٹو: فائل

اساتذہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف درخواست کی سماعت ملتوی،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے متعلق درخواست پر نوٹس جاری۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے وزیر اعلی سندھ مشیروں کی تقرری کے خلاف دائر درخواست پر حکومت کے تحریری جواب پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد وزیر اعلیٰ کے مشیروں کی تعداد کا تعین کردیا گیا تھا لیکن وزیر اعلیٰ سندھ نے 17 سے زائد مشیر اور معاونین رکھے ہوئے ہیں جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے ان کی تنخواہوں اور مراعات پر لاکھوں روپے اخراجات آتے ہیں جس کے جواب میں حکومت سندھ نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ18ویں ترمیم کے باوجود وزیر اعلیٰ اپنی صوابدیدکے مطابق معاونین رکھ سکتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہنواز طارق پر مشتمل2رکنی بینچ نے اساتذہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف درخواست کی سماعت16مئی تک ملتوی کردی۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ڈالر کی قدر میں کمی کی شرح سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے متعلق درخواست پر وزارت قانون ،اوگرا اور وزارت پٹرولیم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 8 اگست تک ملتوی کردی، اسی بنچ نے پیپلز پارٹی کی رہنما سسی پلیجو کی الیکشن ٹریبونل حیدرآباد کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت 23مئی تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔