- بھارت کی چار ریاستوں کے انتخابی نتائج: بی جے پی نے 3 میں میدان مارلیا
- غزہ کی جنگ سرحدوں سے باہر نکل سکتی ہے جس کی کوئی حد نہیں ہوگی، نگراں وزیراعظم
- اسرائیل غزہ میں عام شہریوں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنائے، امریکا
- پاکستانی اسکول نے کوپ 28 کانفرنس میں ایک لاکھ ڈالر کا انعام جیت لیا
- مستقبل میں ملکی ضروریات کیلئے پانی کی دستیابی بڑا چیلنج ہے، نگراں وزیراعظم
- سیاسی انتقام ہارگیا،اب مہنگائی اورمعاشی بدحالی کوشکست دینی ہے،شہبازشریف
- کراچی میں اغواء برائے تاوان میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار
- حافظ نعیم کا پولیس افسران کے جرائم میں ملوث ہونے پر سخت اظہار تشویش
- کراچی؛ جعلی سفری دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنیوالا مسافر آف لوڈ
- امریکا میں خوبصورت جزیرہ صرف 25 لاکھ ڈالرز میں برائے فروخت
- 2050 تک 1 ارب سے زائد افراد ہڈیوں کے امراض میں مبتلا ہوجائیں گے
- فضائی آلودگی کے سبب 51 لاکھ سے زائد اضافی اموات کا انکشاف
- پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے آسٹریلوی ٹیم کا اعلان
- امریکی پارلیمنٹ میں فلسطینیوں کی حق میں احتجاج
- لاہور؛ کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان کا خاتون پرڈنڈوں سے تشدد
- پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں کئی تقاضے ادھورے رہ گئے، متعدد قانونی خامیاں موجود
- عمران نے اپنی کرسی زرداری کے تراشے ہیرے کے حوالے کردی، خواجہ آصف
- پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کو شکست دیدی
- ٹریفک پولیس پنجاب کا ریکارڈ، ایک دن میں 74 ہزار سے زائد ڈرائیونگ لائسنس جاری
- فلپائن کے چرچ میں بم دھماکا؛ 4 افراد ہلاک اور 50 زخمی
پلاسٹک ذرات سے آلودہ بارشیں اشیا خوردونوش متاثر کررہی ہیں، محققین
![[فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2023/09/2543777-itsrainingheavilywearinganumbrelladuringtheroyaltyfreeimage-1695843174-927-640x480.jpg)
[فائل-فوٹو]
ٹوکیو: جاپان کے محققین نے پانی کے حامل بادلوں میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی اور موسمیاتی تبدیلی پر ان کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹوکیو میں واسیڈا یونیورسٹی کے پروفیسر ہیروشی اوکوچی کی سربراہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں چلا ہے کہ مائیکرو پلاسٹک کی بڑی مقدار انسانوں اور جانوروں میں سانس کے ذریعے داخل ہوتی ہے اور پھیپھڑوں، دل، خون، آنول اور آنتوں میں جمع ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ دس ملین ٹن پلاسٹک کے ذرات سمندر کے پانیوں میں جا ملتے ہیں جس کے بعد یہ بخارات میں تبدیل ہوکر فضا میں شامل ہوتے ہیں۔
جاپانی محققین نے بتایا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مائیکرو پلاسٹک بادلوں کا ایک لازمی جزو بن چکے ہیں جو بارش میں مل کر ہمارے کھانے پینے کی تقریباً ہر اشیا کو پلاسٹک سے آلودہ کر رہے ہیں۔ اگرچہ مائیکرو پلاسٹک پر زیادہ تر مطالعات آبی ماحولیاتی نظام پر مرکوز ہیں لیکن کچھ لوگوں نے بادل کی تشکیل اور موسمیاتی تبدیلی پر ان کے اثرات کو ہوا میں موجود ذرات سے بھی منسلک کیا ہے۔
جاپانی محققین نے فضا میں مائیکرو پلاسٹکس (AMPs) کا پتہ لگایا ہے جس سے انسانی صحت اور آب و ہوا پر منفی اثر پڑتا ہے۔ ان کا مطالعہ حال ہی میں انوائرومینٹل کیمسٹری لیٹرز نامی جریدے میں شائع ہوا ہے۔ مطالعے میں بتایا گیا کہ اگر ‘پلاسٹک کی فضائی آلودگی’ کے مسئلے کو فعال طور پر حل نہیں کیا گیا تو موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی خطرات ایک حقیقت بن جائیں گے جو مستقبل میں ناقابل تلافی اور سنگین ماحولیاتی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ 5 ملی میٹر سے کم سائز کے پلاسٹک کے ذرات کو “مائکرو پلاسٹک” کہا جاتا ہے۔ پلاسٹک کے یہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اکثر صنعتی فضلات میں پائے جاتے ہیں یا پلاسٹک کے بڑے فضلات کے انحطاط سے بنتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔