- بھارت کی چار ریاستوں کے انتخابی نتائج: بی جے پی نے 3 میں میدان مارلیا
- غزہ کی جنگ سرحدوں سے باہر نکل سکتی ہے جس کی کوئی حد نہیں ہوگی، نگراں وزیراعظم
- اسرائیل غزہ میں عام شہریوں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنائے، امریکا
- پاکستانی اسکول نے کوپ 28 کانفرنس میں ایک لاکھ ڈالر کا انعام جیت لیا
- مستقبل میں ملکی ضروریات کیلئے پانی کی دستیابی بڑا چیلنج ہے، نگراں وزیراعظم
- سیاسی انتقام ہارگیا،اب مہنگائی اورمعاشی بدحالی کوشکست دینی ہے،شہبازشریف
- کراچی میں اغواء برائے تاوان میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار
- حافظ نعیم کا پولیس افسران کے جرائم میں ملوث ہونے پر سخت اظہار تشویش
- کراچی؛ جعلی سفری دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنیوالا مسافر آف لوڈ
- امریکا میں خوبصورت جزیرہ صرف 25 لاکھ ڈالرز میں برائے فروخت
- 2050 تک 1 ارب سے زائد افراد ہڈیوں کے امراض میں مبتلا ہوجائیں گے
- فضائی آلودگی کے سبب 51 لاکھ سے زائد اضافی اموات کا انکشاف
- پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے آسٹریلوی ٹیم کا اعلان
- امریکی پارلیمنٹ میں فلسطینیوں کی حق میں احتجاج
- لاہور؛ کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان کا خاتون پرڈنڈوں سے تشدد
- پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں کئی تقاضے ادھورے رہ گئے، متعدد قانونی خامیاں موجود
- عمران نے اپنی کرسی زرداری کے تراشے ہیرے کے حوالے کردی، خواجہ آصف
- پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کو شکست دیدی
- ٹریفک پولیس پنجاب کا ریکارڈ، ایک دن میں 74 ہزار سے زائد ڈرائیونگ لائسنس جاری
- فلپائن کے چرچ میں بم دھماکا؛ 4 افراد ہلاک اور 50 زخمی
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ عدلیہ کی آزادی کیخلاف ہے، پی ٹی آئی کی اضافی دستاویزات جمع

(فوٹو: فائل)
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف تحریک انصاف نے اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایکٹ عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، آئین میں پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو کے اختیارات واضح ہیں۔
درخواست میں پی ٹی آئی نے استدعا کی ہے کہ اضافی دستاویزات کو کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، آئین میں پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو کے اختیارات واضح ہیں۔
درخواست میں تحریک انصاف نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت نے سپریم کورٹ کے متوازی نظام قائم کرنے کی کوشش کی، آئین میں سپریم کورٹ اور چیف جسٹس پاکستان کے اختیارات بالکل واضح ہیں، بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف قانون سازی برقرار نہیں رکھی جاسکتی، سپریم کورٹ رولز 1980ء کی موجودگی میں عدالت عظمی سے متعلق قانون سازی نہیں کی جاسکتی۔
دریں اثنا چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ کل پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی سماعت کرے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔