یوم نکبہ ، یوم واپسی! منزل فلسطین

صابر کربلائی  جمعـء 16 مئ 2014

یوم نکبہ سے مراد ’’بد ترین تباہی اور بربادی کا دن‘‘، یہ اصطلاح سر زمین فلسطین میں اس روز استعمال ہوئی کہ جس دن غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے انبیائے علیہم السلام کی سر زمین فلسطین پر اپنا ناجائز تسلط قائم کیا اور فلسطین میں بسنے والے لاکھوں انسانوں کو بے دردی سے قتل عام کا نشانہ بناتے ہوئے لاکھوں فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کر دیا گیا۔

15مئی 1948ء کی بات ہے کہ جب عالمی استعماری قوتوں امریکا، برطانیہ اور فرانس سمیت دیگر یورپی ممالک کی ایماء پر فلسطین میں ایک غاصب ریاست کا قیام وجود میں لایا گیا اور اس ریاست کو ’’اسرائیل ‘‘ کا نام دیا گیا، اس ریاست کے بنانے والوں اور اس کے قیام کے لیے استعماری قوتوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کرنے والوں کا یہ نظریہ تھا کہ یہودی جو دنیا کی سب سے عظیم اور برتر قوم ہیں اور دنیا کے تمام وسائل پر انھی کا حق ہونا چاہیے تو ان کے رہنے کے لیے بھی ایک ایسی الگ تھلگ جگہ یعنی ریاست ہونی چاہیے جہاں وہ اپنی حکومت کا قیام عمل میں لا سکیں، اور اسی نظریے کی تکمیل 1948ء میں 14مئی کو وقوع پذیر ہوئی اور پھر اگلے ہی روز ان تمام شدت پسند یہودیوں (صیہونیوں ) نے سر زمین فلسطین پر بسنے والے مسلمانوں کے ساتھ ایسا بدترین سلوک انجام دیا کہ تاریخ آج بھی شرمندہ ہے۔

1948ء کو 15مئی کے دن شدت پسند یہودیوں (صیہونیوں ) یا پھر اس طرح سمجھ لیجیے کہ صیہونی تحریک کے دہشت گردوں نے پورے فلسطین میں ایک کہرام بپا کر دیا اور فلسطینیوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹنا شروع کیا ، صیہونیوں کی ایک تنظیم جس کا نام ہگانہ ہے کا ذکر اس حوالے سے کافی اہم ہے کہ جس کے دہشتگردوںنے ہزاروں نہتے اور معصوم فلسطینیوں کو صرف اور صرف ایک ہی روز میں بد ترین مظالم کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔

ہگانہ کے دہشت گردوں نے مظلوم فلسطینیوں کو نہ صرف مہلک ہتھیاروں ، خنجروں اور تلواروں سے قتل کیا بلکہ اس دہشت گرد صیہونی تنظیم نے فوجیوں کے ساتھ مل کر فلسطین کے علاقوں میں پانی کی سپلائی لائنوں میں زہریلے مواد تک ملا دیے تا کہ زہریلا پانی پی کر فلسطینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں، اور اس کام میں ہگانہ تنظیم کے دہشتگردوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی صیہونی فوج کے اعلیٰ عہدیدار بھی ملوث رہے۔

بہر حال مسلم امہ کے قلب ’’فلسطین‘‘ پر اسرائیل نامی خنجر گھونپ دیا گیا اور ایک ہی روز  میں اسرائیلیوں نے فلسطینیوں پر ایسے مظالم کا سلسلہ شروع کیا جس کا انجام ہزاروں فلسطینیوں کی موت کے ساتھ ہوا اور نتیجے میں سات لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو صرف ایک ہی دن میں فلسطین سے ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا گیا اور اس طرح یہ لاکھوں فلسطینی بے کسی اور بے بسی کے عالم میں اپنے ہی وطن سے تارکین وطن ہونے کے بعد فلسطین کے پڑوسی ممالک شام، مصر ، لبنان اور اردن کی طرف رخ کر گئے۔

فلسطین میں صیہونیوں کے ہاتھوں ہونے والی اس تباہی اور بربادی کو فلسطین کے باسیوںنے ’’نکبہ‘‘ کا نام دیا نکبہ یعنی ’’تباہی اور بد ترین بربادی‘‘ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں فلسطینی گزشتہ پینسٹھ برس سے پندرہ مئی کو ’’یوم نکبہ‘‘ کے عنوان سے مناتے ہیں یعنی ’’تباہی اور بربادی کا دن‘‘ کے عنوان سے منایا جاتا ہے۔

دوسری طرف صیہونیوں نے اس دن کو اپنی آزادی اور اپنے وطن کے قیام کا دن قرار دے رکھا ہے اور اس دن کہ جس دن انھوں نے خود ہی اپنے ہاتھوں سے لاکھوں فلسطینیوں کو ظلم اور بربریت کا نشانہ بنایا تھا اس دن خوب جشن اور رنگ رلیاں منائی جاتی ہیں اور پورے قابض علاقے میں کہ جس کو اسرائیل کا نام دیا گیا ہے میں جشن اور رونق کا سماں ہوتا ہے ۔

تاریخ میں دنیا کے اندر کئی ایک ایسے واقعات ہوں گے کہ جس میں ڈاکوئوں کی جانب سے لوٹ لیے جانے کا ذکر ملتا ہو گا ،یا پھر عالمی سطح پر کچھ ایسی چوریاں بھی ہوں گی کہ جس کا ذکر تاریخ میں موجود ہو گا لیکن یہ کیسی چوری اور ڈکیتی تھی کہ جس پر پوری دنیا خاموش تماشائی بنی رہی اور مظلوم فلسطینی عوام کو صیہونی درندوں کے رحم و کرم پر ہی رہے۔

یوم نکبہ کے بعد منظر عام پر آنے والی رپورٹس میں لکھا گیا کہ یوم نکبہ کے روز جہاں مختلف نوعیت کے مظالم کا ارتکاب کیا گیا وہاں کئی ایک ایسے واقعات بھی سامنے آئے کہ صیہونیوں نے فلسطینیوں کو ان کے گھر خالی کرنے کا حکم دیا اور گھر چھوڑ کر جانے کا کہا تو فلسطینیوں نے اپنے گھر کو چھوڑنے سے انکار کر دیا جس کے بعد صیہونی دہشت گردوں نے گھر کے بڑوں کو گھر سے نکال کر بچوں کو گھروں میں بند کر دیا اور پھر پورے گھروں کو یا تو مسمار کر دیا یا پھر زہریلے آتش گیر مادے کے ذریعے نذر آتش کر دیا گیا، اور اس طرح کے واقعات میں درجنوں نہیں سیکڑوں معصوم کم سن اور شیر خوار بچے صیہونی درندگی کا نشانہ بنے۔

اس مرتبہ یہ دن منائے جانے کا انداز شاید کچھ تبدیل ہو رہا ہے کیونکہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ شعور اور آگہی میں اضافہ بھی بڑھ رہا ہے اور اب فلسطینیوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ اپنے وطن واپس جائیں گے، کیونکہ فلسطین ،فلسطینیوں کا وطن ہے اور اس وطن پر کسی ایسی قوم کو حق حاصل نہیں کہ جسے دنیا کے دوسرے ممالک سے لا کر اس سرزمین پر قابض کر دیا گیا ہو، جیسا کہ  1948ء اور اس سے قبل کیا گیا تھا، بہر حال فلسطینیوں کا فیصلہ ہے کہ وہ ہر صورت سر زمین فلسطین کو واپس لوٹیں گے۔

وہ تمام فلسطینی کہ جنھیں صیہونیوں نے ان کے وطن ، گھروں اور ان کی زمینوں اور کھیتوں سے بے دخل کر کے نکال باہر کیا ہے اوراب انھی فلسطینیوں کا اعلان ہے کہ وہ اپنے وطن لوٹ رہے ہیں اور دو برس قبل کی بات ہے کہ فلسطینیوں نے ٹھیک یوم نکبہ کے روز ایک ایسی کوشش لبنان سے ملحقہ فلسطین کی سرحد پر کی تھی کہ جہاں صیہونی افواج کا قبضہ ہے لیکن اس برس فلسطینیوں نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ ’’یوم نکبہ‘‘ کو ’’یوم واپسی ‘‘ کے طور پر منائیں گے اور ان کا ایک ہی نعرہ ہو گا ’’منزل فلسطین‘‘۔

جی ہاں ! ہمارا بھی نعرہ یہی ہے جو فلسطینیوں کا ہے، ’’منزل فلسطین‘‘ ’’یوم نکبہ یعنی یوم واپسی‘‘، دنیا بھر کے با ضمیروں کو چاہیے کہ وہ فلسطینیوں کی اس مہم اور اس مقصد کو زیادہ سے زیادہ اپنی حمایت سے کامیاب بنانے کی کوشش کریں تاکہ فلسطین سے بے گھر کیے جانے والے لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے وطن واپس لے جانے میں مدد گار ثابت ہو سکے۔کیونکہ فلسطین، فلسطینیوں کا وطن ہے ، اور تمام وہ فلسطینی کہ جو دنیا کے کسی بھی ملک میں جلا وطنی کی زندگی گذار رہے ہیں فلسطین لوٹ آئیں اور اسی طرح یہ تمام شدت پسند یہودی (صیہونی) جس ملک سے بھی فلسطین لائے گئے تھے واپس اپنے ممالک کی طرف پلٹ جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔