پنجاب حکومت نے ایف بی آر سے زرعی آمدنی والوں کا ڈیٹا مانگ لیا

ارشاد انصاری  جمعـء 16 مئ 2014
جاننا چاہتے ہیں ٹیکس سے مستثنیٰ آمدنی پر آبیانہ وزرعی ٹیکس دیا گیا یا نہ نہیں، ریونیو بورڈ پنجاب. فوٹو: فائل

جاننا چاہتے ہیں ٹیکس سے مستثنیٰ آمدنی پر آبیانہ وزرعی ٹیکس دیا گیا یا نہ نہیں، ریونیو بورڈ پنجاب. فوٹو: فائل

اسلام آباد: پنجاب حکومت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے ٹیکس پچانے کے لیے انکم ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی ظاہر کرنے والے پنجاب سے تعلق رکھنے والے ٹیکس دہندگان کا ریکارڈ مانگ لیا ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق بورڈ آف ریونیو پنجاب کی طرف سے چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ کو خط لکھا گیا ہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے جن ٹیکس دہندگان نے انکم ٹیکس گوشواروں میں گزشتہ 3 سال کے دوران زرعی آمدنی ظاہر کی ہے ان تمام ٹیکس دہندگان کے نام،پتے، نیشنل ٹیکس نمبر، کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر اور ٹیکس سے مستثنیٰ ظاہرکردہ زرعی آمدنی کے حوالے سے تمام تر ریکارڈ فراہم کیا جائے تاکہ ان ٹیکس دہندگان کے ریکارڈ کا موازنہ کیا جاسکے کہ ان ٹیکس دہندگان نے گوشواروں میںظاہر کردہ ٹیکس سے مستثنٰی آمدنی پر پنجاب میں زرعی ٹیکس اور آبیانہ اداکیاہے یا نہیں۔

لیٹر میں ایف بی آر سے ٹیکس دہندگان کے ٹیکس ایئر2011، 2012 اور 2013 کے مکمل کوائف بورڈ آف ریونیو پنجاب کے ٹیکس ونگ کو فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ جن ٹیکس دہندگان کی طرف سے صرف انکم ٹیکس بچانے کے لیے زرعی آمدنی ظاہر کی گئی ہوگی ان کی فہرست مرتب کرکے ایف بی آر کو بھجوائی جاسکے اور ایف بی آر ان کے اخراجات اور آمدنی پر مشتمل تفصیلات کا جائزہ لے کر ان کی درست آمدنی کا تعین کرکے واجب الادا ٹیکس وصول کرسکے اور جن کے ذمے پنجاب میں ٹیکس بنتا ہے ان سے بورڈ آف ریونیو پنجاب کی طرف سے ٹیکس وصولی کی جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔