- بھارت کی چار ریاستوں کے انتخابی نتائج: بی جے پی نے 3 میں میدان مارلیا
- غزہ کی جنگ سرحدوں سے باہر نکل سکتی ہے جس کی کوئی حد نہیں ہوگی، نگراں وزیراعظم
- اسرائیل غزہ میں عام شہریوں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنائے، امریکا
- پاکستانی اسکول نے کوپ 28 کانفرنس میں ایک لاکھ ڈالر کا انعام جیت لیا
- مستقبل میں ملکی ضروریات کیلئے پانی کی دستیابی بڑا چیلنج ہے، نگراں وزیراعظم
- سیاسی انتقام ہارگیا،اب مہنگائی اورمعاشی بدحالی کوشکست دینی ہے،شہبازشریف
- کراچی میں اغواء برائے تاوان میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار
- حافظ نعیم کا پولیس افسران کے جرائم میں ملوث ہونے پر سخت اظہار تشویش
- کراچی؛ جعلی سفری دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنیوالا مسافر آف لوڈ
- امریکا میں خوبصورت جزیرہ صرف 25 لاکھ ڈالرز میں برائے فروخت
- 2050 تک 1 ارب سے زائد افراد ہڈیوں کے امراض میں مبتلا ہوجائیں گے
- فضائی آلودگی کے سبب 51 لاکھ سے زائد اضافی اموات کا انکشاف
- پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے آسٹریلوی ٹیم کا اعلان
- امریکی پارلیمنٹ میں فلسطینیوں کی حق میں احتجاج
- لاہور؛ کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان کا خاتون پرڈنڈوں سے تشدد
- پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں کئی تقاضے ادھورے رہ گئے، متعدد قانونی خامیاں موجود
- عمران نے اپنی کرسی زرداری کے تراشے ہیرے کے حوالے کردی، خواجہ آصف
- پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کو شکست دیدی
- ٹریفک پولیس پنجاب کا ریکارڈ، ایک دن میں 74 ہزار سے زائد ڈرائیونگ لائسنس جاری
- فلپائن کے چرچ میں بم دھماکا؛ 4 افراد ہلاک اور 50 زخمی
خلائی فضلے پر پہلی بار کسی کمپنی پر جرمانہ عائد
![[فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2023/10/2546160-capture-1696345365-229-640x480.png)
[فائل-فوٹو]
واشنگٹن: امریکی حکومت نے زمین کے مدار میں خلائی فضلات چھوڑنے پر پہلی بار کسی کمپنی پر جرمانہ عائد کیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن نے ڈش نیٹ ورک پر خلا میں اپنی پرانی سیٹلائٹ کو دوسری سیٹلائٹ سے دور کرنے میں ناکامی پر 150,000 ڈالرز جرمانہ عائد کیا ہے۔
کمپنی نے اپنی EchoStar-7 سیٹلائٹ سے متعلق اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور ایف سی سی کے ساتھ ’تعمیل پلان‘ پر بھی اتفاق کیا۔ دوسری جانب ایف سی سی نے کہا کہ کمپنی کی پرانی سیٹلائٹ سے زمین کے گرد چکر لگانے والی دیگر سیٹلائٹس کے لیے ممکنہ خطرہ لاحق ہے۔
واضح رہے کہ خلائی فضلات پرانی سیٹلائٹس اور خلائی جہازوں کے پرزوں کے ایسے ٹکڑوں کو کہا جاتا ہے جو زمین کے گرد مدار میں موجود ہوتے ہیں لیکن اب استعمال میں نہیں ہوتے اور ان سے دیگر لانچ کی جانی والی ٹیکنالوجیز کے تصادم کا خطرہ ہوتا ہے۔
دوسری جانب ڈش کی EchoStar-7 سیٹلائٹ، جو پہلی بار 2002 میں لانچ کیا گیا تھا، جیو سٹیشنری مدار میں تھا جو زمین کی سطح سے 22,000 میل (36,000 کلومیٹر) فاصلے سے شروع ہوتا ہے۔ کمپنی کا مقصد سیٹلائٹ کو زمین سے 186 میل دور منتقل کرنا تھا لیکن 2022 میں اسے صرف 76 میل منتقل کیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔