- بھارت کی چار ریاستوں کے انتخابی نتائج: بی جے پی نے 3 میں میدان مارلیا
- غزہ کی جنگ سرحدوں سے باہر نکل سکتی ہے جس کی کوئی حد نہیں ہوگی، نگراں وزیراعظم
- اسرائیل غزہ میں عام شہریوں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنائے، امریکا
- پاکستانی اسکول نے کوپ 28 کانفرنس میں ایک لاکھ ڈالر کا انعام جیت لیا
- مستقبل میں ملکی ضروریات کیلئے پانی کی دستیابی بڑا چیلنج ہے، نگراں وزیراعظم
- سیاسی انتقام ہارگیا،اب مہنگائی اورمعاشی بدحالی کوشکست دینی ہے،شہبازشریف
- کراچی میں اغواء برائے تاوان میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار
- حافظ نعیم کا پولیس افسران کے جرائم میں ملوث ہونے پر سخت اظہار تشویش
- کراچی؛ جعلی سفری دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنیوالا مسافر آف لوڈ
- امریکا میں خوبصورت جزیرہ صرف 25 لاکھ ڈالرز میں برائے فروخت
- 2050 تک 1 ارب سے زائد افراد ہڈیوں کے امراض میں مبتلا ہوجائیں گے
- فضائی آلودگی کے سبب 51 لاکھ سے زائد اضافی اموات کا انکشاف
- پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے آسٹریلوی ٹیم کا اعلان
- امریکی پارلیمنٹ میں فلسطینیوں کی حق میں احتجاج
- لاہور؛ کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان کا خاتون پرڈنڈوں سے تشدد
- پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں کئی تقاضے ادھورے رہ گئے، متعدد قانونی خامیاں موجود
- عمران نے اپنی کرسی زرداری کے تراشے ہیرے کے حوالے کردی، خواجہ آصف
- پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کو شکست دیدی
- ٹریفک پولیس پنجاب کا ریکارڈ، ایک دن میں 74 ہزار سے زائد ڈرائیونگ لائسنس جاری
- فلپائن کے چرچ میں بم دھماکا؛ 4 افراد ہلاک اور 50 زخمی
طلاق کے بچوں پر پڑنے والے انتہائی منفی اثرات
![[فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2023/10/2546182-divorcedparents-1696348992-567-640x480.jpg)
[فائل-فوٹو]
والدین میں طلاق کے بچوں پر قلیل مدتی اور طویل مدتی دونوں طرح کے منفی اثرات پڑسکتے ہیں۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ تمام بچے اپنی ذہنی سطح اور عمر کے مطابق ایسے حالات سے نمٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں طلاق کے اثرات مختلف عوامل کے لحاظ سے مختلف ہو سکتے ہیں بشمول بچے کی عمر، والدین کے درمیان تنازعے کی سطح اور خارجی مدد کا انتظام وغیرہ۔ درج ذیل طلاق کے وہ اثرات تحریر کیے جارہے ہیں جن کا بچوں کو عمومی طور پر سامنا کرنا پڑتا ہے:
جذباتی تکلیف: بچے والدین میں طلاق کے دوران متعدد جذبات کا تجربہ کر سکتے ہیں، بشمول اداسی، غصہ، الجھن اور اضطراب۔ وہ اپنی زندگی میں ناقابل تلافی نقصان یا مسترد کیے جانے کا احساس بھی رکھ سکتے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب والدین میں سے ایک فرد گھر چھوڑ کر چلا جائے۔
طرز عمل میں تبدیلیاں: کچھ بچے رویے میں تبدیلیاں ظاہر کرتے ہیں جیسے کہ کام میں غیرذمہ داری برتنا، سماجی سرگرمیوں سے خود کو علیحدہ کرلینا یا تعلیمی کارکردگی میں کمی ہونا۔ یہ طرز عمل بچے کا طلاق کے تناؤ اور اس سے متعلق غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے۔
ذہنی تناؤ: طلاق اکثر بچے کی زندگی میں اضافی تناؤ لاتی ہے کیوں کہ انہیں زندگی کے نئے انتظامات، معمولات اور ممکنہ طور پر بدلتے ہوئے اسکولوں یا محلوں اور نئے لوگوں میں ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے۔
احساس جرم اور ذمہ داری: بعض اوقات بچے والدین کی طلاق کے لیے خود کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہوتے ہیں، یہ سوچتے ہوئے کہ وہ کسی نہ کسی طرح اس کا سبب بنے ہیں۔ یہ احساس جرم خود اعتمادی میں کمی کا باعث بنتا ہے۔
نئے رشتے نبھانے میں مشکلات: بچوں کو مستقبل میں صحت مند تعلقات استوار اور برقرار رکھنے میں جدوجہد کرنا پڑتی، کیونکہ انہیں دوسروں پر بھروسہ کرنے میں دشواری یا مسترد کیے جانے کا خوف ہوتا ہے۔
معاشی مشکلات: طلاق خاندان کے لیے مالی تبدیلیوں کا بھی باعث بن سکتی ہے جو بچے کے معیار زندگی اور وسائل تک رسائی کو متاثر کرتی ہے۔
طلاق کے بعد والدین کا رویہ: طلاق کے بعد بھی والدین کے درمیان جاری تنازع بچوں پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ بچے اپنے والدین کے تنازعات کے بیچ میں خود کو پھنسا محسوس کرتے ہیں اور کوئی نہ کوئی راہ فراد چاہتے ہیں۔
عدم استحکام: طلاق کا مطلب ہمیشہ زندگی کے انتظامات میں تبدیلیاں ہوتا ہے اور اس کا اثر بچوں کی فلاح و بہبود میں عدم استحکام اور ان کے معمولات کو درہم برہم کردیتا ہے۔ یہ چھوٹے بچوں کے لیے خاص طور پر بڑا مشکل وقت ہوتا ہے۔
طویل مدتی اثرات: کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ طلاق کے نتائج بالغ ہونے تک برقرار رہتے ہیں جو بچے کی ذہنی صحت، رشتوں اور یہاں تک کہ بالغ ہونے پر ان کے بھی طلاق کے امکانات کو بڑھا دیتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔