غیر قانونی سٹے بازی فٹبال اورکرکٹ کیلیے بڑا خطرہ

اے ایف پی / اسپورٹس ڈیسک  جمعـء 16 مئ 2014
طاقتور گروپس یہ کاروبار کررہے ہیں،اسپورٹس میں جوئے پر140 بلین ڈالر ضائع ہو چکے۔ فوٹو: فائل

طاقتور گروپس یہ کاروبار کررہے ہیں،اسپورٹس میں جوئے پر140 بلین ڈالر ضائع ہو چکے۔ فوٹو: فائل

پیرس: اسپورٹس میں سٹے بازی پر 140 بلین ڈالر ضائع ہوچکے ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق ایشیا کے جرائم سے تعلق رکھنے والے طاقتور گروپس خاص طور پر فٹبال میں شرطوں کا کاروبار کررہے ہیں۔

آئی سی سی ایس کا کہنا ہے کہ غیر قانونی سٹے بازی خصوصاً فٹبال اور کرکٹ کیلیے بڑا خطرہ ہے، اسپورٹس سیکیورٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹینس، باسکٹ بال ، بیڈمنٹن اور موٹر ریسنگ بھی اس سے متاثر ہورہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایشیا کے جرائم سے تعلق رکھنے والے طاقتور گروپس 140 بلین ڈالر سے زائد کی رقم اسپورٹس خاص طور پر فٹبال میں غیرقانونی شرطوں کے کاروبار میں استعمال کررہے ہیں، ایک واچ ڈاگ گروپ انٹرنیشنل سینٹر فار اسپورٹس سیکیورٹی (آئی سی سی ایس) نے ورلڈ کپ سے قبل ایک رپورٹ میں بتایاکہ غیر قانونی سٹے بازی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جو خصوصاً فٹبال اور کرکٹ کیلیے بڑا خطرہ ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہاکہ ٹینس، باسکٹ بال ، بیڈمنٹن اور موٹر ریسنگ بھی اس سے متاثر ہورہے ہیں ۔ دوحا میں قائم آئی سی سی ایس اور پیرس کی سوربونے یونیورسٹی کے محققین نے کہاکہ اسپورٹس میں80 فیصد سٹے بازی غیر قانونی طور پر ہورہی ہے۔ آئی سی سی ایس کے تخمینے کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 275 بلین ڈالر اور 685 بلین ڈالر مالیت کی شرطیں لگائی جاتی ہیں، ان میں 80 فیصد غیر قانونی ہوتی ہیں۔

اسپورٹس سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ قانونی شرطوں سے صرف 5.5 بلین ڈالر کا ٹیکس ریونیو حاصل ہوتا ہے۔ ایشیا اور یورپ مجموعی قانونی اور غیر قانونی مارکیٹ کی 85 فیصد نمائندگی کرتے ہیں جبکہ ایشیا میں 53 فیصد غیر قانونی مارکیٹ موجود ہے۔ اگرچہ محققین تخمینہ لگاتے ہیں کہ تقریباً 8 ہزار قانونی آپریٹرز کم ٹیکس زونز میں کام کررہے ہیں لیکن یہ بتانا ناممکن ہے کہ کتنے غیر قانونی آپریٹرز جوئے کے کاروبار میں ملوث ہیں۔ میچ فکسنگ کے واقعات میں اضافے پر رپورٹ میں اسپورٹنگ ایونٹس کی دھاندلی روکنے کیلیے ایک انٹرنیشنل کنویشن بلانے پر زور دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔