- بھارتی ارب پتی تاجر کی بیٹی کی فضاؤں میں پُر تعیش شادی
- کتاب میں عمران خان کیلیے جو لکھا اُس کے ثبوت میرے پاس موجود ہیں، ہاجرہ خان
- دولہا نے شادی والے دن دلہن سمیت 4 افراد کو قتل کرکے خودکشی کرلی
- متحدہ عرب امارات کا پاکستان میں 25 ارب ڈالرز تک کی سرمایہ کاری کا عندیہ
- بابا وانگا کی سال 2024 سے متعلق پیش گوئیاں
- اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے میں مزید دو دن کی توسیع
- فلسطینی پرچم پر اعظم خان پر جرمانے کیخلاف احتجاج، ذکا اشرف کی برطرفی کا مطالبہ
- بلوچستان میں بجلی چوری پر 424 مقدمات درج، 1 ارب 79 کروڑ کی ریکوری
- اسرائیل نے غزہ پر جنگ مسلط کی اور وہ ہی تشدد کا ذمہ دار ہے، سعودی عرب
- عوام غیر قانونی مقیم غیرملکیوں کو روزگار نہ دیں، وزارت داخلہ
- پاکستان پیپلزپارٹی کے یوم تاسیس پر بلوچستان میں تاریخی جلسہ ہوگا، ثنا اللہ زہری
- اے این ایف کی پنجگوراورقلعہ عبداللہ میں کارروائیاں، 354 کلوگرام منشیات ضبط
- کینیڈا میں خاتون کی اپنا آدھا بستر کرائے پر دینے کی پیشکش
- سویڈن میں قرآن کی بیحرمتی کے بعد مساجد کو گرانے کی دھمکی
- راولپنڈی؛ ٹریفک حادثے میں دوہیلتھ ورکرز جاں بحق، ایک زخمی
- لانگ ٹرم پالیسی اختیار کیے بغیراسموگ میں کمی ممکن نہیں، ماہرین
- بشریٰ بی بی کو ہراساں کر کے عمران خان کو پیچھے ہٹانا ممکن نہیں، تحریک انصاف
- عمران خان کو سزا سنانے والے جسٹس ہمایوں دلاور اسپیشل جج سینٹرل ٹو تعینات
- نایاب ڈاک ٹکٹ ریکارڈ 20 لاکھ ڈالر میں نیلام
- ایلون مسک کی نیتن یاہو سے ملاقات؛ حماس کو ہمیشہ کیلیے ختم کرنے پر اتفاق
اسرائیل کو تسلیم کرنا مزاحمت چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے؛ ایران

اسرائیل کو تسلیم کرنے والوں نے شکست خوردہ گھوڑے پر پیسے لگادیئے، ایرانی صدر (فوٹو: فائل)
تہران: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے والے مسلم ممالک کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جارحیت کا ایک ہی جواب ہوتا ہے اور وہ مزاحمت ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ایران میں اسلامی اتحاد کے لیے منعقد کردہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والوں نے شکست خوردہ گھوڑے پر پیسے لگا دیے ہیں۔
صدر ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ مسلم ممالک کا صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ایک پسماندہ عمل ہے۔ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے مزاحمت کا انتخاب ہتھیار ڈالنے سے زیادہ کامیاب ثابت ہوتا ہے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے والوں نے صہیونی حکومت کے آگے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی ثالثی میں 2020 اور 2012 میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش سمیت کچھ مسلم ممالک اسرائیل کو تسلیم کرکے سفارتی اور تجارتی تعلقات بحال کرچکے ہیں۔
امریکا نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کا معاہدہ آخری مراحل میں ہے۔ اسرائیل نے بھی تصدیق کی تھی جب کہ سعودیہ کا مؤقف ہے کہ فلسطین کے دو ریاستی حل تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔