- نیشنل بیڈمنٹن چیمپئن شپ: ماحور شہزاد نے آٹھویں مرتبہ ٹائٹل جیت لیا
- حکومت سندھ کا ہاریوں کو بینظیر ہاری کارڈ بینک کے ذریعے دینے کا فیصلہ
- رواں برس طِب کا نوبل انعام امریکی سائنس دانوں کے نام
- فلسطینی نسل کشی پر غزہ کے قصاب اسرائیل کو قیمت چکانی ہوگی؛ ترک صدر
- اسرائیل 7 اکتوبر اور یرغمالیوں کے نام پر فلسطین، لبنان اور مصر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، بلاول
- زر مبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں روپے کے مقابلے میں ڈالر مہنگا
- کے پی ہاؤس اسلام آباد میں توڑ پھوڑ کی تحقیقات کیلیے 11 رکنی کمیٹی کی منظوری
- لبنان میں حزب اللہ سے دوبدو جھڑپیں؛ اسرائیلی فوج کا دوسرا اہلکار بھی ہلاک
- ڈنمارک میں اسرائیلی سفارت خانے پر 5 روز میں تیسرا بم دھماکا
- کراچی؛ انٹربورڈ میں انتظامی بحران شدت اختیار کرگیا، سیکریٹری کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا
- ایس سی او کانفرنس؛ اسلام آباد اور راولپنڈی میں 14 تا 16 اکتوبرعام تعطیل کا اعلان
- جامعہ کراچی؛ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو پی ایچ ڈی کی سند دینے کیلیے سنڈیکیٹ کا اجلاس طلب
- عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا، چیف جسٹس
- بھارت؛ کار سوار انتہا پسندوں نے مسلم خاندان کو تعاقب کے بعد کچل دیا
- عمارت گرنے سے 27 افراد کی ہلاکت؛ دیت ادا نہ کرنے پر بلڈر کو جیل بھیجنے کا حکم
- اپنی قیادت پر غصہ کرتے پی ٹی آئی کارکنوں کی ویڈیو جاری
- وزیرداخلہ کی چینی سفارتخانے آمد، کراچی دھماکے کی تحقیقات میں پیشرفت سے آگاہ کیا
- اسرائیل نے غزہ کو 42 ملین ٹن ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا، اقوام متحدہ
- اسلامی ممالک کے پاس ایک قوت موجود ہے اسرائیل کیخلاف استعمال آج نہیں تو کب کرینگے؟ نواز شریف
- وزیراعلی کے پی کا بٹگرام جیل میں زیرحراست لڑکی سے سپرنٹنڈنٹ کی زیادتی کا نوٹس
مردار ستارے سے خارج ہونے والی طاقتور شعاعیں زمین سے ٹکرا گئیں
پیرس: خلا میں سیکڑوں نوری سال فاصلے پر موجود ایک مردار ستارے سےخارج ہونے والی طاقتور شعاعیں زمین سے ٹکرا گئیں۔ یہ شعاعیں اتنی طاقتور ہیں کہ سائنس دان اس کی مکمل وضاحت دینے سے قاصر ہیں۔
نمیبیا میں نصب ٹیلی اسکوپس کے وسیع سسٹم سے مشاہدے میں آنے والی یہ گیما شعاعیں اتنی شدید ہیں کہ اگر یہ انسانوں پر افشا ہوں تو انسانوں کو چپس کی طرح جھلسا دیں۔
یہ شعاعیں زمین سے تقریباً 1000 نوری سال کے فاصلے پر موجود ویلا پُلسر سے خارج ہوئیں تھیں۔ پلسر ایسے بڑے ستاروں کی باقیات ہوتے ہیں جو اندازاً 10 ہزار سال قبل سپر نووا کی صورت پھٹ گئے ہوتے ہیں اور بعد میں اپنے اندر ہی تباہ ہوجاتے ہیں۔
فرانس کی ایسٹروپارٹیکل اینڈ کوسمولوجی لیبارٹری سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے مصنف آرچی جنتی اتائی کے مطابق ان شعاعوں کا مطلب یہ نہیں کہ خلائی مخلوق ہم سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ 1967 میں پہلی بار جب یہ پلسر دریافت ہوئے تھے تو ان کے ماخذ کو خلائی مخلوق کے حوالے سے ایل جی ایم 1 اور ایل جی ایم 2 کا نام دیا گیا تھا لیکن یہ ایک مذاق جیسا ہی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ پلسر بڑے بڑے ستاروں کی باقیات ہوتے ہیں اور خلائی مخلوق کو ایسے سگنل بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔