پولیو فری پاکستان، جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت

ایڈیٹوریل  جمعـء 16 مئ 2014
پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش کر رہا ہے  فوٹو: فائل

پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش کر رہا ہے فوٹو: فائل

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزارت صحت کو ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا  کہ ملک کو جلد از جلد پولیو فری بنایا جائے اور اس سلسلے میں آگاہی مہم چلائی جائے‘ تمام اقدامات کی خود نگرانی کرونگا‘ حکومت پولیو رضا کاروں کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کریگی۔

وزیراعظم نے کہا  کہ جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پولیو ورکرز کی قربانیاں قابل ستائش ہیں، پولیو کے خاتمہ کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کریں گے اور اس کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، آرمی چیف سے بھی کہا ہے کہ وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں پولیو ٹیموں کو سیکیورٹی فراہم کریں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں بھی پولیو ٹیموں کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں، پولیو ویکسین کے بارے میں غلط اطلاعات اور شبہات پھیلائے جا رہے ہیں، آگہی بیدار کرنے اور پروپیگنڈا زائل کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش کر رہا ہے مگر کراچی سمیت ملک کے بعض شہروں خاص طور پر قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کی طرف سے حملوں کی وجہ سے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم ادھوری چھوڑ دی گئی۔ حکومت نے پولیو ٹیموں پر حملوں کے بعد انھیں سیکیورٹی تو فراہم کی مگر یہ ناکافی ہونے کی بنا پر مہم کو آگے نہ بڑھا سکی۔ جب یہ سیکیورٹی بھی پولیو ٹیموں کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو گئی تو پولیو مہم ادھوری چھوڑ دی گئی۔ پاکستان میں پولیو وائرس کا خاتمہ نہ ہونے پر 5 مئی کو عالمی ادارہ صحت نے 3 ماہ کے لیے پاکستان سے بیرون ملک جانے والے مسافروں پر پولیو ویکسین کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی پابندی لگا دی۔

پاکستان کے علاوہ دو ملکوں شام اور افریقی ملک کیمرون پر بھی ایسی ہی پابندی لگائی گئی۔ پابندیاں لگانے کی سفارش انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کمیٹی نے کی تھی۔ پاکستان سمیت شام اور کیمرون کے ہر مسافر کے لیے سفر سے ایک ماہ پہلے پولیو وائرس سے بچائو کے لیے ویکسین پینا جب کہ ہنگامی طور پر سفر کرنے والوں کے لیے ایئر پورٹ پر حفاظتی ویکسین پینا  لازمی قرار دے دیا گیا۔ مسافروں کو ویکسین پلائے جانے کا تصدیقی سرٹیفکیٹ بھی ایئر پورٹ پر موجود پولیو کائونٹر سے حاصل کرنا ہو گا۔ پاکستان پر پولیو سرٹیفکیٹ کی پابندی عائد کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے نمایندوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران جن ممالک میں پولیو کے کیس سامنے آئے ہیں‘ وہ وائرس پاکستان ہی سے منتقل ہوا جس پر دنیا بھر کے ممالک کو تشویش ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے جنیوا میں ہونے والے غیر معمولی اجلاس میں یہ الزام لگایا گیا کہ پاکستان کی وجہ سے دنیا میں پولیو وائرس کے دوبارہ پھیلائو کا خطرہ موجود ہے‘ صوبہ خیبر پختونخوا کا دارالحکومت پشاور دنیا بھر میں پولیو وائرس کا ڈپو ہے‘ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں سیکیورٹی کی مخدوش صورت حال کے باعث اس وائرس کا خاتمہ ممکن نظر نہیں آ رہا۔ ان الزامات کے بعد عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر پابندیاں لگانے کی سفارش کی۔ عالمی ادارہ صحت کی اس سفارش کے بعد ہماری وفاقی حکومت حرکت میں آئی اور  پولیو کے خاتمے کے لیے  لائحہ عمل طے کیا گیا۔ یہ ہماری روایت چلی آ رہی ہے کہ ہم مسائل کو فوری حل کرنے کے بجائے ان سے صرف نظر کرتے چلے جاتے ہیں۔ جب ہنگامی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو پھر مسئلہ کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔

جب شدت پسندوں کے پولیو ٹیموں پر حملے شروع ہوئے تھے تو اسی وقت حکومت کو یہ مہم ادھوری چھوڑنے کے بجائے پولیو ہیلتھ ورکرز کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کرنی چاہیے تھی مگراس سلسلے میں جو کوتاہی برتی گئی آج اسی کا نتیجہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پولیو سرٹیفکیٹ کی پابندی کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ قبائلی علاقوں میں سیکیورٹی کی صورت حال مسلسل مخدوش ہے۔ اسی لیے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ فاٹا اور بندوبستی علاقوں میں سرحد پر ویکسین کے قطرے پلانے کی نگرانی فوج کرے گی۔ وزیراعظم ہائوس سے جاری اعلامیہ کے مطابق اس اقدام کا مقصد فاٹا سے بندوبستی علاقوں کو آنے والے افراد کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلانا ہے۔

پولیو ویکسین کے قطرے پینے والوں کو ہی بندوبستی علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت ہو گی۔ پاکستان ایک عرصے سے داخلی اور خارجی سطح پر مشکلات کا شکار چلا آ رہا ہے۔ پہلے انتہا پسندی کے خطرے نے پاکستان کے لیے اندرون اور بیرون ملک مسائل پیدا کیے، اب پولیو وائرس نے پاکستان کے لیے نئی مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں رواں سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران 56 پولیو کیسز کی تصدیق کی گئی جب کہ گزشتہ سال اپریل تک صرف آٹھ پولیو کیسوں کی تصدیق کی گئی تھی۔ نیشنل پولیو سیل کے مطابق ملک میں گزشتہ سال کے مقابلے میں پولیو کیسوں کی تعداد میں چھ سو فیصد اضافہ ہوا۔

شمالی علاقہ جات اور خیبرپختونخوا سے پولیو وائرس پورے ملک میں پھیل رہا ہے۔ انتہا پسند عناصر نے پولیو کے قطروں کو مسلمان بچوں کے خلاف یہودیوں کی سازش قرار دیتے ہوئے اس مہم کو طاقت سے روکا تھا مگر اس کا نتیجہ پاکستان کے لیے منفی نکلا ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کے تنہا ہونے کے خطرات بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس کے بارے میں غلط اطلاعات پھیلائی جا رہی ہیں۔ جو کچھ بھی ہو حکومت کو عالمی سطح پر پاکستان کا بہتر امیج ابھارنے کے لیے پولیو کے خاتمے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔ پولیو فری پاکستان ہی عالمی سطح پر ملک کا اعتماد بہتر بنا سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔