فیفا نے قطر کو ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی دیے جانے کو’’ غلطی‘‘ تسلیم کرلیا

اے ایف پی / اسپورٹس ڈیسک  ہفتہ 17 مئ 2014
اس صورتحال میں ورلڈ کپ 2022 گرمیوں کی بجائے سردیوں میں منعقد ہونے کا قوی امکان ہے۔ فوٹو: فائل

اس صورتحال میں ورلڈ کپ 2022 گرمیوں کی بجائے سردیوں میں منعقد ہونے کا قوی امکان ہے۔ فوٹو: فائل

پیرس: فیفا کے صدر سیپ بلاٹر نے قطر کو موسم گرما میں ورلڈ کپ کی میزبانی دیے جانے کو’’ غلطی‘‘ تسلیم کرلیا، خلیجی ملک میں میگا ایونٹ کے موقع پر درجہ حرارت 40 سینٹی گریڈ ہوگا۔

بلاٹرکا اصرار ہے کہ ایونٹ کو ملتوی کرکے گرمیوں کے بجائے سردیوں میں کرانا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق قطر کو 2022 کے فٹبال ورلڈ کپ کی ملنے والی میزبانی شروع سے ہی متنازع بنی چلی آرہی ہے، ابتدا میں اس پر ووٹنگ میں ممبران کو رقم دینے کے الزامات بھی عائد کیے گئے اور پھر قطر کے گرم موسم پر میگا ایونٹ کے انعقاد پر بحث شروع ہوگئی جو ہنوز جاری ہے، اب فیفا کے صدر سیپ بلاٹر نے قطر کو گرم موسم میں ورلڈ کپ کی میزبانی دیے جانے کو اپنی ’’ غلطی‘‘ تسلیم کرلیا ۔

سوئس ٹی وی پر ان سے سوال کیاگیا کہ کیا انھوں نے بلند درجہ حرارت والے مڈل ایسٹ ملک کو میگا ایونٹ کی میزبانی کو چن کر غلطی نہیں کی تو انھوں نے برملا جواب دیا کہ بلاشبہ یہ درست ہے، آپ جانتے ہیں ، زندگی میں ہر ایک سے غلطیاں ہوجاتی ہیں، جون اور جولائی کے مہینوں میں عمومی طور پر قطر کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، ان مہینوں میں ہی میگا ایونٹ منعقد کیا جاتا ہے، بلاٹر نے کہا کہ فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبران کی بڑی تعداد قطر میں کھیلنے پر فیصلہ کرے گی۔

اس صورتحال میں ورلڈ کپ 2022 گرمیوں کی بجائے سردیوں میں منعقد ہونے کا قوی امکان ہے، وہ پہلے بھی میگا ایونٹ کی تاریخوں میں ردوبدل کیے جانے کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں، انھوں نے کہا کہ موسم سرما میں قطر کا درجہ حرارت عمومی طور پر 25 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، میرے خیال میں سال کے اختتام پر وہاں پر ورلڈ کپ کا انعقاد بہترین رہے گا، ہمیں حقیقت پسند ہونا چاہیے، فیفا نے دسمبر2010 میں ورلڈ کپ کی میزبانی قطر کو دینے کا اعلان کیا تھا،اس میں ممکنہ تاریخوں کی تبدیلی کا فیصلہ آئندہ برس متوقع ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔