طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی

ایڈیٹوریل  اتوار 18 مئ 2014
بارکھان میں مسلسل سات گھنٹے کی بارش سے نشیبی علاقے زیرآب آ گئے   ،فوٹو:فائل

بارکھان میں مسلسل سات گھنٹے کی بارش سے نشیبی علاقے زیرآب آ گئے ،فوٹو:فائل

بے وقت بارشوں نے ملک کے مختلف مقامات میں تباہی مچا دی ہے۔ زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں جنوبی اور وسطی پنجاب، بلوچستان، سندھ اور ملک کے شمالی علاقوں میں کئی مقامات شامل ہیں جہاں سیکڑوں مکانات منہدم، باغات اور فصلیں تباہ ہو گئیں، بہت سے انسان اور مویشی سیلابی ریلے میں بہہ گئے، کئی مقامات پر مواصلات کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ کوئٹہ میں گرج چمک کے ساتھ تیسرے روز بھی بارش کا سلسلہ جاری رہا جس کی وجہ سے شہر کی مختلف شاہراہیں دریا بن گئیں۔

بارکھان میں مسلسل سات گھنٹے کی بارش سے نشیبی علاقے زیرآب آ گئے اور سندھ کے شہروں سکھر، جیکب آباد، شہدادکوٹ اور سبی سمیت اندرون سندھ کے دیگر علاقوں میں تیز آندھی، موسلادھار بارش اور ژالہ باری کے سبب نظام زندگی درہم برہم ہو گیا۔ سکھر میں ایک درجن سے زائد گرڈ اسٹیشن غیر فعال ہو گئے جب کہ خانپور اور مبارکپور کے درمیان 132 کے وی اے کے 2 ٹاور گر گئے۔ اندرون و بالائی سندھ کے کئی شہر اور دیہات تاریکی میں ڈوب گئے۔ ملک کے شمالی علاقوں میں بھی بارشوں سے تباہی کی خبریں موصول ہوئیں۔

خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں پشاور سمیت بارش ہوئی۔ سوات اور ملحقہ علاقوں میں ہفتے کی شام دوبارہ گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ پارا چنار سمیت کرم ایجنسی کے بیشتر علاقوں میں دو دن سے بارش اور وقفے وقفے سے ژالہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔ جس سے فصلوں کو نقصان پہنچا اور ندی نالوں میں طغیانی آ گئی۔ تعجب خیز بات یہ کہ ہمارے اکابرین ملک میں پانی کی قلت کی گردان میں مصروف رہتے ہیں اور جب قدرت فراوانی کا مظاہرہ کرتی ہے تو ہمارے پاس اس نعمت غیر مترقبہ کو محفوظ کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہوتا لہذا نعمت بھی الٹا زحمت بن جاتی ہے۔ ہائے رے ہمارے ارباب اختیار کی بے پرواہیاں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔