خبردار۔۔۔ انٹرنیٹ مسئلہ بن سکتا ہے!

منیرہ عادل  اتوار 18 مئ 2014
بچے کے آن لائن روابط پر کڑی نظر رکھیں۔ فوٹو: فائل

بچے کے آن لائن روابط پر کڑی نظر رکھیں۔ فوٹو: فائل

انٹرنیٹ ہماری زندگی میں کسی لازمی جزو کی طرح شامل ہو چکا ہے۔۔۔ سوشل نیٹ ورکنگ، آن لائن گیمز اور چیٹنگ نئی نسل کے خصوصی مشاغل ہیں۔

ایسی صورت میں والدین خصوصاً ماں کی انٹرنیٹ کے حوالے سے عدم واقفیت مناسب نہیں، کیوں کہ انٹرنیٹ ایک طرف بچے پر اپنے گہرے اثرات مرتب کرتا ہے، بلکہ بعض صورتوں میں بچے کے تحفظ کے لیے مسائل بھی پیدا کر سکتا ہے! جی ہاں، فی زمانہ انٹرنیٹ کے ذریعے جرائم کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔ ایسے میں انٹرنیٹ پر بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا اور انہیں آگاہی دینا اور بھی ضروری ہو جاتا ہے۔ ایک ماں کی حیثیت سے آپ کو جاننا چاہیے کہ بچے کن ویب سائٹس پر جا رہے ہیں؟ کس موضوع سے متعلق معلومات تلاش کر رہے ہیں؟ وغیرہ۔

وہ مائیں جو انٹرنیٹ کے استعمال سے نا بلد ہوتی ہیں، عموماً بچے انہیں یہ کہہ کر مطمئن کر دیتے ہیں کہ ’’ہم پڑھ رہے ہیں‘‘ لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔ اس موقع پر ماں اور بچوں کے درمیان اعتماد قائم ہونا ضروری ہے، تاکہ آپ کے درمیان انٹرنیٹ کے حوالے سے تبادلہ خیال ہو اور آپ ان کی سرگرمیوں پر بھی بات کر سکیں۔

بچوں کو انٹرنیٹ کے استعمال سے روکنے کے بہ جائے، خود بھی ان کے ساتھ انٹرنیٹ استعمال کریں۔ اس طرح آپ زیادہ بہتر طریقے سے ان پر نظر رکھ سکتی ہیں۔ مثلاً سماجی روابط کی ویب سائٹس پر آپ بھی اپنا اکائونٹ بنائیے اور بچوں کو بھی اپنے پاس شامل کیجیے، تاکہ ان کی تمام تر سرگرمیوں اور دوستوں کے بارے میں پتا چلتا رہے۔ عموماً سماجی روابط کی ویب سائٹس پر اکائونٹ بنانے کے لیے عمر کی حد کم از کم 18سال ہے۔

اگر بچے 18 سال سے کم عمر ہیں، تو ان کو سمجھایئے کہ آپ ابھی اکائونٹ بنانے کے اہل نہیں ہیں۔ اگر وہ بضد ہوں، تو آپ ان کو اپنا اکائونٹ استعمال کرنے کو کہیں۔ ماں اور بچے کا ایک اکائونٹ ہونے کی صورت میں آپ بہ آسانی ان کی سرگرمیوں کے بارے میں جان سکیں گی۔ ساتھ ہی انہیں سائبر کرائم سے متعلق بھی بتائیں، تاکہ وہ انٹرنیٹ پر اجنبی لوگوں سے بات چیت کے دوران محتاط رہیں اور کسی کو اپنی ذاتی معلومات دینے سے گریز کریں۔

وہ بچے جو سماجی روابط کی ویب سائٹس استعمال کر رہے ہیں، انہیں پاس ورڈ کو محفوظ بنانے اور اکائونٹ کو ہیک ہونے سے بچانے کے طریقے بتائیں۔ انہیں بتایئے کہ بہت سے اکائونٹ فرضی یا جھوٹے ہوتے ہیں، لہٰذا اکائونٹ کی ترتیب ایسی رکھیں کہ آپ کا اکائونٹ آپ کی ذاتی معلومات، تصاویر، ویڈیوز، پوسٹ، اسٹیٹس کسی اجنبی کی دسترس سے دور رہیں۔ Setting کے Option میں اپنی پوسٹ دیکھنے کے لیے سیٹنگ ہمیشہ صرف فرینڈز پر رکھیں۔ اگر آپ ان فرینڈز میں بھی تخصیص کرنا چاہتے ہیں، تو اس کی بھی سیٹنگ کر لیں۔

سوشل ویب سائٹس پر ذاتی مصروفیات لکھنا خطرے سے خالی نہیں ہوتا۔ مثلاً یہ بتانا کہ میں اس وقت فلاں جگہ پر فلاں کام کر رہا ہوں  وغیرہ۔ اسی طرح فیس بک پر چیزوں کو ٹیگ کرنا اس کو مزید مشتہر کر دیتا ہے، کیوں کہ پھر یہ چیز فرینڈز کے علاوہ فرینڈز کے فرینڈز بھی دیکھ سکتے ہیں۔ مجرمانہ ذہنیت کے افراد خاص طور پر ایسی چیزوں پر نظر رکھے ہوئے ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ اکائونٹ کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے Account Security موبائل فون نمبر کے اندراج Secure Browsing کے طریقوں سے متعلق بچوں کو ضرور آگاہ کریں، تاکہ اکائونٹ کسی دوسری جگہ سے کھولے جانے کی صورت میں آپ کو پتا چل جائے۔ نام، پتا، موبائل نمبر وغیرہ کسی صورت میں ظاہر نہ کریں۔ آن لائن گیمز میں بھی اصل نام استعمال نہ کریں۔ یہ گیمز پوری دنیا کے لوگ کھیلتے ہیں، ساتھ ہی چیٹ بھی کر رہے ہوتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق بہت سے افراد یہ گیمز پیسے دے کر ڈائون لوڈ کرتے ہیں۔ لہٰذا، بچوں کو شروع سے سمجھائیں کہ یہ محض پیسے کا ضیاع ہے۔ ان کھیلوں کے ذریعے تعلقات بڑھتے ہیں اور انہیں مختلف سوشل ویب سائٹس میں اپنا شریک کر لیا جاتا ہے۔ بہت سے جرائم پیشہ عناصر بھی اسی طرح بے تکلف ہو کر اپنی واردات کے لیے راہ ہم وار کرتے ہیں۔ بالخصوص بچے عمر کی ناپختگی کے سبب ان کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔

بچوں کو بتائیں کہ آن لائن کی دنیا اور آف لائن کی دنیا الگ الگ ہیں۔ ان دونوں کو ملانے سے گریز کریں۔ کسی بھی نیٹ فرینڈ سے ملنے جانے سے گریز کریں، کیوں کہ کم عمر ی کے باعث ایسے بہت سے حادثات پیش آتے ہیں۔ ایسا بھی ہوا کہ ایک نوجوان کو کسی مشہور شخصیت کے جھوٹے اکائونٹ  کے ذریعے ملازمت کا جھانسہ دے کر بلایا گیا اور اغوا کر لیا گیا، اس لیے خاصا محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

اپنے بچوں کو مجرمانہ ہتھکنڈوں سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ انہیں کسی مجرمانہ سرگرمیوں کا حصہ بننے سے بچانا بھی آپ کا فرض ہے۔ بہت سے بچے دوستوں کے کہنے پر تفریحاً ہیکنگ میں ملوث ہو جاتے ہیں۔  وہ نہیں جانتے کہ یہ ایک قابل سزاجرم ہے۔ بچوں کو اس حوالے سے تنبیہ کریں اور ان کی نگرانی بھی کریں۔

کمپیوٹر اسکرین آپ کی نظروں کے سامنے رہنی چاہیے۔ بچوں کی غیر موجودگی میں ان کے کمپیوٹر میں Browser کی History دیکھی جا سکتی ہے کہ کون کون سی ویب سائٹس دیکھی گئیں یا سرچ انجن پر کیا ڈھونڈا گیا۔ اس کے علاوہ آپ برائوزر کی سیٹنگ میں جا کر ایسی ویب سائٹس کے نام یا الفاظ لکھ سکتی ہیں، تاکہ وہ آپ کے برائوزر میں نہ کھل سکیں۔ اس کے علاوہ Google Safety Tools سرچ کریں۔ اس میں بھی برائوزر محفوظ بنانے کے حوالے سے مکمل راہ نمائی موجود ہے۔ اس طرح آپ بہ آسانی بچوں کے انٹرنیٹ کے استعمال کو مفید  اور محفوظ بنا سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔