سائفر کیس سننے والے جج کی تعیناتی اور جیل ٹرائل کیخلاف عمران خان کی درخواست مسترد
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج کی تعیناتی میں کوئی قانونی سقم نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس سننے والے جج کی تعیناتی اور جیل ٹرائل کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج کی تعیناتی میں کوئی قانونی سقم نہیں جبکہ وزارت داخلہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا جیل پراجیکٹ جلد از جلد شروع کرے۔
عدالت نے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کی آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت جج کی تعیناتی درست قرار دے دی۔ تحریری فیصلے میں لکھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل ٹرائل کے خلاف خصوصی عدالت میں درخواست دائر کر سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے 27 جون 2023 کا جج ابولحسنات ذوالقرنین کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن چیلنج کیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج کی تعیناتی میں کوئی قانونی سقم نہیں ہے، ریکارڈ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل سماعت ان کی زندگی کو درپیش خطرناک کے پیش نظر کی گئی، یہ کہنا درست نہیں کہ این او سی جاری کرتے ہوئے اختیارات کا غلط استعمال ہوا۔
عدالت نے سیکشن 13 کے تحت مجسٹریٹ یا اس سے بہتر درجے کی عدالت کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت تعینات کیا جا سکتا ہے۔ فیصلہ میں لکھا کہ اے ٹی سی جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کی ذمہ داری سونپی جانا سیکشن 13 کے منافی نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل کی وجوہات حقیقی نوعیت کی ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل کا فیصلہ بظاہر بدنیتی پر مبنی نہیں ہے، درخواست گزار پہلے بھی سیکورٹی خدشات کا ذکر عدالت کے سامنے کرتے رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کیخلاف درخواست میرٹ پر نہ ہونے کی وجہ سے نمٹائی جاتی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل ٹرائل پر تحفظات ہونے پر ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا اپنا جیل ہوتا تو درخواست میں کی گئی بہت سی باتیں نہ کی جاتیں، وزارت داخلہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا جیل پراجیکٹ جلد از جلد شروع کرے۔