سورج سے اربوں گنا زیادہ توانائی کی حامل ریڈیائی لہروں کی نشاندہی
8 ارب سال پرانی ان لہروں نے ایک ملی سیکنڈمیں جتنی توانائی خارج کی اتنی توانائی ہمارا سورج تین دہائیوں میں خارج کرتا ہے
ماہرینِ فلکیات نے ایسی طاقت ور ریڈیائی لہروں کی نشاندہی کی ہے جن کے متعلق خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ آٹھ ارب سال قبل کہکشاؤں کے تصادم سے وجود میں آئیں۔
محققین کے مطابق شعاعوں کی بوچھاڑ نے ایک ملی سیکنڈ میں جتنی توانائی خارج کی اتنی توانائی ہمارا سورج تین دہائیوں میں خارج کرتا ہے۔
اس بوچھاڑ کی نشاندہی آسٹریلوی ایس کے اے پاتھ فائنڈر (مغربی آسٹریلیا میں نصب ایک ریڈیو ٹیلی اسکوپ) کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی۔ بعد ازاں اس کے مقام کا تعین چلی میں نصب یورپین سدرن آبزرویٹری کی ویری لارج ٹیلی اسکوپ سے کیا گیا۔
فاسٹ ریڈیو برسٹ (ایف آر بی) ریڈیو فریکوئنسی الیکٹرو میگنیٹک شعاعوں کی ایک ارتعاش ہوتی ہے۔ اس کا دورانیہ سیکنڈ کے حصوں پر مشتمل ہوتا ہے لیکن اس کی چمک کائنات کے دوسرے ریڈیو لہروں کے ذرائع کو ماند کر دیتی ہے۔ الیکٹرو میگنیٹک طیف (اسپیکٹرم) میں ریڈیو لہروں کی سب سے بڑی طول موج ہوتی ہیں۔
آسٹریلیا کی سوئن برن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف راین شینن کا کہناتھا کہ ایف آر بی میں ریڈیو لہریں مائیکرو ویو اوون میں استعمال ہونے والی شعاعوں جیسی ہوتی ہیں۔ ان ایف آر بی میں موجود توانائی کی مقدار سورج کے سائز سے دگنا زیادہ بڑے پیالے میں پاپ کارن مائیکرو ویو کرنے کے برابر ہے۔
اس بوچھاڑ سے قبل نشاندہی کی گئی سب سے قدیم بوچھاڑ پانچ ارب سال پُرانی تھی۔