- مولانا فضل الرحمان نے ہمیں سپورٹ نہیں کیا، خواجہ آصف
- کورنگی میں دو سیاسی جماعتوں کے درمیان مسلح تصادم، تین افراد زخمی ہوگئے
- الیکشن کمیشن کا اجلاس طلب، سپریم کورٹ کی وضاحت کا جائزہ لیا جائے گا
- آئینی ترامیم: قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس کل ساڑھے 12 بجے تک ملتوی
- آئینی ترامیم معاملہ: وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی ملتوی
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان
- لانڈھی میں گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی، لاکھوں روپے کا سامان جل کر خاکستر
- ہمارے دو سینٹرز کو مسلسل ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، قائم مقام صدر بی این پی مینگل
- پشاور میں ریگی ماڈل ٹاؤن پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں کا حملہ
- اے این پی نے آئینی ترمیم کی حمایت کا عندیہ دے دیا
- مولانا فضل الرحمان خصوصی کمیٹی اجلاس میں شرکت کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے
- منگولیا اسنوکر ورلڈ کپ: اسجد اقبال اور اویس منیر پری کوارٹر راؤنڈ میں پہنچ گئے
- آئینی ترامیم؛ قومی اسمبلی کے اندر پی ٹی وی پر بھی پابندی عائد
- لاہور میں نوجوان کو اغوا کر کے تشدد کرنے والے دو ملزمان گرفتار
- چیمپئنز ون ڈے کپ: مارخورز نے اسٹالینز کو 126 رنز سے شکست دیدی
- سیاسی و آئینی معاملات پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کیلئے سینیٹ کے 13 ارکان نامزد
- کسٹمز انٹیلی جنس کراچی؛ دو ہفتوں میں 37کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کی اسمگل شدہ اشیا ضبط
- حکومت کو بتادیا جلدی کیا ہے بل کو مؤخر کردیں، مولانا عبدالغفور حیدری
- لاہور؛ مغل پورہ سے اشتہاری ریکارڈ یافتہ ملزم گرفتار
- تھانہ شاہ فیصل کالونی میں تعینات خاتون پولیس اہلکار نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی
سروائیکل کینسر کی تھراپی میں اہم پیش رفت
لندن: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سروائیکل کینسر کے وہ مریض جو معیاری علاج سے قبل ابتدائی ادویات لے لیتے ہیں ان کی بیماری سے موت کے امکانات ایک تہائی کم ہوتے ہیں۔
کیمو ریڈیئیشن (ریڈیو تھراپی کے وقت ہی کیمو تھراپی کرانا) 1999 کے بعد سے معیاری علاج ہے لیکن بہتر تکنیک کے باوجود کینسر کے دوبارہ پنپنے کے امکانات 30 فی صد تک ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی کالج لندن سے تعلق رکھنے والے محققین کی ٹیم نے 10 سال کے ٹرائل کے لیے 500 مریضوں کا انتخاب کیا۔ یہ تمام افراد سروائیکل کینسر میں مبتلا تھے۔ ان میں یہ کینسر اتنی شدت کا تھاکہ اس کو مائیکرو اسکوپ کے بغیر دیکھا تو جاسکتا تھا لیکن یہ پھیلا نہیں تھا۔
تحقیق میں ہر مریض کو معیاری کیمو ریڈیئیشن دی گئی لیکن کچھ کو اس سے قبل انڈکشن کیموتھراپی بھی دی گئی۔
اس شدید نوعیت کے علاج (جس میں ادویات سے حتی الامکان سرطان کے خلیوں ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے)، جو کیموریڈیئشن کی فائدے میں اضافہ کر دیتا ہے، کا تعلق کچھ مخصوص خطرات سے جوڑا گیا جو سب کے لیے موافق نہیں ہو سکتا۔
لیکن تحقیق کے ابتدائی تجزیے (پانچ سال کے بعد) میں معلوم ہوا کہ دونوں علاج کروانے والے 80 فی صد مریض زندہ رہے اور 73 فی صد افراد میں کینسر کی واپسی اور پھیلاؤ نہیں دیکھا گیا۔دوسری جانب صرف معیاری علاج کرنے والوں میں 72 فی صد افراد زندہ رہے جبکہ 65 فی صد میں کینسر کی واپسی یا پھیلاؤ نہیں دیکھا گیا۔
تحقیق کی سربراہ محقق ڈاکٹر میری مک کورمیک کے مطابق تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ معیاری سی آر ٹی سےفوری پہلے دی جانے والی قلیل مدتی اضافی کیموتھراپی کے سبب کینسر کی واپسی یا اس کے سبب ہونے والی اموات کے امکانات 35 فی صد تک کم ہوسکتے ہیں۔ اس بیماری کے متعلق 20 سالوں میں سامنے آنے والی یہ سب سے بڑی بہتری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔