سی این جی قیمتیں از خود بڑھا دی گئیں

نمائندہ ایکسپریس  منگل 20 مئ 2014
بعض اسٹیشنز نے سیلز ٹیکس بڑھنے اور جنریٹر کے باعث نرخ میں اضافہ کیا، معاملہ حل کرنے کی کوشش کرینگے، ایسوسی ایشن   فوٹو: فائل

بعض اسٹیشنز نے سیلز ٹیکس بڑھنے اور جنریٹر کے باعث نرخ میں اضافہ کیا، معاملہ حل کرنے کی کوشش کرینگے، ایسوسی ایشن فوٹو: فائل

اسلام آباد: سی این جی اسٹیشن مالکان نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث جنریٹر کے استعمال کے نام پر اوگرا کی منظوری کے بغیر ہی سی این جی کی قیمتوں میں 10 سے 15 روپے کلو گرام تک اضافہ کردیا ہے جبکہ اوگرا نے ازخود سی این جی کی قیمتیں بڑھانے والے سی این جی اسٹیشن مالکان کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

اوگرا ترجمان کا کہنا ہے کہ اوگرا کی ٹیمیں انسپیکشن کررہی ہیں جو سی این جی اسٹیشن زائد قیمتیں وصول کرنے میں ملوث پائے گئے انہیں شوکاز نوٹس جاری کیے جائیں گے جبکہ تسلی بخش جواب نہ دینے پر سی این جی اسٹیشن کا لائسنس منسوخ کرنے کی زیادہ سے زیادہ سزا بھی دی جاسکتی ہے کیونکہ سی این جی اسٹیشن مالکان کو جاری کردہ لائسنس میں یہ شق شامل ہوتی ہے کہ وہ اوگرا کی مقررہ قیمتوں پر سی این جی فروخت کریں گے جبکہ دوسری طرف سی این جی اسٹیشن ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ انکے علم میں آیا ہے کہ ایف بی آر کی طرف سے آرڈیننس کے ذریعے سی این جی کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد کے بجائے 22 فیصد کرنے، لوڈ شیڈنگ کے دوران جنریٹر استعمال کرنے اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث چند سی این جی اسٹیشن مالکان نے سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے مگر سی این جی ایسوسی ایشن نے کسی قسم کے کوئی اضافے کا اعلان نہیں کیا ہے مگر سی این جی ایسوسی ایشن ان سی این جی اسٹیشن مالکان اور حکومت کے ساتھ مل کر یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ جن سی این جی مالکان نے سی این جی کی قیمتیں بڑھائی ہیں انہوں نے منافع میں اضافہ نہیں کیا بلکہ ایف بی آر کے ٹیکس کی شرح بڑھانے اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے جو لاگت بڑھی ہے اس کو شامل کیا ہے اور یہ کوئی گنا نہیں ہے کیونکہ گزشتہ ایک سال سے سی این جی کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی سی این جی اسٹیشن مالکان کوئی منافع کما رہے ہیں بلکہ خرچ پورے کرنا بھی مشکل ہے۔

سی این جی اسٹیشن مالکان صرف اپنی سرمایہ کاری بچانے کے لیے مشکل حالات میں سی این جی اسٹیشنز چلا رہے ہیں کیونکہ بجلی کی بندش اور گیس پریشر میں کمی کے باعث سی این جی فلنگ اسٹیشنز پر لڑائی جھگڑے معمول بن گئے ہیں، اگر جنریٹر نہیں چلاتے تو اسٹیشن بند کرنا پڑتے ہیں جس پر لوگ مشتعل ہوتے ہیں اور اگر جنریٹر چلاتے ہیں تو سی این جی کی لاگت بڑھ جاتی ہے جبکہ رہی سہی کسر ایف بی آر نے نکال دی ہے، جس ٹیکس کو عدالت نے غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے دیگر شعبوں کے برابر سی این جی سے ٹیکس لینے کے احکام جاری کیے ایف بی آر نے اپنا شارٹ فال پورا کرنے کیلیے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پھر سی این جی کیلیے نہ صرف ٹیکس کی شرح بڑھادی ہے بلکہ جو بل بھجوائے گئے ہیں یا جو بھجوائے جارہے ہیں وہ اضافہ شدہ ٹیکس کے ساتھ ہیں جو عدالتی فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب قیمتیں بڑھانے والے سی این جی اسٹیشن مالکان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اگرچہ سرکاری نوٹیفکیشن کے بغیر گیس کی قیمتوں میں 15 روپے تک اضافہ کیا مگر یہ اضافہ منافع میں نہیں کیا بلکہ حکومتی اقدامات کے باعث جو پیداواری لاگت بڑھی ہے اسے پاس آن کیا گیا ہے جس کے باعث سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں چند سی این جی مالکان کی طرف سے قیمت میں اچانک اضافہ کیا گیا ہے، بعض مقامات پر قیمت 10 روپے اور بعض جگہوں پر 15 روپے فی کلو بڑھائی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔