آم کا برآمدی سیزن 25 مئی سے شروع ہوگا، ہدف 1.75 لاکھ ٹن مقرر

بزنس رپورٹر  بدھ 21 مئ 2014
جاپان و امریکا کو برآمد ممکن نہیں، ایرانی مارکیٹ بند، سخت معیار کے باعث یورپ کو ایکسپورٹ میں کمی کا خدشہ۔ فوٹو: فائل

جاپان و امریکا کو برآمد ممکن نہیں، ایرانی مارکیٹ بند، سخت معیار کے باعث یورپ کو ایکسپورٹ میں کمی کا خدشہ۔ فوٹو: فائل

کراچی: یورپی یونین کی وارننگ نے پاکستانی ایکسپورٹرز کو محتاط کردیا، رواں سیزن آم کی ایکسپورٹ کا ہدف گزشتہ سال کے براہر1لاکھ 75 ہزار ٹن مقرر کیا گیا ہے،اس ہدف کے پورا ہونے سے ملک کو 6.5 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے شریک چیئرمین اور ترجمان وحید احمد کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے معیار کی سخت نگرانی اور فروٹ فلائی کی روک تھام کے لیے پاکستان میں حفاظتی اقدامات کے پیش نظر آم کی برآمد کا ہدف گزشتہ سیزن کے برابر ہی رکھا گیا ہے، رواں سیزن برآمدات کا آغاز 25 مئی سے کیا جائے گا۔ وحید احمد کے مطابق گزشتہ 2سال کی طرح اس سال بھی جاپان اور امریکا کی ہائی ویلیو منڈیوں کو آم برآمد نہیں ہوسکے گا، ایران پر عائد عالمی پابندیوں کے باعث 30ہزار ٹن کی ایرانی مارکیٹ بھی بند رہے گی جس سے 1کروڑ ڈالر کا نقصان ہوگا، پاکستان کی نسبتاً نئی منڈیوں جنوبی کوریا اور آسٹریلیا کو رواں سیزن آم کی برآمد میں اضافے کا امکان ہے۔

جاپان پاکستانی آم کی 500ٹن کی مارکیٹ بن سکتا ہے تاہم وی ایچ ٹی پلانٹ نصب نہ ہونے سے اس سال بھی جاپان کو آم برآمد نہیں ہوسکے گا جس سے 30 سے 40 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو 24ہزار ٹن آم برآمدکیا جاتا ہے تاہم یورپی یونین کی جانب سے معیار کی سختی سے نگرانی کی وجہ سے اس سال یورپ کو آم کی برآمد میں کمی کا خدشہ ہے، پاکستانی ایکسپورٹرز بھی مقدار سے زیادہ معیار کو ترجیح دے رہے ہیں، پاکستانی آم کیلیے چین، ماریشس اور جنوبی کوریا بہترین منڈیاں ثابت ہو سکتی ہیں تاہم ان منڈیوں میں آم کی ظاہری خوبصورتی کو انتہائی اہمیت دی جاتی ہے، پاکستانی آم کے باغات میں جدید رجحانات کو فروغ دے کر ان منڈیوں میں پاکستانی آم کی برآمدات خاطر خواہ حد تک بڑھائی جا سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔