بارشوں کے باعث کپاس کی پیداوار میں غیرمعمولی کمی کا خطرہ

بزنس رپورٹر  جمعرات 22 مئ 2014
درآمدی سرگرمیوں میں غیرمعمولی اضافے کی وجہ سے بھاری زرمبادلہ خرچ ہوگا، ممبر پی سی جی اے۔ فوٹو: فائل

درآمدی سرگرمیوں میں غیرمعمولی اضافے کی وجہ سے بھاری زرمبادلہ خرچ ہوگا، ممبر پی سی جی اے۔ فوٹو: فائل

کراچی: رواں سال فروری اورمارچ کے مہینوں میں درجہ حرارت غیر معمولی طور پرکم ہونے اور اب پنجاب کے کاٹن زونزمیں ہونے والی بارشوں کے باعث رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداوار میں غیر معمولی کمی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جبکہ کاٹن زونز میں مزید بارشوں کی صورت میں روئی کی درآمدی سرگرمیوں میں بھی غیرمعمولی اضافے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔

ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) احسان الحق نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران سندھ کے ساتھ ساتھ پنجاب کے بیشتر کاٹن زونز میں بھی فروری/ مارچ کے دوران کپاس کی کاشت کے رجحان میں خاطر خواہ اضافہ سامنے آیا تھا جس کے باعث پنجاب اور سندھ میں نیا کاٹن جیننگ سیزن بھی جون میں شروع ہونے سے روئی کی درآمدات میں کافی کمی واقع ہوگئی تھی تاہم رواں سال فروری‘ مارچ میں درجہ حرات میں غیر متوقع، غیر معمولی کمی کے باعث پنجاب کے اضلاع ساہیوال، رحیم یارخان، بہاولپور، بہاولنگر، پاک پتن، وہاڑی اور خانیوال میں کپاس کی کاشت میں کافی کمی واقع ہوئی تھی۔

تاہم توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ مئی جون کے دوران زیادہ کپاس کاشت کر کے اس کمی کو دورکر لیا جائے گا مگر ان اضلاع میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ہونے والی بارشوں اور ژالہ باری کے باعث کپاس کی کاشت ایک بار پھر خطرے میں پڑ گئی ہے جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سے نہ صرف کپا س کی مجموعی ملکی پیدوار میں غیر معمولی کمی واقع ہو سکتی ہے بلکہ اس سے روئی کی درآمدات پر بھی بھاری زر مبادلہ بھی خرچ کرنا پڑے گا۔ احسان الحق نے بتایا کہ رواں سال چین کی جانب سے فیصل آباد میں ٹیکسٹائل ملز اور کاٹن جننگ فیکٹری چلانے کے باعث روئی کی کھپت میں بھی کافی اضافہ متوقع ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔