- پنجاب؛ ناقص کارکردگی پر وزارت تعلیم کے 3 افسران معطل
- آرمی چیف سے ملائیشیا کے وزیراعظم سے ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- سینٹرل کنٹریکٹس؛ پی سی بی نے بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری تیز کردی
- دلکش رنگوں والی روزیٹ نیبیولا کی تازہ تصویر جاری
- 50 ڈالر میں خریدی گئی سو سال پُرانی تصویر کی نیلامی لاکھوں ڈالر میں متوقع
- الزائمرز کی دوا میں اہم پیش رفت
- راولپنڈی؛ جائیداد کے تنازع پر گاڑیوں کے شوروم پر اندھا دھند فائرنگ، ویڈیو سامنے آگئی
- افغان اسپنر راشد خان بھی شادی کے بندھن میں بندھ گئے، تصاویر وائرل
- پاکستان میں کم خرچ فیول کا حامل ٹریکٹر متعارف
- لبنان پراسرائیل کےحملوں میں شدت؛ گزشتہ 20 گھنٹوں میں 37 افراد شہید
- پی آئی اے کے بولی دہندگان ملازمین کو فارغ ، پنشن نہیں دینگے
- تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5فیصد، 4 فیصد تک لانے کی سفارش
- وکلا تنظیموں نے آئینی ترامیم مسترد کر دیں، کنونشن کا اعلان
- اقتصادی رابطہ کونسل، دفاعی منصوبوں کیلیے 45 ارب کی ضمنی گرانٹ منظور
- سپریم کورٹ، پی ٹی آئی نے پروسیجر کمیٹی کے اقدامات چیلنج کردیے
- فیصلے کے باوجود مجوزہ آئینی ترمیم پر غیر یقینی صورتحال برقرار
- اسرائیل کے جنوبی بیروت پر رات گئے حملے، ہدف حزب اللہ کے ممکنہ سربراہ تھے
- ایران پر ممکنہ حملہ، اسرائیل سے مشاورت جاری، پینٹاگون
- پاکستان کی موجودہ پالیسیاں آئی ایم ایف پروگرام آخری بنا سکتی ہیں، نیتھن پورٹر
- ’’بعد از خدا بزرگ تُوئی قصّہ مختصر!‘‘
غزہ جنگ کے بعد یورپ میں اسلامو فوبیا کے واقعات بڑھ گئے، یورپی یونین
یورپی یونین کی نمائندہ نے کہا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کےتناظر میں یورپ میں اسلامو فوبیا کے واقعات اور مسلم مخالف جذبات کے ساتھ یہودیوں پر تنقید میں اضافہ ہورہا ہے۔
الجزیرہ میں شائع رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے اسلام مخالف جذبات ( اسلاموفوبیا ) کے تدارک کے لیے مقررکردہ میریئن لالیسی نے بتایا کہ ہم مسلم مخالف جذبات اور یہود مخالف بیانیوں میں تیزی سے اضافے کا رجحان دیکھ رہے ہیں۔
میریئن لالیسی کا کہنا تھا کہ یہ رجحان زیادہ تر سوشل میڈیا پر دیکھنے میں آیا ہے جہاں ڈھکے چھپے الفاظ سے لے کر کھلم کھلا انداز میں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بالخصوص مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافے کی بنیاد ان کے بارے میں پایا جانےو الا پرتشدد قوم کا منفی تصور ہے اور یہ تصور یورپی اقوام میں پھیلایا گیا ہے۔
یورپی یونین کی نمائندہ کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ یورپی باشندوں کو اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں کس طریقے سے تعلیم دی جاری ہے۔
میریئن لالیسی نے بتایا کہ ہم مسلم مخالف جذبات کا تدارک ان پروجیکٹس کی فنڈنگ کے ذریعے کررہے ہیں جو ماضی اور حال کا موازنہ کرتے اور اس امر کا جائزہ لیتے ہیں کہ اسکول اور یونیورسٹیوں میں پڑھائی جانے والی تاریخ کی کتابیں مسلمانوں کو کس انداز سے پیش کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ جاری ہے جس میں 1400 سے زائد اسرائیلی ہلاک جبکہ 10 ہزار سے زائد فلسطینی باشندے شہید ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے۔
اسرائیل دانستہ طور پر غزہ میں شہری آبادی کو نشانہ بنارہا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بیشتر یورپی ممالک میں یہودیوں کے خلاف جرائم کے واقعات کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے، تاہم برطانیہ کے سوا دیگر یورپی ممالک نے کبھی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات کےا عدادوشمار شائع نہیں کیےجن میں 7 اکتوبر کے بعد سے بالخصوص اضافہ ہوا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ممالک مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بنیاد پر ہونے والے جرائم کو ریکارڈ نہیں کرتے۔
میریئن لالیسی کے مطابق جو کچھ یورپ میں ہورہا ہے ہمیں اس کے بارے میں ایک متوازن بیانیے کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ یورپ میں لوگ مذہبی عقائد سے قطع نظر آزادانہ طور پر رہ سکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔