- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
فکسنگ لیکس، آئی سی سی کو ’’گھر کے بھیدی‘‘ کی تلاش
ویلنگٹن: اہم دستاویزات افشا ہونے پر آئی سی سی میں کھلبلی مچ گئی،اینٹی کرپشن یونٹ کو دیے گئے کھلاڑیوں کے بیانات میڈیا کی زینت بننے پر ’’گھر کے بھیدی‘‘ کی تلاش شروع کر دی۔
چیف ایگزیکٹیو ڈیورچرڈسن کا کہنا ہے کہ انتہائی خفیہ دستاویزات باہر آنے پر ہم شرمندہ ہیں،معاملے کی تحقیقات ہوں گی،ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم کے حوالے سے کوئی تحقیقات نہیں کی جارہیں، لوونسنٹ نے مکمل تعاون کیا،کرس کینز سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی، اے سی ایس یو پر مکمل اعتماد اور وہ بہترین انداز میں کام کررہا ہے، کرکٹ کو سب سے بڑا خطرہ کرپشن سے ہی ہے، کھیل کو اس لعنت سے پاک کرنے کے لیے لڑائی جاری رکھیں گے۔
تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم اور سابق کرکٹر لوونسنٹ کے اینٹی کرپشن و سیکیورٹی یونٹ کو دیے جانے والے بیانات کے افشا ہونے سے دنیائے کرکٹ میں ہنگامہ برپا ہے، کئی اہم معلومات سامنے آگئیں جبکہ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ اور کرکٹرز ایسوسی ایشن دونوں نے ہی اس پر شدید برہمی کا اظہار بھی کیا، اس وجہ سے آئی سی سی کو شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا،اس نے اب معاملے کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے کہاکہ جو کچھ بھی ہوا ہمیں اس پر بہت زیادہ افسوس ہے، ہم یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس پرکرپشن کے خلاف نبردآزما تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھی تشویش ہے، ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس معاملے میں نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کے بارے میں کوئی تحقیقات نہیں ہورہیں، ہم فوری طور وہ تمام اقدامات اٹھا رہے ہیں جس سے یہ بات معلوم کی جاسکے کہ انتہائی اہم دستاویزات میڈیا کے ہاتھ کیسے لگیں، ہم ان قیاس آرائیوں کو ختم کرنا چاہتے ہیںکہ میک کولم پر کسی قسم کا شک و شبہ کیا جارہا ہے،انھوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی نجی طور پر میک کولم سے بات کرچکے مگر اب عوامی سطح پر واضح کررہے ہیں کہ نیوزی لینڈ کے کپتان نے پروفیشنل انداز میں اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔
لوونسنٹ کے حوالے سے ڈیو رچرڈسن نے کہاکہ اس بارے میں پہلے ہی سب باتیں سامنے آچکیں، ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ونسنٹ نے اینٹی کرپشن یونٹ اہلکاروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا، ان کی پوزیشن کے بارے میں اس وقت کسی قسم کا کوئی تبصرہ کرنا آئی سی سی کے لیے مناسب نہیں ہوگا۔ کرس کینز سے متعلق رچرڈسن نے کہا کہ تحقیقات کے دوران بہت سے لوگوں سے بات ہوئی اور مناسب وقت پر کرس کینز سے بھی پوچھ گچھ ہوگی، ان کے بارے میں بھی فی الحال ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔
رچرڈسن نے افشا ہونے والی دستاویزات کے حوالے سے تحقیقات کے بارے میں کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی اور نہ ہی یہ بتایا کہ 2008 سے 2012 کے دوران کم سے کم 5 ممالک میں کھیلے جانے والے بعض میچز سے متعلق تحقیقات کب تک مکمل ہوں گی۔ انھوں نے اینٹی کرپشن یونٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس میں بہترین لوگ موجود اور پوری تندہی سے کھیل کو کرپشن سے پاک کرنے کیلیے کوشاں ہیں، انھیں مجموعی طور پر تحقیقات کا 140 سال کا تجربہ اور ان کی بدولت کھیل میں بڑی حد تک کرپٹ لوگوں کا کردار محدود ہوا ہے،انھوں نے کہا کہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ کرپشن کھیل کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے، ہم اس سے نمٹنے کے لیے جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔