غیر معیاری کارکردگی؛ کپتان اور ٹیم مینجمنٹ کی کرسیاں ہلنے لگیں

سلیم خالق  اتوار 12 نومبر 2023
ٹیم انضمام وبابر نے منتخب کی، شاداب کوریسٹ دینے کا مشورہ نہ مانا، چیف سلیکٹر نے امام کو کھلانے پرزور دیا۔ فوٹو: ایکسپریس ویب

ٹیم انضمام وبابر نے منتخب کی، شاداب کوریسٹ دینے کا مشورہ نہ مانا، چیف سلیکٹر نے امام کو کھلانے پرزور دیا۔ فوٹو: ایکسپریس ویب

کراچی: ورلڈکپ میں غیرمعیاری کارکردگی کے بعد کپتان بابر اعظم اور ٹیم مینجمنٹ کی کرسیاں ہلنے لگیں جب کہ وائٹ بال کرکٹ میں قیادت کی تبدیلی متوقع ہے۔

ورلڈکپ میں پہلے رائونڈ تک محدود رہنے کے بعد کپتان اور ٹیم مینجمنٹ کا عہدوں پر برقرار رہنا بہت مشکل ہے،ذرائع کے مطابق انگلینڈ کیخلاف میچ سے قبل ہی بورڈ میں اس حوالے سے مشاورت کا سلسلہ شروع ہو چکا، وائٹ بال میں بابر اعظم کا کپتان برقرار رہنا دشوار لگتاہے، البتہ بعض حلقوں نے چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف کو یہ تجویز دی ہے کہ آسٹریلیا سے ٹیسٹ سیریز میں بابر کو ہی قیادت سونپی جائے،اس حوالے سے آئندہ چند روز میں کسی فیصلے کا امکان ہے۔

بابر کے حوالے سے بعض میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا جا چکا کہ وہ خود کپتانی چھوڑنا چاہتے ہیں،البتہ اس کی تصدیق نہیں ہو سکی، بورڈ نے غیرملکیوں کی جگہ مقامی کوچز کے تقرر کا بھی ذہن بنا لیا،اس حوالے سے چند سابق کرکٹرز سے رابطہ بھی کیا جا چکا۔

یہ بھی پڑھیں: بابراعظم نے قیادت کے فرائض سے سبکدوش ہونے پر غور شروع کردیا

دوسری جانب بھارت میں ناقص کھیل کا مظاہرہ کرنے والی پاکستانی ٹیم کے حوالے سے کئی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں،ذرائع نے بتایا کہ سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق اور کپتان بابر اعظم نے اپنی پسند کے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا اور کسی کی رائے کو اہمیت نہ دی۔

کرکٹ کمیٹی نے شاداب خان کو ورلڈکپ کیلیے نائب کپتان نہ بناتے ہوئے آرام دینے کی تجویز دی تھی لیکن بابر اعظم نے زور دے کر انھیں عہدے پر برقرار رکھا،ایشیا کپ میں ناقص کارکردگی کا جائزہ لینے کیلیے منعقدہ میٹنگ میں انضمام نے جان بوجھ کر مصباح الحق اور محمد حفیظ کا سامنا کرنے سے گریز کیا اور شریک ہی نہیں ہوئے، پھر انھوں نے صرف کپتان کی مشاورت سے اسکواڈ منتخب کرنے پر زور دیا، بعد میں حفیظ کرکٹ کمیٹی سے الگ ہو گئے اور مصباح نے بھی سلیکشن معاملات میں بے اختیار ہونے کا گلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بورڈ آفیشلز کی ہمدردیاں سابقہ مینجمنٹ کے ساتھ برقرار

میٹنگ میں جب بابر اعظم و مکی آرتھر سے بیک اپ پلان کا پوچھا گیا تو ان کے پاس کوئی جواب نہ تھا، بورڈ کی نئی انتظامیہ ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر ،بریڈ برن و دیگر غیرملکی کوچز سے بھی مطمئن نہیں تھی مگر ورلڈکپ کو قریب دیکھتے ہوئے تبدیلی کا فیصلہ کرنے سے گریز کیا گیا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ انضمام الحق نے بھارت پہنچ کر پلیئنگالیون میں بھی دخل اندازی شروع کر دی تھی،انھوں نے اپنے بھتیجے امام الحق کو بھی کھلانے پر زور دیا جس کی وجہ سے فخرزمان کو باہر بیٹھنا پڑا۔

ذرائع نے بتایا کہ بابر اعظم نے کئی بار بورڈ حکام کی رائے کو بھی نظر انداز کیا، ورلڈکپ کیلیے بھارت روانگی سے قبل کھلاڑیوں کی تمام تر توجہ سینٹرل کنٹریکٹ میں معاوضے بڑھوانے اور آئی سی سی کی آمدنی سے اپنا حصہ لینے پر رہی۔

ایک بورڈ آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ہمیں بعض اوقات ایسا محسوس ہوا جیسے بلیک میل کیا جا رہا ہو، ایک کھلاڑی نے خود میرے سامنے کہا کہ ورلڈکپ کے بعد آپ ہمیں پوچھیں گے بھی نہیں، اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ابھی اپنا کام نکلوا لیں، انضمام الحق نے خود چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف سے کہا کہ وہ سینٹرل کنٹریکٹ کا مسئلہ 48 گھنٹوں میں حل کرا دیں گے، وہ پہلے بابر اعظم کو ان کے گھر لے کر گئے پھر پی سی بی کے آفس میں دیگر حکام کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کیے گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ پلیئنگ الیون کے 3 سے 4 کھلاڑی کپتان سے خوش نہیں تھے، ان کو لگتا تھا کہ سینٹرل کنٹریکٹ میں انھوں نے خود سمیت چند دیگر کے معاوضے بڑھوا دیے جبکہ دیگر کو تنہا چھوڑ دیا، اس سے بھی ٹیم کے ماحول پر منفی اثر پڑا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔