حصص مارکیٹ، فروخت پر دباؤ، مزید 18 پوائنٹس کمی

بزنس رپورٹر  جمعـء 23 مئ 2014
انڈیکس 28 ہزار 741 پوائنٹس پربند،143کمپنیوں کی قیمتیں بڑھ گئیں،186 کے دام گر گئے۔    فوٹو: آن لائن/فائل

انڈیکس 28 ہزار 741 پوائنٹس پربند،143کمپنیوں کی قیمتیں بڑھ گئیں،186 کے دام گر گئے۔ فوٹو: آن لائن/فائل

کراچی: نئے بجٹ سے متعلق اسٹاک سمیت دیگر شعبوں کی مثبت توقعات نہ ہونے، انفرادی نوعیت کے بڑے سرمایہ کاروں اور بیشترانسٹی ٹیوشنز کی مارکیٹ میں عدم دلچسپی کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو بھی اتارچڑھائو کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے اورچوتھے کاروباری سیشن میں بھی انڈیکس کی28900 پوائنٹس کی حد کے استحکام کو مزاحمت کا سامنا رہا۔

مندی کے باعث52.39 فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 1ارب42 کروڑ97 لاکھ10 ہزار741 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ تیاری کے آخری مراحل میں ہے لیکن دیگر تجارتی وصنعتی شعبوں کی طرح اسٹاک مارکیٹ کے سرمایہ کاروں کو بھی نئے بجٹ سے مثبت توقعات وابستہ نہیں ہیں جس کی وجہ سے سرمایہ کاری کے بیشتر شعبے قبل ازبجٹ مارکیٹ میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ کا کاروباری حجم بھی کم ہوتا جارہا ہے۔

ماہرین کے مطابق جمعرات کو بھی صرف چھوٹے اور سستے اسٹاکس میں محدود پیمانے پر خریداری دیکھی گئی جس کی وجہ سے 168.12 پوائنٹس کی تیزی سے 28900 کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن بعد ازاں فروخت کا رحجان غالب ہونے سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 28 لاکھ 61 ہزار433 ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ غیرملکیوں نے9 لاکھ54 ہزار498 ڈالر، میوچل فنڈز 6 لاکھ 11 ہزار385اور انفرادی سرمایہ کاروںنے12 لاکھ95 ہزار 548 ڈالر کا انخلا کیا۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 18.57 پوائنٹس کمی سے 28741.55، کے ایس ای 30 انڈیکس 28.47 پوائنٹس کمی سے 19695.79 اور کے ایم آئی30 انڈیکس85.21 پوائنٹس کمی سے 45646.05 ہوگیا، کاروباری حجم 35.54 فیصد کم رہا،14 کروڑ56 لاکھ66 ہزار حصص کے سودے ہوئے، کاروباری سرگرمیاں355 کمپنیوں تک محدود رہا، 143 کے بھائو میں اضافہ، 186 کے دام میں کمی اور 26 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔