آڈیٹر جنرل بلند اختر47 لاکھ کی بے ضابطگیوں کے مرتکب قرار

احمد منصور  جمعـء 23 مئ 2014
جب کسی قسم کی منظوری موجود نہیں تھی توپھر آڈیٹرجنرل کواضافی رقم کیسے جاری کی گئی۔ فوٹو؛ فائل

جب کسی قسم کی منظوری موجود نہیں تھی توپھر آڈیٹرجنرل کواضافی رقم کیسے جاری کی گئی۔ فوٹو؛ فائل

اسلام آباد: قومی خزانے میں بے ضابطگیاں کرنے والوں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرنے والے آڈیٹرجنرل آف پاکستان اختر بلند رانا کے ستارے گردش میں آگئے۔

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے خود آڈیٹرجنرل پر47لاکھ روپے کی وصولی ڈال دی،تنخواہ کی مدمیں بے ضابطگی پر کارروائی کیلیے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آڈیٹرجنرل کی جانب سے خلاف ضابطہ زائد تنخواہ وصول کیے جانے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے جنیدانورکی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی۔ ذیلی کمیٹی نے تحقیقات مکمل کرنے کے بعدرپورٹ چیئرمین پی اے سی خورشیدشاہ کو پیش کردی۔ ذرائع کے مطابق اس رپورٹ میں کہاگیاہے کہ آڈیٹرجنرل نے تنخواہ کی مد میںقومی خزانے سے لگ بھگ47 لاکھ روپے زائد وصول کئے ہیں۔

قانون، خزانہ کی وزارتوں نے بھی تصدیق کی کہ تنخواہ میں کسی خصوصی اضافے کی کہیں سے بھی منظوری نہیں دی گئی۔ تحقیقات کے دوران اے جی پی آرحکام بھی اس بات کاجواب نہیں دے سکے کہ جب کسی قسم کی منظوری موجود نہیں تھی توپھر آڈیٹرجنرل کواضافی رقم کیسے جاری کی گئی۔ ذیلی کمیٹی نے اے جی پی آرکے متعلقہ اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیاہے کہ آڈیٹرجنرل آئینی عہدہ ہے، آئین میں آڈیٹرجنرل کے خلاف کارروائی کاطریقہ کار دیا گیا ہے جس کے مطابق ان کے خلاف کارروائی صرف سپریم جوڈیشل کونسل کے تحت ہی ممکن ہے۔

ذرائع کاکہنا ہے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ستائیس مئی کوذیلی کمیٹی کی رپورٹ پرغورکریگی اور اپنافیصلہ سنائے گی۔ ذرائع کایہ بھی کہنا ہے پی اے سی آڈیٹرجنرل کے خلاف کیس سپریم جوڈیشل کونسل کوبجھوانے کی سفارش کرنے کے حوالے سے تقسیم ہے۔کچھ ارکان نے چیئرمین پی اے سی خورشیدشاہ پر واضح بھی کردیاہے کہ اگرنرمی برتی گئی تووہ پی اے سی سے مستعفی ہو جائیں گے۔ چیئرمین پی اے سی نے اس معاملے پرمیڈیا کوکوئی واضح جواب دینے سے گریزکیا اور کہا جو فیصلہ بھی کریں گے سامنے آجائیگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔