صنعتی پیداوار میں اضافہ

ایم آئی خلیل  ہفتہ 24 مئ 2014
   ikhalil2012@hotmail.com

[email protected]

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ صنعتی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ بینک کے مطابق حقیقی جی ڈی پی کے عبوری تخمینوں سے مالی سال 2014 کے لیے 4.1 فیصد نمو ظاہر ہوتی ہے، اس نمو کا بڑا سبب صنعتی شعبے کی پیداوار میں 5.8 فیصد اضافہ ہے۔ دوسری طرف رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران نجی شعبے کو خالص قرضے کا بہاؤ گزشتہ سال کی اسی مدت سے تقریباً ڈھائی گنا زیادہ تھا۔ کسی بھی ملک کی ترقی میں صنعتی شعبہ انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

پاکستان میں گزشتہ کئی برسوں سے صنعتی شعبہ جمود کا شکار تھا۔ صنعتی شعبے کی ترقی کی بدولت ملک میں بیروزگاری میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے اور کسی بھی زرعی ملک میں ملکی ترقی کے لیے صنعتی اور زرعی شعبہ مل کر کردار ادا کرسکتے ہیں، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ زرعی شعبے کو بھی ترقی دی جائے کیونکہ زرعی شعبہ ہی زراعت کی بنیاد پر قائم صنعتوں کے لیے خام مال مہیا کرتا ہے۔ ملک میں ایک طرف زرعی شعبے کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کے ساتھ ہی صنعتی ترقی میں بھی اضافہ ہو رہا ہوتا ہے۔

صنعتی پیداوار کی شرح تو بڑھتی ہے تو اشیائے صرف اور اشیائے سرمایہ کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ صنعتی شعبے کی ترقی کے باعث اشیا کی برآمدات میں اضافہ ہوتا ہے۔ عالمی منڈی میں زرعی اشیا کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے باعث زرعی اجناس کی مناسب قیمتیں حاصل نہیں ہوتیں۔ لہٰذا صنعتی شعبے کو ترقی دے کر مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ کیا جائے۔ جس سے ملک کو خاصا زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ اسٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صنعتی شعبے نے بھی پیداوار میں اضافے اور دیگر ضروریات کے باعث بینکوں سے قرض کے حصول میں اضافہ کیا ہے۔ جس سے صنعتی شعبے کی ترقی ظاہر ہوتی ہے۔

پاکستان کی ترقی اور برآمدات میں اضافے کا انحصار زراعت پر مبنی صنعتوں پر ہے۔ اور یہ بہت سی صنعتیں ہیں جوکہ زرعی خام مال کی بنیاد پر کام کرتی ہیں۔ ملک میں جہاں ایک طرف آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ، جس کے باعث خوراک کی ضروریات بڑھتی چلی جا رہی ہیں اس کے ساتھ ہی آبادی میں مسلسل اضافے کے باعث بیروزگاری کی شرح بھی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ زراعت پر مبنی صنعتوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔

صنعتی شعبے کی ترقی بڑھتی چلی جائے کیونکہ زراعت پر مبنی صنعتوں کی ترقی کے باعث زرعی شعبہ کی ترقی کے ساتھ ہی روزگار کے مواقعوں میں بھی اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ پاکستان کی مجموعی صنعتی ترقی میں چھوٹے پیمانے کی زرعی صنعتوں کا حصہ بہت ہی کم بنتا ہے۔ جس کی طرف کسی حکومت نے خاطر خواہ توجہ نہیں دی۔ اس شعبے کی طرف بھرپور توجہ دینے سے ایک طرف دیہی ترقی ہو رہی ہوگی، اس کے ساتھ ہی دیہی علاقوں میں مستور بیروزگاری میں اضافے کو بھی روکا جا سکے گا۔

چھوٹے پیمانے کی زرعی صنعتوں میں تیل کے بیجوں سے تیل نکالنے کے یونٹس، چمڑے اور کھالوں کو صاف کرنے کے یونٹس اسی طرح سبزیوں، پھل، کھجوروں کو محفوظ کرنے کے یونٹس کے علاوہ دیگر شامل ہیں۔ پاکستان میں یہ شعبہ ابھی تک جدید ٹیکنالوجی اور چھوٹی بڑی مشینریوں سے آشنا نہیں ہے اور سرمایہ کاری بھی بہت ہی محدود پیمانے پر ہوتی ہے۔ مالکان اپنے طور پر کم سے کم سرمایہ جوکہ ان کے پاس ہوتا ہے اسے لگا کر اپنا کاروبار شروع کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس شعبے میں روزگار کے مواقع بھی محدود رہتے ہیں۔ چونکہ مالکان سرمایہ کی کمی کے باعث جدید مہنگی مشینری خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ اور ان کا کاروبار بھی محدود پیمانے پر ہوتا ہے۔

لہٰذا ان پیداواری یونٹس کی پیداکردہ اشیا کا معیار بھی کم ترین ہوتا ہے چونکہ ایک طرف لاگت بھی بڑھ جاتی ہے لہٰذا مالکان مناسب قیمت نہ وصول ہونے کی صورت میں اپنی اشیا کم قیمت پر فروخت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ابتدا سے ہی ایسی منصوبہ بندی کرنی چاہیے تھی جس سے دیہی آبادی کو اپنے مقام پر ہی روزگار کی سہولیات میسر آتیں، جس کے لیے چھوٹے پیمانے کی زرعی صنعتوں پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت تھی۔ کیونکہ دیہی آبادی کی طرف سے شہروں میں روزگار کے حصول کے لیے دباؤ میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے جب کہ شہروں میں قائم بڑے پیمانے کی صنعتوں کے لیے بے پناہ مسائل وجود میں آچکے ہیں۔ جس میں سب سے اہم توانائی کا مسئلہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی بڑی صنعتوں کی پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔

آئے روز بجلی گیس پٹرول اور دیگر اشیا کی لاگت اور قیمت بڑھنے کے باعث صنعتی پیداواری لاگت بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ایک طرف حکومت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کسی طرح ٹیکس میں اضافہ کیا جائے اور ٹیکسوں کا بہت بڑا حصہ صنعتی شعبے سے ہی حاصل ہوتا ہے، اس کے علاوہ ان کارخانوں اور ملوں میں جو مزدور کام کرتے ہیں، شدید مہنگائی کے باعث ان کا یہی مطالبہ رہتا ہے کہ اجرت میں اضافہ کیا جائے۔ دوسری طرف عالمی منڈی میں روز بروز بڑھتے ہوئے معیار کے باعث اشیا کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ نہیں ہوتا، یا پھر کم تر معیار کے باعث صحیح قیمت بھی وصول نہیں ہوتی جس کی وجہ سے سرمایہ کار صنعت کار بھی شاکی رہتے ہیں۔

دیہی علاقوں میں چھوٹے پیمانے کی زرعی صنعتوں کو خاطر خواہ ترقی نہ دینے کے باعث شہروں کی آبادی میں شدید اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، شہروں کی آبادی میں بے ہنگم اضافے کے باعث شہری سہولیات میں مسلسل کمی واقع ہوتی چلی جا رہی ہے۔ شہروں میں آبادی کی اکثریت پینے کے صاف پانی سے محروم ہو رہی ہے۔ نکاسی آب کا نظام جوکہ آبادی کے دباؤ کے باعث فیل ہوتا چلا جا رہا ہے۔ شہر کی سڑکوں پر گٹر اور نالوں کا پانی بہتا چلا جا رہا ہے۔ ٹریفک جام کے مسائل کے باعث شہری شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں۔ مختلف شہروں میں چند اسپتال جو قیام پاکستان کے بعد یا اس سے قبل قائم کیے گئے تھے۔ شہری آبادی میں کئی گنا اضافے کے باوجود حکومت اسپتالوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ نہ کرسکی اور نتیجے کے طور پر آبادی بڑھنے کے باعث لوگوں کے لیے صحت کے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔

بہرحال دیگر کئی وجوہات کی بنا پر ماہرین معاشیات نے اس بات پر زور دیا ہے کہ زرعی صنعتوں کی ترقی و ترویج کے لیے اور زرعی صنعتوں کے قیام کی حوصلہ افزائی کے لیے حکومت مختلف اقدامات اٹھائے۔ زرعی صنعتوں کو دیہاتوں اور قصبوں میں قائم کرنے کے لیے حکومت تمام تر سہولیات مہیا کرے۔ کیونکہ زرعی صنعتوں کے دیہی علاقوں میں قیام کی صورت میں خام مال بھی باآسانی دستیاب رہے گا اور افرادی قوت بھی باآسانی دستیاب ہوا کرے گی۔ جس کی وجہ سے دیہی آبادی سے شہر کی طرف انخلا میں کمی واقع ہوگی۔

شہری آبادی میں مسلسل اضافے کے باعث جو مسائل پیدا ہو رہے ہیں ملک کے مختلف شہروں کو جس قسم کے سماجی معاشرتی اور معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث بعض شہروں خصوصاً کراچی کے حالات انتہائی کشیدہ ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ دیگر کئی مسائل کا سامنا پاکستان کے کئی بڑے شہر کر رہے ہیں۔ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ چھوٹے پیمانے کی زرعی صنعتوں کو ترقی دی جائے۔ پاکستان کے معاشی سیاسی اور سماجی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ضرورت اس امر کی ہے کہ چھوٹے پیمانے کی زرعی صنعتوں کو زیادہ سے زیادہ جدید بنایا جائے، یہاں پر زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ اور یہ پیداواری یونٹس لیبر انسینٹیو ہونا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ مزدور کھپائے جاسکیں۔

مختلف ممالک کی ترقی کی بنیاد چھوٹے پیمانے کی صنعتوں کی ترقی پر رہی ہے۔ پاکستان میں بڑے پیمانے کی صنعتوں کے مالکان کو اربوں روپے قرض فراہم کردیا جاتا ہے۔ لیکن دیہی علاقوں میں دیہی صنعتوں کی ترقی کے لیے مالکان کو چند لاکھ بھی فراہم نہیں کیے جاسکتے۔ حالانکہ چند لاکھ روپے کی سرمایہ کاری سے کتنے ہی لوگوں کو روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ صنعتی پیداوار میں مزید اضافے کے لیے ضروری ہے کہ چھوٹے پیمانے کی زرعی صنعتوں کی پیداوار میں بھی اضافہ کیا جائے، حکومت دیہی صنعتوں کی ترقی کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے تاکہ دیہی علاقوں میں روزگار کے مسائل بھی حل کیے جاسکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔