- اسد شفیق نے تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی
- کراچی وائٹس نے ایبٹ آباد کو شکست دے کر نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ جیت لیا
- پیپلزپارٹی نے سندھ میں انتخابی امیدواروں کے نام فائنل کرلیے
- خوابوں والی سرکار منظور وسان کی مزید سیاسی پیش گوئیاں
- فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی میں ڈاکٹروں کا ”وائٹ کوٹ مارچ“
- کرکٹ کی تاریخ کا انوکھا واقعہ، بولڈ ہونے کے باوجود بیٹسمین کو آؤٹ نہیں دیا گیا
- امریکا میں طوفانی بگولوں نے تباہی مچادی؛ ہلاکتیں
- دماغ دنیا میں سب سے پہلے کس جاندار میں وجود میں آیا
- دو گھنٹے تک فون کا استعمال نوجوانوں کے لیے مفید قرار
- صابن کی مدد سے عمارت کی جگہ تبدیل کرنے کی کوشش کامیاب
- کراچی؛ پیاز 200 روپے کلو تک پہنچ گئی،سبزیوں کے نرخ بھی آسمان پر، شہری پریشان
- کرک؛ گیس سے بھرے پلاسٹک بیگز میں آگ لگنے سے 8 بچے زخمی
- غزہ پراسرائیلی بمباری؛ مصر کے صدارتی الیکشن میں السیسی کا مستقبل داؤ پر
- ہزاروں برس قدیم نوادرات کوئٹہ سے اسلام آباد اسمگل کرنے کی کوشش ناکام، ملزم گرفتار
- غزہ پر سلامتی کونسل کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہیں، جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ
- انڈر-19 ایشیاکپ؛ پاکستان نے بھارت کو شکست دیدی
- لیبیا کشتی حادثے میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- آرمی چیف امریکا کے دورے پر روانہ، افغانستان کی صورتحال پر بھی گفتگو ہوگی
- کراچی: 7ماہ سے رشتہ ازدواج میں منسلک خاتون کا مبینہ طور پر قتل
- پی ایس ایل9؛ میچز کہاں ہوں گے! شائقین کرکٹ کیلئے بڑی خبر
سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس؛ جسٹس سردار طارق مسعود کیخلاف شکایت خارج

جوڈیشل کونسل اجلاس میں جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف شکایات کا جائزہ بھی لیا جائے گا
اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت متفقہ طور پر خارج کر دی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدرات میں سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس جاری ہے، جس میں جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس سردار طارق مسعود کیخلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا۔
کونسل نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت متفقہ طور پر خارج کر دی۔ کارروائی میں وقفہ ہوا ہے جس کے بعد جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات کا جائزہ لیا جائے گا۔
جسٹس مظاہر علی نقوی کیخلاف اثاثوں کا ریکارڈ اکٹھا کیا جانے کا سلسلہ شروع کردیا۔ جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کے نام پر لاہور میں دو جائیدادوں کا مکمل ریکارڈ طلب کر رکھا ہے جن میں گلبرگ تھری لاہور میں پلاٹ نمبر 144 بلاک ایف ون اور لاہور کینٹ میں پلاٹ نمبر 100 سینٹ جانز پارک شامل ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس مظاہر نقوی کی جانب سے کونسل کے تین ممبران پر اعتراضات پر کیا گیا، جسٹس مظاہر نقوی بھی جوڈیشل کونسل اجلاس میں شریک رہے اور اُن کی نمائندگی وکیل خواجہ حارث نے کی۔
جسٹس مظاہر نقوی نے کونسل کے تین ارکان پر اعتراض اٹھایا، سپریم جوڈیشل کونسل نے مظاہر نقوی کے اعتراضات اور اُن کے خلاف درج شکایت کا جائزہ لینے کے بعد اجلاس منگل کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل اعلامیہ
سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ جسٹس طارق مسعود کیخلاف درج شکایتی درخواست کو خارج کر کے انہیں بدنام کرنے پر درخواست گزار کے وکیل کو نوٹس جاری کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ کونسل اجلاس میں جسٹس سردار طارق مسعود کیخلاف شکایت کا جائزہ لیا۔ شکایت کنندہ آمنہ ملک جسٹس سردار طارق مسعود کیخلاف شکایت پر تسلی بخش جواب نہ دے سکیں۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ شکایت کنندہ نے تسلیم کیا کہ دستاویزات کے دیکھنے کے بعد ان کی شکایت تسلی بخش نہیں، کونسل اجلاس کے دوران جواب دہندہ جسٹس سردارطارق مسعود نے کہا شکایت کنندہ نےعوامی سطح پر انھیں بدنام کیا۔
اجلاس کے دوران جسٹس سردار طارق مسعود نےدرخواست کی کہ شکایت کنندہ اور ایڈووکیٹ اظہر صدیق کیخلاف کارروائی کی جائے، انہوں نے بتایا کہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے انکی شکایت کو سوشل میڈیا پر پھیلایا جس سے اُن کی ساکھ مجروح ہوئی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس سردار طارق مسعود کیخلاف تضحیک آمیز شکایت دائر کرنے کا مقصد انہیں بدنام کرنا تھا، جوڈیشل کونسل نے تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد شکایت کو مسترد کردیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس طارق مسعود کیخلاف تضحیک آمیزشکایت دائرکرنے پرآمنہ ملک کیخلاف کارروائی کا فیصلہ بعد میں کریں گے تاہمسپریم جوڈیشل کونسل نے ایڈووکیٹ اظہرصدیق کو نوٹس جاری کردیا، جس میں اُن سے 7 روز میں وضاحت مانگی گئی ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق وضاحت دیں کیا انھوں نے جسٹس طارق مسعود کیخلاف شکایت کو سوشل میڈیا کیوں جاری کیا؟ اگر شکایت کو سوشل میڈیا (ایکس) پر جاری کیا گیا تو ایڈووکیٹ اظہر صدیق کیخلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔