- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
نارا کو نادرا میں ضم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا
کراچی: وفاقی وزارت داخلہ نے نیشنل ایلین رجسٹریشن اتھارٹی(نارا) کو نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) میں ضم کرنے کا نو ٹیفکیشن جاری کردیا۔
یہ اقدام وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر اٹھایا گیا ہے تاکہ پورے ملک بالخصوص کراچی میں دہشت گردی پر قابو پانے کیلیے نادرا کے ذریعے غیرقانونی تارکین وطن کی چھان بین کرکے ان کے کوائف کمپیوٹرائز کیے جاسکیں، اس وقت پورے ملک میں40لاکھ سے زائد تارکین وطن رہائش پذیر ہیں جن میں بنگالی، برمی، افریقی، عرب اور دیگر غیرملکی غیرقانونی طریقے سے رہائش پذیرمقیم ہیں،صرف کراچی میں 25لاکھ سے زائد غیرقانونی تارکین وطن مختلف علاقوں میں آباد ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے ڈیڑھ ماہ قبل وفاقی وزارت داخلہ کو احکام جاری کیے تھے کہ نیشنل ایلین رجسٹریشن اتھارٹی(نارا) کو نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) میں ضم کردیا جائے۔
واضح رہے کہ نارا کا دفتر صرف کراچی میں ہے، دیگر شہروں میں نارا کا کوئی دفتر نہیں، وفاقی حکومت کی جانب سے ان تارکین وطن کو قانون کے دائرے میں لانے کیلیے سال2000 میں نیشنل ایلین رجسٹریشن اتھارٹی (نارا)کا ادارہ بنایا گیا تھا جس کے ذریعے تارکین وطن اپنے نام رجسٹر کراکے ورک پرمٹ، ڈرائیونگ لائسنس اور دیگر شہری حقوق حاصل کرسکتے ہیں، قانون کی رو سے تارکین وطن قومی شناختی کارڈ اور قومی پاسپورٹ نہیں بنواسکتے۔ ذرائع کے مطابق14سال میں صرف ایک لاکھ تارکین وطن نے اپنے نام و کوائف نارا میں درج کرائے جبکہ دیگر لاکھوں غیرملکی بغیر اندراج کیے نہ صرف شہری سہولتوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں بلکہ لاکھوں غیرملکیوں نے غیرقانون دستاویزات پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بنوالیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی وحساس اداروں کے پاس تارکین وطن کا کوئی ڈیٹا موجود نہیں جس کے باعث یہ باآسانی پاکستانیوں میں ضم ہوجاتے ہیں، تارکین وطن کی صفوں میں شامل سیکڑوں افراد دہشت گردی اور دیگر جرائم میں بھی ملوث ہیں۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق نارا بحیثیت ادارہ مکمل طور پر ناکام ہوچکا تھا جس کے باعث اسے نادرا میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ قومی اداروں کی غفلت کے باعث لاکھوں غیرملکیوں نے غیرقانونی طریقے سے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوالیے ہیں۔
حیرت انگیز بات یہ ہے لاکھوں تارکین وطن نے غیرقانونی دستاویزات کی بنیاد پر انتخابی فہرستوں میں اپنے ووٹ رجسٹر کراکے گذشتہ اور حالیہ ہونے والے عام انتخابات میں ووٹ بھی کاسٹ کیے، قومی اداروں میں رابطے کے فقدان کے باعث آج تک تارکین وطن کے خلاف کوئی بڑی کارروائی نہیں کی جاسکی۔ ذرائع کے مطابق نادرا میں ضم ہونے کے بعد نارا کے ڈیٹا کو کمپیوٹرائز کردیا جائے گا جس سے تارکین وطن کی شناخت میں مدد ملے گی، نادرا کے ڈیٹا سے موازنہ کرکے غیرقانونی طریقے سے بنائے گئے قومی شناختی کارڈ بلاک کردیے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔