ایوارڈ شو میں غزہ کے حق میں بولنے سے روکا گیا فلسطینی فنکار کا انکشاف
فلسطین اور اسرائیل کا کوئی تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ اسرائیل کا 75 سال پرانا پیشہ ہے، فلسطینی فنکار
معروف فلسطینی فنکار مروان عبدالحمید نے انکشاف کیا ہے کہ اُنہیں ایوارڈ تقریب میں غزہ کے بارے میں بات کرنے سے روکا گیا لیکن وہ خاموش نہیں رہیں گے کیونکہ غزہ میں اُن کا دل ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 'GQ Middle East' نے فلسطینی فنکار مروان عبدالحمید کو 2023 کے لیے 'مین آف دی ایئر' کے ایوارڈ سے نوازا گیا، تقریب کے دوران فنکار نے معصوم فلسطینیوں کے حق میں آواز اُٹھائی۔
مروان عبدالحمید نے اپنا ایوارڈ وصول کرتے ہوئے کہا کہ "میں یہ ایوارڈ غزہ اور فلسطین کے نام کرتا ہوں، آج میرا جسم پیرس میں ہے لیکن میرا دل غزہ میں ہے کیونکہ غزہ، وہ شہر ہے جہاں میں پیدا ہوا، جہاں میرا بچپن اور جوانی گُزری اور میں اپنے شہر غزہ کے لیے ہی گاتا ہوں"۔
فنکار نے انکشاف کیا کہ "مجھ سے کہا گیا کہ اگر میں ایوارڈ جیت جاتا ہوں تو ایوارڈ وصول کرتے ہوئے تقریب میں فلسطین کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کرنے سے گریز کروں"۔
مزید پڑھیں: "غزہ کیلئے آواز اُٹھاتی رہوں گی"؛ ہالی ووڈ فلم سے نکالے جانیوالی اداکارہ کا دو ٹوک جواب
اُنہوں نے کہا کہ "آپ مجھے فلسطین کے لیے بولنے سے روک نہیں سکتے اور نہ ہی میں خاموش رہ سکتا ہوں کیونکہ 75 سال سے جاری اسرائیلی قبضے میں ہزاروں معصوم فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں"۔
مروان نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "فلسطین اور اسرائیل کا کوئی تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ اسرائیل کا 75 سال پرانا پیشہ ہے"۔
فنکار نے مزید کہا کہ "اگر میرے پاس وقت ہوتا تو میں آپ کو ان فلسطینی بچوں کی کہانی سناتا، جنہیں اسرائیل نے بےدردی سے قتل کیا، جن کا اپنا نام تھا، جن کی آواز غزہ میں گونجتی تھی، جن کا پہچان تھی، جن کے کچھ خواب تھے، آج یہ ایوارڈ اُن تمام معصوم بچوں اور فلسطین کے نام کررہا ہوں"۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والی فلسطینیوں کی تعداد 15 ہزار 800 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ 40 ہزار 500 سے زائد تجاوز کرگئی۔ شہدا اور زخمیوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔