سعودی عرب میں انتہا پسند خیالات کے حامل علما کی امام مسجد کی حیثیت سے تقرری پر پابندی

ویب ڈیسک  پير 26 مئ 2014
سعودی عرب میں مساجد کے امام کی تقرری باقاعدہ امتحان اور انٹرویوز کے بعد عمل میں آتی ہے۔ فوٹو: فائل

سعودی عرب میں مساجد کے امام کی تقرری باقاعدہ امتحان اور انٹرویوز کے بعد عمل میں آتی ہے۔ فوٹو: فائل

ریاض: سعودی حکومت نے ملک میں انتہا پسند خیالات کے حامل علمائے کرام کی امام مسجد کی حیثیت سے تقرری پر پابندی عائد کردی ہے۔

عرب ویب سائیٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور کے مشیر شیخ طلال احمد العقیل  کا کہنا تھا کہ ریاست میں قائم مساجد کے امام کی تقرری باقاعدہ امتحان اور انٹرویوز کے بعد عمل میں آتی ہے اور اس عمل کی نگرانی وزارت اسلامی امور کی 5 رکنی کمیٹی کرتی ہے۔ وزارت اسلامی امور اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ انتہا پسند خیالات کے حامل کسی بھی شخص کو مسجد کے منبر و محراب تک رسائی حاصل نہ ہو سکے۔ امام پر لازم قرار دیا جائے گا کہ وہ اپنے خطبات اور گفتگو میں معاشرتی اصلاح پر توجہ دیں۔ آئمہ مساجد کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ نمازیوں کو شدت پسند خیالات ترک کرتے ہوئے اعتدال پسند افکار اپنانے کا درس دیں۔

شیخ طلال احمد العقیل کا کہنا تھا کہ ملک کے 98 فی صد آئمہ کرام وزارت اسلامی امور کے قواعد و ضوابط کی پیروی کرتے ہیں۔ اس کے باوجود ملک بھر کی تمام مساجد میں مقرر آئمہ کرام کی نگرانی کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مساجد کے امام انتہا پسند خیالات کی ترویج نہ کریں۔ اگر کوئی بھی شخس اس قسم کے اقدام میں ملوث پایا گیا تو اسے کمیٹی کے سامنے جوب دہ ہونا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔