مودی کے وزیراعظم بننے سے چند گھنٹے قبل ان کی آبائی ریاست میں مسلم کش فسادات

ویب ڈیسک  پير 26 مئ 2014
انتہا پسندہندوؤں نے کئی دکانوں، ایک بس اور دیگر املاک کو آگ لگادی. فوٹو: اے ایف پی

انتہا پسندہندوؤں نے کئی دکانوں، ایک بس اور دیگر املاک کو آگ لگادی. فوٹو: اے ایف پی

احمد آباد: 2002 کے مسلم کش فسادات کا ذمہ داری موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹھہرایا جاتا ہے تاہم وہ ہمیشہ اس بات سے انکار کرتے رہے لیکن اس کا ایک اور ثبوت اس بات سے مل جاتا ہے کہ ابھی انہوں نے وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں سنبھالی بھی نہ تھیں کہ ان کی ریاست گجرات میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے ہیں اور انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کی کئی املاک کو آگ لگادی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کی رات ریاست گجرات کے دارالحکومت احمد آباد کے علاقے گومتی پور میں شادی کی تقریب کے دوران دو گاڑیوں کے درمیان ٹکر ہوگئی ، معمولی ٹریفک حادثہ دیکھتے ہی دیکھتے مسلم کش فسادات کی شکل اختیار کرگیا اور انتہا پسندہندوؤں نے کئی دکانوں، ایک  بس اور دیگر املاک کو آگ لگادی۔ پولیس نے شر پسندوں پر قابو پانے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ کی جس سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔ احمد آباد کے جوائنٹ پولیس کمشنر کا کہنا تھا کہ شہر میں امن و امان کی صورت حال قابو میں ہے تاہم علاقے میں کشیدگی کی فضا برقرار ہے اور مسلمانوں میں شدید خوف پایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ 2002 میں نریندر مودی ہی کی وزارت اعلیٰ میں گجرات میں انتہا پسند ہندوؤں نے فسادات کے دوران ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید اور درجنوں خواتین کی عصمت دری کی تھی اس کے علاوہ بڑی تعداد میں مسلمانوں کی املاک کو بھی تباہ کردیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔