- توشہ خانہ ٹو کیس؛ بشریٰ بی بی کی درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری
- پرامن لوگوں کو کمزور نہ سمجھیں، اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں، بیرسٹر سیف
- پی ٹی آئی ڈی چوک احتجاج؛ دارالحکومت کی سیکیورٹی سخت اور داخلی راستے سیل
- پنجاب؛ ناقص کارکردگی پر وزارت تعلیم کے 3 افسران معطل
- آرمی چیف سے ملائیشیا کے وزیراعظم سے ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- سینٹرل کنٹریکٹس؛ پی سی بی نے بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری تیز کردی
- دلکش رنگوں والی روزیٹ نیبیولا کی تازہ تصویر جاری
- 50 ڈالر میں خریدی گئی سو سال پُرانی تصویر کی نیلامی لاکھوں ڈالر میں متوقع
- الزائمرز کی دوا میں اہم پیش رفت
- راولپنڈی؛ جائیداد کے تنازع پر گاڑیوں کے شوروم پر اندھا دھند فائرنگ، ویڈیو سامنے آگئی
- افغان اسپنر راشد خان بھی شادی کے بندھن میں بندھ گئے، تصاویر وائرل
- پاکستان میں کم خرچ فیول کا حامل ٹریکٹر متعارف
- لبنان پراسرائیل کےحملوں میں شدت؛ گزشتہ 20 گھنٹوں میں 37 افراد شہید
- پی آئی اے کے بولی دہندگان ملازمین کو فارغ ، پنشن نہیں دینگے
- تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5فیصد، 4 فیصد تک لانے کی سفارش
- وکلا تنظیموں نے آئینی ترامیم مسترد کر دیں، کنونشن کا اعلان
- اقتصادی رابطہ کونسل، دفاعی منصوبوں کیلیے 45 ارب کی ضمنی گرانٹ منظور
- سپریم کورٹ، پی ٹی آئی نے پروسیجر کمیٹی کے اقدامات چیلنج کردیے
- فیصلے کے باوجود مجوزہ آئینی ترمیم پر غیر یقینی صورتحال برقرار
- اسرائیل کے جنوبی بیروت پر رات گئے حملے، ہدف حزب اللہ کے ممکنہ سربراہ تھے
یوکرین میں اہداف کے حصول تک امن ممکن نہیں ہوسکتا، روسی صدر
ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین میں روسی اہداف کے حصول تک امن ممکن نہیں ہوسکتا۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق ولادیمیر پوتن نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یوکرین میں روسی اہداف حاصل نہیں ہوجاتے، اس وقت تک امن ممکن نہیں ہوگا۔
فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد سے روسی صدر کی یہ سال کے اختتام پر پہلی نیوز کانفرنس تھی۔ روسی اہداف سے متعلق صحافیوں کے سوال پر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ یوکرین کو نازی ازم سے پاک کرنے اور فوجی قوت میں کمی کرکے اسے غیرجانبدار ریاست بنائے جانے تک امن ممکن نہیں ہوسکتا۔
روس یہ الزام عائد کرتا ہے کہ یوکرینی حکومت کٹر قوم پرستوں اور نیو نازی گروپوں کے بہت زیادہ زیراثر ہے۔ یوکرین اور اس کے مغربی اتحادی و حامی ممالک اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
ولادیمیر پوتن یہ مطالبہ بھی دہراتے رہے ہیں کہ یوکرین غیرجانبدار رہے اور ناٹو عسکری اتحاد میں شمولیت اختیار نہ کرے۔
پریس کانفرنس کے دوران روسی صدر نے کہا کہ جہاں تک ( یوکرین کی) فوجی طاقت میں کمی کا تعلق ہے تو وہ اس پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں، چنانچہ ہم دیگر اقدامات بشمول فوجی اقدامات کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یا تو ہم اس ( مطالبے ) پر راضی ہوجاتے یا پھر یہ ( معاملہ ) ہمیں طاقت کے ذریعے حل کرنا تھا۔
روسی صدر نے بتایا کہ اس وقت یوکرین کی سرزمین پر موجود روسی فوجیوں کی تعداد 617000 ہے، ان میں 244000 ریزرو اہلکار بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مزید 486000 روسی شہری رضاکارانہ طور پر جنگ میں لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
گذشتہ برس کے اختتام پر روسی صدر نے نیوز کانفرنس کا انعقاد نہیں کیا تھا تاہم جمعرات کو انہوں نے سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب وہ مارچ 2024 میں پانچویں بار صدارتی انتخاب لڑنے جارہے ہیں۔
71 سالہ روسی رہنما کی صدارتی انتخابات میں کامیابی تقریباً یقینی ہے۔ انتخابات میں کامیابی کی صورت میں وہ 2030 تک عہدہ صدارت پر براجمان رہیں گے۔
یوکرین کے ساتھ جاری جنگ کے تناظر میں مغرب کے ساتھ تعلقات پر لب کشائی کرتے ہوئے ولادیمیر پوتن نے کہا کہ ( مغرب کی) ہماری سرحدوں کی جانب بڑھنے کی بے لگام خواہش، اور یوکرین کو ناٹو میں شامل کرنے کی کوشش نے اس صورتحال کو جنم دیاہے…. انہوں نے ہمیں فوجی اقدامات کرنے پر مجبور کیا۔
چین کے ساتھ تعلقات کے سوال پر روسی صدر کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات تاریخ کی مضبوط ترین سطح پر ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔