الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں کہ آبادی بڑھنے پر نشستیں کم کرے اسلام آبادہائیکورٹ

سپریم کورٹ فیصلے سے ہمارے ہاتھ بندھ گئے، وقت کم ہے مگر ایسا فیصلہ دوں گا جو مستقبل میں کام آئے گا، جسٹس ارباب محمدطاہر


ویب ڈیسک December 19, 2023
(فوٹو: فائل)

ہائی کورٹ نے حلقہ بندیوں سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ آبادی بڑھنے پر نشستیں کم کی جائیں۔

ملک کے مختلف اضلاع کی حلقہ بندیوں کے خلاف کیسز کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی، جس میں عدالت نے کہا کہ اگر آبادی بڑھی ہے تو نشستیں کم کیسے کی جا سکتی ہیں؟ عدالت نے الیکشن کمیشن سے اس نکتے پر 2 بجے دلائل طلب کرلیے۔

اس موقع پر درخواست گزاروں کی جانب سے وکلا سید قمر سبزواری، قاسم نواز عباسی و دیگر اور الیکشن کمیشن کی جانب سے ضیغم انیس اور ثمن مامون عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب کے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیوں کے خلاف سماعت کے دوران جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد ہمارے ہاتھ بندھ گئے ہیں۔ ہمارے پاس وقت تو نہیں مگر میں ایسا فیصلہ دوں گا جو مستقبل میں کام آئے گا۔

عدالت نے الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ کیا حلقہ بندیوں کے شیڈول کا اعلان آپ سیکشن 57 کے تحت کرتے ہیں؟۔ قومی اسمبلی کے حلقے کے لیے ووٹر کی تعداد کتنی رکھی ہے ؟ ۔ وکیل قمر سبزواری ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن پہلے مان لیتا ہے کہ غلطی ہوئی ہے اور پھر درخواستوں کو خارج کرتے ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حلقہ این اے 8 باجوڑ کی کل آبادی 13 لاکھ ہے اور حلقہ بھی ایک دیا گیا ہے۔ ہمارے پڑوس کے قومی اسمبلی کا حلقہ ساڑھے 5 لاکھ کی آبادی پر رکھا گیا ہے۔ ماضی میں ہمارے ضلع میں 2 حلقے تھے اور اب ایک حلقہ بنایا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ نئی حلقہ بندیوں کا تعین ہم نے ضلع کی حد تک کر رکھا ہے۔

وکیلِ درخواست گزار نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے این اے 35 کوہاٹ کی حلقہ بندی ریمانڈ بیک کی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت کیا آپ کے پاس اختیار ہے کہ آپ آبادی بڑھنے پر حلقہ ضم کریں؟ ۔ہمیں یہ بتائیں کہ الیکشن ایکٹ میں کہاں لکھا ہے کہ آبادی زیادہ ہو تو دوسرے حلقے میں منتقل کیا جائے؟۔ ویسے تو ہر 10 سال بعد مردم شماری ہونی چاہیے مگر یہاں ایسا نہیں ہوتا۔ الیکشن کمیشن کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ آبادی بڑھنے پر نشتیں کم کرے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن خود ہی الیکشن ایکٹ کے سیکشن 20 کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ کے لیے 9 لاکھ کی تعداد ہوتی ہے۔

عدالت نے پوچھا کہ اگر 9 لاکھ کی آبادی ہے تو یہاں 13 لاکھ میں کیسے ایک حلقے کو رکھا گیا ہے؟۔ الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں یہی کچھ کیا ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پنجاب کے چنیوٹ کے قومی اسمبلی کے حلقہ 93، 94 ، ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قومی اسمبلی کے حلقہ 106، 107 ، صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ کے این اے 8 ، ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے صوبائی اسمبلی کے 121 اور 124 ، سندھ کے ضلع سانگھڑ کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ 41,42 کی حلقہ بندیاں چیلنج کی گئی ہیں۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت میں آج 2 بجے تک وقفہ کردیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں