- قطر نے 12 سال کی فاتح سنگاپورسے دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا اعزاز چھین لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
عدالتوں کی سینٹرل جیل منتقلی کیلیے حکومت سے رابطہ کرینگے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ
کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر نے کہا ہے کہ کراچی کی عدالتوں کی مرکزیت کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائینگے اور عدالتوں کے لیے کراچی سینٹرل جیل کے حصول کے لیے حکومت سے رابطہ کیا جائیگا۔
انھوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کراچی کی تمام عدالتیں ایک جگہ ہی کام کریںگی اور انھیں کورنگی سمیت مختلف اضلاع میں تقسیم نہیں ہونے دیا جائیگا، انھوں نے یہ یقین دہانی بدھ کو سندھ بارکونسل کے وائس چیئرمین عبدالستار قاضی ایڈووکیٹ کی سربراہی میں آنے والے وفد کو کرائی ،وفد کے ارکان میں عبدالحلیم صدیقی ، محمود الحسن ، خالد نواز مروت اور محمد عاقل ایڈووکیٹ بھی شامل تھے ، ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے محمود الحسن ایڈووکیٹ نے بتایاکہ وفد نے چیف جسٹس کو سٹی کورٹ میں جگہ کی گنجائش، حفاظتی انتظامات اور دیگر سہولتوں کی کمی سے آگاہ اور موقف اختیار کیا کہ سٹی کورٹ میں کراچی کی عدالتوں کیلیے جگہ بہت کم ہے ،جبکہ نئے بجٹ میں مزید عدالتوں کے قیام کی توقع ہے۔
یہ پرانا اور سنگین مسئلہ ہے اس لیے حکومت نے کراچی کی تمام عدالتوں کو ایک مقام پر لانے کے لیے جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے پہلے بھی سوک سینٹر کے قریب 17ایکڑزمین مختص کی تھی تاہم اس کا مستقل حل یہی ہے کہ کراچی سینٹرل جیل کو شہرسے باہر منتقل کرکے یہاں جوڈیشل کمپلیکس قائم کیاجائے اور جب تک یہ ممکن نہ ہو جب تک ٹریژری آفس اور سٹی کورٹ میں ججوں اور عملے کی رہائش گاہیں خالی کراکے یہاں عدالتیں قائم کی جائیں کیونکہ ان کے لیے ضلع ملیر میں متبادل جگہ دستیاب ہے، اس کے علاوہ کرائے پر بھی رہائش گاہیں حاصل کی جاسکتی ہیں لیکن عدالتیں کرائے کی جگہ پر قائم نہیں کی جاسکتیں، وفد نے فاضل چیف جسٹس کو خالی عدالتوں اور ان کی وجہ سے سائلین اور وکلا کی مشکلات سے بھی آگاہ کیا۔
اس کے علاوہ وکلا نے جامشورو میں وکلا کی ہڑتال کے جواب میں کلرکوں کی ہڑتال پر بھی اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، فاضل چیف جسٹس نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ ضلعی عدالتوں کی منتقلی محض افواہ ہے ، تمام عدالتیں اپنے مقام پر رہیں گی ، جوڈیشل کمپلیکس کے لیے سینٹرل جیل کے حصول کے لیے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا جائیگا، خالی عدالتوں میں 3 ہفتے میں تعیناتیاں کردی جائیںگی ، فاضل چیف جسٹس نے جامشورو میں عدالتی عملے کی جانب سے خواتین وکلا سے بدتمیزی اورپھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہڑتال سے پیداہونیوالی صورتحال کے بارے میں رجسٹرارکوفوری کارروائی کی ہدایت کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔