جامعات کی خودمختاری کی بحالی کیلئے احتجاجی اساتذہ اور سندھ حکومت کے مذاکرات کامیاب

ویب ڈیسک  جمعرات 29 مئ 2014
جامعات کی خودمختاری کے خلاف کوئی قانون قبول نہیں کیا جائے گا، رکن مذاکراتی کمیٹی مطاہر شیخ  فوٹو: آن لائن

جامعات کی خودمختاری کے خلاف کوئی قانون قبول نہیں کیا جائے گا، رکن مذاکراتی کمیٹی مطاہر شیخ فوٹو: آن لائن

کراچی: سندھ کی جامعات کے اساتذہ اور صوبائی حکومت کی درمیان جامعات کی خود مختاری کی بحالی کے لئے ہونے والے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔  

ایکسپریس نیوز کے مطابق اساتذہ کی جانب سے جامعات میں سرکاری مداخلت اور ایکٹ کی تبدیلی نہ کرنے کے خلاف احتجاج کیا گیا اور ریلی نکالی گئی، شرکا نے احتجاج کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دیا جس کے بعد حکومت نے اساتذہ سے مذاکرات کرتے ہوئے ان کے مطالبات منظور کرلیے۔ مذاکراتی کمیٹی کے رکن مطاہر شیخ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت اور اساتذہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور اساتذہ کی جانب سے حکومت کو 10 نکاتی ایجنڈا دیا گیا تھا جن میں سے 8 کو تسلیم کرلیا گیا  جبکہ 2 پر بات چیت جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا  کہ ہم جامعات کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔

مذاکرات کی کامیابی کے جب اساتذہ کی جانب سے آج سے تدریسی عمل شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تو اساتذہ دو گروپوں میں تقسیم ہوگئے اور بعض اساتذہ نے آج سے تدریسی عمل شروع کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے معطل رکھنے کا اعلان کیا۔

واضح رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر کی سرکاری یونیورسٹی کے اساتذہ جامعات کی خود مختاری کے خلاف منظور کئے گئے ترمیمی قانون اور اسے تبدیلی کے لئے اسمبلی میں دوبارہ پیش نہ کئے جانے کے خلاف احتجاج کررہے تھےجب کہ ہڑتال کا اعلان آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن( فپواسا) سندھ چیپٹر کی جانب سے کیا گیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔