کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے لیکن ظلم کی نہیں، الطاف حسین

ویب ڈیسک  جمعرات 29 مئ 2014
ہم نے ناانصافیوں اور ظلم وستم کے باوجود بہت عرصے سے صبر کا دامن تھاما ہوا ہے، الطاف حسین  فوٹو: فائل

ہم نے ناانصافیوں اور ظلم وستم کے باوجود بہت عرصے سے صبر کا دامن تھاما ہوا ہے، الطاف حسین فوٹو: فائل

لندن: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ کفر کی حکومت تو قائم رہ سکتی ہے لیکن ظلم کی نہیں۔

لندن سے جاری بیان میں الطاف حسین نے حضرت علی کرم اللہ وجہ کے درس وتعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہ نے امت مسلمہ کو مخاطب کرتے ہوئے دوٹوک اور واضح الفاظ میں کہا تھا کہ حکومتیں کفر سے تو چل سکتی ہیں مگر ناانصافی، دہرے طرزعمل، اقربا پروری، پسند ناپسند، قبیلہ پرستی اور ظلم وستم سے قائم نہیں رہ سکتیں۔ انہوں نے ایم کیو ایم کے کارکنان کی بلاجواز گرفتاریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آئین اور قانون کی کس کتاب میں یہ لکھا ہے کہ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے کسی شخص پر کوئی الزام عائد ہو تو اسے بغیر کسی عدالت میں پیش کئے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جائے اور اسے قتل کرکے مسخ شدہ لاش سڑک پر پھینک دی جائے۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی مسلم لیگ (ن) ہو یا ملک کی دیگر مذہبی وسیاسی جماعتیں ہوں اگر وہ کھلے عام نہ صرف جدید ترین اسلحہ کی آزادانہ نمائش کریں بلکہ خوشی وغم کے مواقع پر ہزاروں فائر بھی کریں تو ان کے بارے میں حکومت اورقانون نافذ کرنے والے ادارے  انہیں گرفتار کئے بغیر یہ مؤقف اپناتے ہیں کہ ان کا اسلحہ قانونی تھا اور وہ خوشی یا غم منارہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جتنی لاقانونیت اور جدید ترین مہلک ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال صوبہ پنجاب میں کھلے عام کیا جاتا ہے اس طرح اسلحہ کی نمائش واستعمال کسی بھی صوبے میں نہیں ہوتا لیکن اس کے باوجود صوبہ پنجاب میں کسی بھی جماعت کو دہشت گرد جماعت قرار نہیں دیا جاتا اس لئے کہ ان جماعتوں سے تعلق رکھنے والے فرزند زمین ہیں۔

ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ آج ضمنی انتخابات کے موقع پر صوبہ پنجاب میں جو طوفان بدتمیزی کی گئی اگر اس قسم کی 10 فیصد بھی لاقانونیت کراچی میں ہوتی تو شہر میں ایم کیو ایم کے ایک ایک سیکٹر اور یونٹ دفاتر پر نہ صرف غیر قانونی چھاپے مارے جاتے بلکہ کارکنوں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے جاتے اور کارکنوں کے نہ ملنے پر ان کے بوڑھے والدین اور دیگر رشتہ داروں کو گرفتار کرلیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ناانصافیوں اور ظلم وستم کے باوجود بہت عرصے سے صبر کا دامن تھاما ہوا ہے لیکن اگر مسلسل ظلم وستم پر عوام کی قوت برداشت جواب دے گئی اور انہوں نے ہماری صبر وامن کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے قانون اپنے ہاتھوں میں لے لیا تو اس کی ذمہ داری صرف اور صرف ظلم وجبر اور ناانصافی کرنے والوں پر عائد ہوگی، ظلم کا نشانہ بننے والے عوام پر ہرگز نہیں ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔