- جی ایچ کیو نے انتخابات کیلیے فوج، رینجرز اور ایف سی دینے سے معذرت کرلی
- تحریک انصاف نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی راجا ریاض کیلیے خطرے کی گھنٹی بجادی
- مبینہ بیٹی کو ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کے خلاف نئی درخواست دائر
- صوبے میں امن و امان کی صورت حال کیوجہ سے الیکشن کا انعقاد مشکل ہے، چیف سیکریٹری پنجاب
- پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان اضافی ریونیو پر اتفاق
- حمل کے شک پر والدین اور بھائیوں نے لڑکی کو قتل کرکے لاش کو تیزاب میں ڈال دیا
- کبھی نہیں کہا الیکشن نہیں کروائیں گے، وزیر اطلاعات
- پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور
- ترکیہ کے المناک زلزلے پر بھی بھارت کا پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا
- راولپنڈی میں گیارہ سالہ بچی سے زیادتی
- امریکا؛ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر گولی لگنے سے پاکستانی نژاد پولیس افسر جاں بحق
- اگر کوئی لڑکی محبت کا اظہار کرے تو میں کیا کرسکتا ہوں، نسیم شاہ
- پنجاب، خیبر پختونخوا میں بلدیاتی اداروں کی معطلی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- حکومت کا پیٹرول کی قیمت بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ذخیرہ اندوز باز آجائیں، وزیر پیٹرولیم
- سعودی ولی عہد کا ترکیہ اور شام کو امداد پہنچانے کیلیے فضائی پُل بنانے کا حکم
- پی ٹی آئی کا 33 حلقوں پر ضمنی انتخابات کی تاریخ تبدیل کرنے کا مطالبہ
- انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی آگئی
- انڈے کھانے سے دل کو فائدہ ہوسکتا ہے
- گلیشیئر پگھلنے سے پاکستان اور بھارت میں 50 لاکھ افراد متاثر ہوسکتے ہیں
- کابینہ میں توسیع؛ وزیراعظم نے مزید 7 معاونین خصوصی مقرر کردیے
لاہور ہائی کورٹ کے باہر خاتون کا قتل

پاکستان میں لاقانونیت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے باہر لوگوں کو قتل کر دیا جاتا ہے. فوٹو؛ رائٹرز
وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے لاہور ہائیکورٹ کے باہر خاتون کے قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ملزمان کے خلاف فوری اور نہایت سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ خواتین کے حقوق کی تنظیموں نے مجرموں کو سر عام لٹکا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
میڈیا کے مطابق خاتون کو اس کے بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں نے سر پر اینٹیں مار مار کر موت کے گھاٹ اتارا ہے۔ اس موقع پر پولیس کی قلیل تعداد بھی ہائی کورٹ کے باہر موجود تھی جو عضو معطل کا کردار ادا کرتی رہی جب کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ملزموں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے، ادھر برطانیہ نے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق مقتولہ فرزانہ پروین کا تعلق جڑانوالہ سے ہے اور اس نے پسند کی شادی کر رکھی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ پیشی پر آتے ہوئے گیٹ پر پولیس کی موجودگی میں خاتون کے قریبی عزیزوں نے اسے اینٹیں مار مار کر قتل کر دیا، پولیس خاموش تماشائی بنی رہی، مقتولہ فرزانہ کے شوہر نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ واقعے کے وقت پولیس کھڑی تھی لیکن انھوں نے حملہ آوروں کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا، ہم مدد کے لیے چلاتے رہے لیکن کسی نے ہماری نہیں سنی، ادھر پولیس کا موقف ہے کہ ان کی نفری بہت کم تھی جب کہ ملزموں کی تعداد کثیر تھی اور وہ مسلح تھے جنہوں نے لوگوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے فائرنگ بھی کی۔ عورت فاؤنڈیشن نے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ بی بی سی کے مطابق اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کی سربراہ ناوی پیلے نے کہا کہ اس واقعے کا سن کر ’’شدید دھچکا‘‘ لگا اور انھوں نے پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کے حوالے سے جلد اور سخت اقدامات کرے۔
پاکستان میں لاقانونیت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے باہر لوگوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ کئی ایسی وارداتیں ہوئیں کہ ماتحت عدالتوں کے ججز کے روبرو کھڑے ملزمان کو قتل کر دیا گیا۔ جیلوں میں بند کئی قیدی قتل کر دیے گئے لیکن حکومت نے کبھی ایسے واقعات کے تدارک کے لیے اقدامات نہیں کیے‘ اب لاہور ہائی کورٹ کے باہر خاتون کے قتل کی جو واردات ہوئی ہے‘ اس سے عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے‘ اس قتل کے ملزموں کے خلاف آئین و قانون کے مطابق سلوک ہونا چاہیے اور انھیں کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیے‘ اس کے ساتھ ساتھ معاشرتی اقدار کے ٹوٹنے کے عمل کو بھی روکا جانا چاہیے تا کہ جذبات میں آ کر قتل کی وارداتیں نہ ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔