دہری شہریت اور پاکستان کے مفادات

ایڈیٹوریل  جمعـء 30 مئ 2014
ہمارے حساس اداروں میں غیر ملکی حساس اداروں کے اہلکاروں کا ملازمت حاصل کر لینا نہایت تشویشناک ہے۔ فوٹو؛ فائل

ہمارے حساس اداروں میں غیر ملکی حساس اداروں کے اہلکاروں کا ملازمت حاصل کر لینا نہایت تشویشناک ہے۔ فوٹو؛ فائل

سینیٹ کی ایک قائمہ کمیٹی نے دہری شہریت کے معاملہ کو ملکی خود مختاری اور سلامتی کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے 18 گریڈ اور اس سے اوپر کے سرکاری ملازمین کی دہری شہریت سے متعلق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے نامکمل جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کی اجلاس میں عدم شرکت کو پارلیمنٹ کی وقعت کم کرنے کی کوشش قرار دیا۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں ہوا۔

اجلاس میں سینیٹر صغریٰ امام نے کہا کہ سیاستدانوں پر دہری شہریت کی پابندی ہے لیکن گریڈ 18 اور اوپر کے پاکستانی آفیسر کینیڈا، برطانیہ، امریکا میں لاکھوں ڈالر جمع کروا کر دہری شہریت حاصل کیے ہوئے ہیں۔ افواج پاکستان میں دہری شہریت پر پابندی ہے لیکن جوڈیشری اور سول سروس پر نہیں۔ ایڈیشنل سیکریٹری امجد محمود نے آگاہ کیا کہ یہ وزارت داخلہ کی ذمے داری ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنیوالے افسروں نے رقم کرپشن سے جمع کی ہو گی لیکن اسٹیبلشمنٹ ڈویژن تفصیلات حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ اجلاس میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ نادرا میں سات اہم عہدوں پر امریکی شہریت کے حامل براجمان ہیں۔

ایڈیشنل سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے آگاہ کیا کہ سرکاری ملازمین کی کل تعداد  پانچ لاکھ سے زائد ہے دہری شہریت کے سرکاری ملازمین چالیس ہیں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے انکشاف کیا کہ نادرا نے کئی غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ جاری کیے اور یہ غیر ملکی اب پولیس اور حساس اداروں میں بھی ملازمت کر رہے ہیں‘ ایک افغان انٹیلی جنس کا ملازم بھی پاکستان کے حساس ادارے میں ملازم ہے۔ حساس ادارے کی رپورٹ ہے کہ سیکڑوں غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔

ہمارے حساس اداروں میں غیر ملکی حساس اداروں کے اہلکاروں کا ملازمت حاصل کر لینا نہایت تشویشناک ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ان معاملات کا نوٹس لینا چاہیے‘ پاکستان میں افغان مہاجرین کے بارے میں عرصے سے کہا جا رہا ہے کہ ان میں سے اچھی خاصی تعداد پاکستان کے شناختی کارڈ حاصل کر چکی ہے‘ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کو انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ پر ایسے افراد کا پتہ چلانا چاہیے اور غیر ملکیوں کو پاکستان سے نکالا جانا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔