ای سی ایل کیس ؛ پرویز مشرف کے وکلا نے اضافی دلائل تحریری طورپر جمع کرادیئے

اسٹاف رپورٹر  اتوار 1 جون 2014
 پرویزمشرف کے وکیل بیرسٹرفروغ نسیم نے بھی ای سی ایل قوانین، آئینی نکات اوردنیا کے مختلف ممالک کے فیصلوںپر مبنی اہم دستاویزات عدالت میں پیش کئے۔  فوٹو: فائل

پرویزمشرف کے وکیل بیرسٹرفروغ نسیم نے بھی ای سی ایل قوانین، آئینی نکات اوردنیا کے مختلف ممالک کے فیصلوںپر مبنی اہم دستاویزات عدالت میں پیش کئے۔ فوٹو: فائل

کراچی: سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کانام ای سی ایل سے نکال کرانھیں بیرون ملک سفرکی اجازت دینے سے متعلق مقدمے میںطرفین نے عدالت کے مقررکردہ آخری دن ہفتے کواپنے اپنے موقف کے حق میںدلائل اورمتعلقہ دستاویزات سندھ ہائیکورٹ میںجمع کرادیں۔

وفاق کی جانب سے اسٹینڈنگ کونسل دلاورحسین، پرویزمشرف کے وکیل بیرسٹرفروغ نسیم اورمولوی اقبال حیدر نے سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمدعلی مظہرکے چیمبرمیں تحریری دلائل اورقانونی حوالہ جات جمع کرائے۔ وفاق کی جانب سے جمع کرائے گئے دلائل میں ای سی ایل سے متعلق قوانین اورمختلف ممالک کے اس نوعیت کے کیسزکے حوالہ جات عدالت می ںجمع کرائے گئے جبکہ پرویزمشرف کے وکیل بیرسٹرفروغ نسیم نے بھی ای سی ایل قوانین، آئینی نکات اوردنیا کے مختلف ممالک کے فیصلوںپر مبنی اہم دستاویزات عدالت میں پیش کئے۔ انھوںنے موقف اختیارکیا کہ مقدمات کے باوجود نوازشریف، بینظیربھٹو اوردیگر سیاسی رہنمابیرون ملک سفر کرتے رہے ہیں۔

ای سی ایل کیس کے تیسرے فریق مولوی اقبال حیدرایڈووکیٹ نے تحریری دلائل عدالت میںجمع کرائے۔ اپنے دلائل میںمولوی اقبال حیدرنے موقف اختیارکیا ہے کہ جب تک پرویزمشرف کے خلاف غداری کیس سے متعلق فیصلہ نہ آجائے اس وقت تک پرویزمشرف کانام ای سی ایل سے خارج نہ کیاجائے۔ وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کانام ای سی ایل میں داخل کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے احکام پرعملدرآمد نہیں کیا جبکہ آئینی تقاضے بھی پورے نہیں کیے گئے جس سے وفاق کی اس کیس سے متعلق بدنیتی ظاہرہوتی ہے۔ 1999میں پرویزمشرف نے نوازشریف کی حکومت ختم کرکے انھیں دیگر وزراکے ساتھ جیل بھیج دیاتھا۔ جیل میں نوازشریف نے پرویزمشرف سے معافی مانگی اورملک سے چلے گئے۔ اب وقت بدل چکاہے۔ نوازشریف وزیراعظم ہیں اور پرویزمشرف کے خلاف ملک کے آئین سے انحراف اوردیگر اہم مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ خدشہ ہے کہ حکومت پرویزمشرف سے معاملات طے کرکے انھیں ملک سے باہربھیجنا چاہتی ہے۔ انھوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ سندھ ہائیکورٹ سے استدعاہے کہ سابق صدرکا نام ای سی ایل میں برقرار رکھتے ہوئے ان کی درخواست خارج کردی جائے۔

سندھ ہائیکورٹ کے 2رکنی بینچ نے 29مئی کوتمام فریقوں کے دلائل سننے کے بعدفیصلہ محفوظ کرلیا تھااور ہفتے تک تحریری جواب داخل کرنے کی مہلت دی گئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔