یورپی یونین کو برآمد کیلیے آم کی ٹریس ایبلٹی کا نظام متعارف

بزنس رپورٹر  پير 2 جون 2014
ہرڈبے کوکوڈ جاری کیا جائیگاجس سے معلوم ہوگا آم کس باغ، کس درخت کاہے اورکس پیک ہائوس میں پیک کیا گیا فوٹو: فائل

ہرڈبے کوکوڈ جاری کیا جائیگاجس سے معلوم ہوگا آم کس باغ، کس درخت کاہے اورکس پیک ہائوس میں پیک کیا گیا فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان نے یورپی یونین کو آم کی ایکسپورٹ کے لیے ٹریس ایبلیٹی کا نظام وضع کرلیا ہے جس کے تحت یورپ کو ایکسپورٹ کیے جانے والے آم کے ہر ڈبے کو ایک مخصوص کوڈ جاری کیا جائے گا۔

اس کوڈ کے ذریعے معلوم ہوسکے گا کہ آم کس باغ کے کس درخت سے حاصل کیا گیا اور آم کو کس پیک ہائوس میں پیک کیا گیا۔ یہ نظام پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ نے وضع کیا ہے جس کا مقصد یورپ کو ایکسپورٹ کیے جانے والے آم کی سورسنگ کا ریکارڈ مرتب کرنا ہے تاکہ کسی شکایت کی صورت میں متعلقہ باغ یا پیک ہائوس سے مزید کنسائمنٹ کی ترسیل کو روکا یا شکایت کا ازالہ کیا جاسکے۔ ہارٹی کلچر سیکٹر میں متعارف کرایا جانے والا ٹریس ایبلیٹی کا یہ نظام دیگر شعبوں بالخصوص ایگری کلچر لائیو اسٹاک پولٹری اور فشریز سیکٹر کے لیے بے حد معاون ثابت ہوگا۔

یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو آم کی کنسائمنٹ میں فروٹ فلائی کے تدارک کے لیے ملنے والی وارننگ اور بھارت پر پابندی کے بعد پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن اور پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے اشتراک سے یورپی یونین کو فروٹ فلائی سے پاک آم کی برآمد ممکن بنانے کے لیے ملک گیر سطح پر نگرانی کا نظام وضع کیا گیا ہے جس کے تحت یورپی یونین کو ایکسپورٹ کے لیے باغات اور پیک ہائوسز کا معائنہ کرکے فروٹ فلائی کے تدارک کے عالمی اصولوں پر پورا اترنے والے باغات اور پیک ہائوسز کی رجسٹریشن کی جارہی ہے۔

اس سلسلے میں اب تک سندھ میں 90اور پنجاب کے 80سے زائد فارم ہائوسز کا معائنہ کیا گیا ہے جن میں سے پنجاب کے 13سے 14اور سندھ کے 10باغات کو یورپی یونین کے لیے کلیئرنس دی جاچکی ہے۔ سندھ میں باغات کے سروے کا کام 15جون تک جاری رہے گا اور مزید باغات بھی رجسٹرڈ ہونے کا امکان ہے۔ ادھر سندھ میں 10پیک ہائوسز بھی رجسٹرڈ کیے جاچکے ہیں۔ غیررجسٹرڈ یا فروٹ فلائی کے تدارک کے اصولوں پر پورا نہ اترنے والے باغات کے آم ہاٹ واٹر کیے بغیر ایکسپورٹ کی اجازت نہیں ہوگی۔

یورپی یونین کو ایکسپورٹ کیے جانے والے کنسائمنٹ میں شامل ڈبوں میں ہوا کیلیے بنائے گئے سوراخ پر بھی ہوا دار جالی لگائی جائیگی تاکہ پیک ہائوس سے نکل کر بندرگاہ اور یورپ پہنچنے کے دوران کسی مرحلے میں فروٹ فلائی ڈبوں میں داخل نہ ہوسکے۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ نے ایکسپورٹرز پر زور دیا ہے کہ یورپی یونین کیلیے ایکسپورٹ کی کنسائمنٹ کو الگ لاگ لاٹس کی شکل دی جائے تاکہ کوئی ایک لاٹ انٹرسیپٹ ہونے کی صورت میں باقی لاٹس کو کلیئرنس مل سکے۔ آم کے باغات ، پیک ہائوسز، ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کیلیے انٹرنیشنل ایجنسیوں سے فری شپمنٹ انسپیکشن کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔