- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
امریکی خلابازوں کو ارضی مدار میں نہ لے جانے کا روسی اعلان
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) بنیادی طور پر زمین کے مدار میں موجود ایک لیبارٹری ہے جہاں پہنچ کر خلانورد حیاتیات، انسانی حیاتیات، طبیعیات، موسمیات اور سائنس کی دیگر شاخوں سے متعلق تجربات کرتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن چاند اور مریخ کی جانب روانہ کیے جانے والے خلائی جہازوں اور ان پر نصب آلات کی آزمائش کے لیے بھی موزوں جگہ ہے۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن امریکا ( ناسا )، روسی ( روسکوسموس )، جاپان ( جیکسا )، یورپ ( یورپین اسپیس ایجنسی ) اور کینیڈا ( کینیڈین اسپیس ایجنسی ) کا مشترکہ پروجیکٹ ہے۔ آئی ایس ایس کی ملکیت اور اس کے استعمال کے حوالے سے بین الحکومتی معاہدے موجود ہیں۔ یہ اسٹیشن دو حصوں پر مشتمل ہے: رشین آربٹل سیگمنٹ ( ROS) اور یونائیٹڈ اسٹیٹس آربیٹل سیگمنٹ (USOS) جس میں کئی ممالک شراکت دار ہیں۔ آئی ایس ایس نواں خلائی اسٹیشن ہے جس میں خلانورد ٹھہر سکتے ہیں۔
2011ء میں امریکا کے خلائی شٹل پروگرام کے خاتمے کے بعد روس کے Soyuz راکٹ ہی خلابازوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچانے کا ذریعہ ہیں تاہم حال ہی میں روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2020ء کے بعد وہ امریکی خلابازوں کو زمین کے مدار میں لے جانے کے لیے ٹرانسپورٹ فراہم نہیں کرے گا۔ روس کے اس اعلان کے بعد آئی ایس ایس کا مستقبل خطرے میں پڑگیا ہے، کیوں کہ روس کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو فعال رکھنے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
چند روز پہلے روس کے نائب وزیراعظم دمیتری روغوزین نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ خلانوردوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک لانا لے جانا روس کے لیے فائدہ مند نہیں رہا، اور روسی خلائی ایجنسی دوسرے منصوبوں پر توجہ دے گی۔ روسی خلائی ایجنسی ’’ روسکوسموس‘‘ اپنے سالانہ بجٹ کا 30 فی صد آئی ایس ایس پر خرچ کرتی ہے مگر اس پروجیکٹ سے اسے ہونے والا فائدہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
دمیتری کا کہنا تھا کہ ہمیں آئی ایس ایس تک آنے جانے میں اب کوئی فائدہ نظر نہیں آرہا۔ اس کے بجائے اگر ہمیں زیادہ نفع بخش پروجیکٹ نظر آتے ہیں تو ہم ضرور ان پر غور کریں گے۔ تاہم نائب وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے 2020ء تک آئی ایس ایس کے پروگرام سے علیٰحدہ نہیں ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔