امریکی خلابازوں کو ارضی مدار میں نہ لے جانے کا روسی اعلان

غزالہ عامر  منگل 3 جون 2014
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کا وجود خطرے میں پڑ گیا۔  فوٹو: فائل

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کا وجود خطرے میں پڑ گیا۔ فوٹو: فائل

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) بنیادی طور پر زمین کے مدار میں موجود ایک لیبارٹری ہے جہاں پہنچ کر خلانورد حیاتیات، انسانی حیاتیات، طبیعیات، موسمیات  اور سائنس کی دیگر شاخوں سے متعلق تجربات کرتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن چاند اور مریخ کی جانب روانہ  کیے جانے والے خلائی جہازوں اور ان پر نصب آلات کی آزمائش کے لیے بھی موزوں جگہ ہے۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن امریکا ( ناسا )، روسی ( روسکوسموس )، جاپان ( جیکسا )، یورپ (  یورپین اسپیس ایجنسی ) اور کینیڈا ( کینیڈین اسپیس ایجنسی ) کا مشترکہ پروجیکٹ ہے۔ آئی ایس ایس کی ملکیت اور  اس کے استعمال کے حوالے سے بین الحکومتی معاہدے موجود ہیں۔ یہ اسٹیشن دو حصوں پر مشتمل ہے: رشین آربٹل سیگمنٹ ( ROS) اور یونائیٹڈ اسٹیٹس آربیٹل سیگمنٹ (USOS) جس میں کئی ممالک شراکت دار ہیں۔ آئی ایس ایس نواں خلائی اسٹیشن ہے جس میں خلانورد ٹھہر سکتے ہیں۔

2011ء میں امریکا  کے خلائی شٹل پروگرام کے خاتمے کے بعد روس کے Soyuz راکٹ  ہی خلابازوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچانے کا ذریعہ ہیں تاہم حال ہی میں روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2020ء کے بعد وہ امریکی خلابازوں کو زمین کے مدار میں لے جانے کے لیے ٹرانسپورٹ فراہم نہیں کرے گا۔ روس کے اس اعلان کے بعد آئی ایس ایس کا مستقبل خطرے میں پڑگیا  ہے، کیوں کہ روس کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو فعال رکھنے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔

چند روز پہلے روس کے نائب وزیراعظم دمیتری روغوزین نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ خلانوردوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک لانا لے جانا روس کے لیے فائدہ مند نہیں رہا، اور روسی خلائی ایجنسی دوسرے منصوبوں پر توجہ دے گی۔ روسی خلائی ایجنسی ’’ روسکوسموس‘‘ اپنے سالانہ بجٹ کا 30 فی صد آئی ایس  ایس پر خرچ کرتی  ہے مگر اس  پروجیکٹ سے اسے ہونے والا فائدہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

دمیتری کا کہنا تھا کہ ہمیں  آئی ایس ایس تک آنے جانے میں اب کوئی فائدہ نظر نہیں آرہا۔ اس کے بجائے اگر ہمیں زیادہ نفع بخش پروجیکٹ نظر آتے ہیں تو ہم ضرور ان پر غور کریں گے۔ تاہم  نائب وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے 2020ء تک آئی ایس ایس کے پروگرام سے علیٰحدہ نہیں ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔