- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
امریکی خلابازوں کو ارضی مدار میں نہ لے جانے کا روسی اعلان
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) بنیادی طور پر زمین کے مدار میں موجود ایک لیبارٹری ہے جہاں پہنچ کر خلانورد حیاتیات، انسانی حیاتیات، طبیعیات، موسمیات اور سائنس کی دیگر شاخوں سے متعلق تجربات کرتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن چاند اور مریخ کی جانب روانہ کیے جانے والے خلائی جہازوں اور ان پر نصب آلات کی آزمائش کے لیے بھی موزوں جگہ ہے۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن امریکا ( ناسا )، روسی ( روسکوسموس )، جاپان ( جیکسا )، یورپ ( یورپین اسپیس ایجنسی ) اور کینیڈا ( کینیڈین اسپیس ایجنسی ) کا مشترکہ پروجیکٹ ہے۔ آئی ایس ایس کی ملکیت اور اس کے استعمال کے حوالے سے بین الحکومتی معاہدے موجود ہیں۔ یہ اسٹیشن دو حصوں پر مشتمل ہے: رشین آربٹل سیگمنٹ ( ROS) اور یونائیٹڈ اسٹیٹس آربیٹل سیگمنٹ (USOS) جس میں کئی ممالک شراکت دار ہیں۔ آئی ایس ایس نواں خلائی اسٹیشن ہے جس میں خلانورد ٹھہر سکتے ہیں۔
2011ء میں امریکا کے خلائی شٹل پروگرام کے خاتمے کے بعد روس کے Soyuz راکٹ ہی خلابازوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچانے کا ذریعہ ہیں تاہم حال ہی میں روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2020ء کے بعد وہ امریکی خلابازوں کو زمین کے مدار میں لے جانے کے لیے ٹرانسپورٹ فراہم نہیں کرے گا۔ روس کے اس اعلان کے بعد آئی ایس ایس کا مستقبل خطرے میں پڑگیا ہے، کیوں کہ روس کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو فعال رکھنے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
چند روز پہلے روس کے نائب وزیراعظم دمیتری روغوزین نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ خلانوردوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک لانا لے جانا روس کے لیے فائدہ مند نہیں رہا، اور روسی خلائی ایجنسی دوسرے منصوبوں پر توجہ دے گی۔ روسی خلائی ایجنسی ’’ روسکوسموس‘‘ اپنے سالانہ بجٹ کا 30 فی صد آئی ایس ایس پر خرچ کرتی ہے مگر اس پروجیکٹ سے اسے ہونے والا فائدہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
دمیتری کا کہنا تھا کہ ہمیں آئی ایس ایس تک آنے جانے میں اب کوئی فائدہ نظر نہیں آرہا۔ اس کے بجائے اگر ہمیں زیادہ نفع بخش پروجیکٹ نظر آتے ہیں تو ہم ضرور ان پر غور کریں گے۔ تاہم نائب وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے 2020ء تک آئی ایس ایس کے پروگرام سے علیٰحدہ نہیں ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔